نااہلی کیس: فیصل واڈا کو الیکشن کمیشن کے سامنے پیش ہونے کی ہدایت
اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر فیصل واڈا کی اپیل مسترد کرتے ہوئے انہیں دہری شہریت سے متعلق کیس میں الیکشن کمیشن کے سامنے پیش ہونے کی ہدایت کی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن پر مشتمل اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے ای سی پی کو فیصل واڈا نااہلی کیس کی سماعت سے روکنے کی انٹرا کورٹ اپیل مسترد کردی۔
خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے انتخاب کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت امریکی شہریت رکھنے پر فیصل واڈا کے خلاف نااہلی کیس دائر کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن کو فیصل واڈا کی نااہلی کیلئے دائر درخواست پر کارروائی جاری رکھنے کی ہدایت
بعد ازاں انہوں نے سینیٹ انتخاب میں حصہ لینے کے لیے قومی اسمبلی سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
فیصل واڈا کے وکیل حسنین علی چوہان نے مؤقف اختیار کیا کہ انہوں نے ای سی پی کا ایک حکم اسلام آباد ہائی کورٹ کے سنگل بینچ کے سامنے چیلنج کر رکھا تھا اور سنگل بینچ نے فیصلے میں وہ معلومات بھی شامل کرلیں جو کیس سے متعلق نہیں تھیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے 12 نومبر کو فیصل واڈا کے درخواست مسترد کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو ہدایت کی تھی کہ نااہلی کیس پر جلد فیصلہ کیا جائے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا تھا کہ اگر ای سی پی فیصل واڈا کے بیان میں بے ضابطگیاں دیکھے تو وہ توہین عدالت کی کارروائی کر سکتا ہے۔
مزید پڑھیں: فیصل واڈا نااہلی کیس: ’آئندہ سماعت پر کوئی نہ آیا تو فیصلہ محفوظ کرلیں گے‘
سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے قرار دیا تھا کہ ریٹرننگ افسر کے پاس ’جعلی حلف نامہ‘ جمع کرانا توہین آمیز ہوگا اور نااہلی کے ساتھ ساتھ اس پر سزا سنائی جاسکتی ہے۔
جسٹس عامر فاروق نے اسی حکم کی پیروی کرتے ہوئے کہا کہ سنگل بینچ نے سپریم کورٹ کے حکم کا حوالہ دیا ہے جس میں کاغذات نامزدگی جمع کروانے کی شرط متعارف کرائی گئی تھی۔
وکیل کا مؤقف تھا کہ فیصل واڈا کے خلاف صرف اس وقت کارروائی ہوسکتی تھی جب الیکشن ٹریبونل میں مقررہ مدت کے اندر درخواست دی جاتی۔
ان کے مطابق مقررہ وقت گزرنے کے بعد الیکشن کمیشن درخواست پر کارروائی نہیں کرسکتا۔
یہ بھی پڑھیں: دوہری شہریت کا معاملہ: فیصل واڈا کی الیکشن کمیشن کو نااہلی سے روکنے کی درخواست مسترد
مزید برآں وکیل نے جسٹس اطہر من اللہ کے حکم پر اعتراض اٹھاتے ہوئے فیصل واڈا کے کیس کو سپریم کورٹ سے منسلک کرنے کو غیر قانونی قرار دیا۔
جسٹس عامر فاروق نے وکیل کو یاد دہانی کرائی کہ اگر ان کے مؤکل نے بیانِ حلفی میں درست معلومات فراہم کی تھیں تو انہیں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔
جسٹس میاں گل اورنگزیب نے کہا کہ عدالت الیکشن کمیشن کو ایک ماہ میں سماعت مکمل کرنے کا کہہ سکتی ہے، ساتھ ہی فیصل واڈا کو انکوائری کا سامنا کرنے کی ہدایت کی۔
پس منظر
خیال رہے کہ سینیٹ کی نشست پر فیصل واڈا کے مخالف امیدوار دوست علی نے دہری شہریت کی معلومات چھپانے پر فیصل واڈا کے خلاف الیکشن کمیشن میں نااہلی کی درخواست دائر کی تھی۔
مذکورہ پٹیشن سال 2020 میں ان کے بطور رکن قومی اسمبلی اہلیت کے خلاف دائر کی گئی تھی۔
پٹیشن میں کہا گیا تھا کہ جس وقت فیصل واڈا نے قومی اسمبلی کے انتخاب کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے اس وقت وہ دہری شہریت کے حامل اور امریکی شہری تھے۔
پٹیشن میں کہا گیا تھا فیصل واڈا نے انتخابات میں حصہ لیتے وقت الیکشن کمیشن میں ایک بیانِ حلفی دائر کیا تھا کہ وہ کسی دوسرے ملک کے شہری نہیں ہے۔
پٹیشن کے مطابق چونکہ انہوں نے جھوٹا بیانِ حلفی جمع کرایا تھا اس لیے آئین کی دفعہ 62 (1) (ف) کے تحت وہ نااہل ہیں۔