کراچی گرین لائن بس منصوبے کی خصوصیات کیا ہیں؟
وزیر اعظم عمران خان آج کراچی میں گرین لائن بس ریپڈ ٹرانزٹ سسٹم (بی آر ٹی ایس) منصوبے کا افتتاح کرنے جارہے ہیں۔
فروری 2016 میں سابق وزیراعظم نواز شریف نے بس منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا تھا جس کی ابتدائی مالیت کا تخمینہ 16.85 ارب روپے لگایا گیا تھا۔
بعد ازاں منصوبے کو مزید وسیع کرتے ہوئے 10 کلومیٹر کا اضافہ کردیا گیا تھا اور لاگت کا تخمینہ 24 ارب روپے تک لگایا گیا تھا۔
اس منصوبے کے بارے میں کہا گیا تھا کہ یہ لاہور اور اسلام آباد کی میٹرو بس سروس سے بھی زیادہ خوبصورت منصوبہ ہوگا۔
ابتدائی طور پر منصوبے کو 2017 کے آخر تک مکمل ہونا تھا لیکن پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی مرکز میں حکومت آنے کے بعد یہ منصوبہ طوالت اختیار کرگیا تھا تاہم 24 اکتوبر کو گرین لائن منصوبے کی 40 بسوں کی دوسری اور آخری کھیپ کراچی پہنچ گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم عمران خان گرین لائن بس منصوبے کا افتتاح کرنے کراچی پہنچ گئے
گرین لائن منصوبے کا پہلا مرحلہ سرجانی ٹاون سے نمائش چورنگی تک کا روٹ ہے جو 22 کلو میٹر طویل ہے۔
رواں سال ستمبر میں اسد عمر نے کہا تھا کہ گرین لائن راہداری پر روزانہ ایک لاکھ 35 ہزار افراد سفر کر سکیں گے۔
گرین لائن کے روٹ پر 22 اسٹاپس بنائے گئے ہیں اور ان بس اسٹاپس پر مسافروں کے لیے لفٹس، بزرگ اور خصوصی افراد کے لیے ویل چیئر ریمپ بنائے گئے ہیں جبکہ دوران سفر مسافر وائی فائی، موبائل چارجنگ پورٹ بھی استعمال کر سکیں گے۔
تمام بس اسٹاپس پر کینٹین، واش روم اور ٹکٹ بوتھ بھی بنائے گئے ہیں۔
گرین لائن بس منصوبے کے لیے چین سے منگوائی گئی بسیں 18 میٹر لمبی ہیں جو مکمل طور پر ائیرکنڈیشن ہیں اور ان بسوں کے اندر ڈرائیور کے لیے کاک پٹ کیبن بنایا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: گرین لائن منصوبے کیلئے 40 بسوں کی پہلی کھیپ کراچی پہنچ گئی
سیٹوں کے لحاظ سے ایک بس میں 44 افراد کے بیٹھنے کی سہولت موجود ہے جبکہ 180 افراد بس میں سفر کر سکتے ہیں۔
بس میں نگرانی کے لیے 5 کیمرے لگائے گئے ہیں جو دوران سفر کنٹرول روم سے بذریعہ انٹرنیٹ منسلک ہوں گے۔
کراچی کی گرین لائن بس کی خرابی کی صورت میں 2 خصوصی جدید ٹرک ہر وقت تیار رہیں گے اور کسی بھی ہنگامی صورتحال میں فوراً ایکشن میں آئیں گے۔