پاکستان

یونین کونسل کو تعلیم، صحت، پولیس کیلئے تجاویز کا اختیار دے رہے ہیں، وزیراعلیٰ سندھ

بلدیاتی ترمیمی ایکٹ میں بہتری کی بہت گنجائش ہے، ایک نیا شیڈول لا رہے ہیں اور اسمبلی میں پیش کریں گے، مراد علی شاہ

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بلدیاتی قانون میں تبدیلیوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ یونین کونسل کو ان کی حدود میں تعلیم، صحت، پولیس اور دیگر معاملات پر اپنی تجاویز دینے کا اختیار دے رہے ہیں۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتےہوئے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ چاہتے ہیں ڈی ایم سیز اپنے پاؤں پر کھڑے ہوں، اس مقصد کے لیے ترمیم کی ہے کہ پراپرٹی ٹیکس لوکل کونسل جمع کرےگی، نئے بل کے تحت اسکول کا پرنسپل یونین کونسل میں کارکردگی رپورٹ جمع کرائےگا اور یونین کونسل اپنے مشاہدات محکمہ تعلیم کو بھیجے گی۔

مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن نے سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے لیے حلقہ بندیوں کا عمل مؤخر کردیا

مراد علی شاہ نے کہا کہ ہم نیا شیڈول لارہے ہیں اور اس کے تحت صحت، تعلیم، پولیسنگ، زراعت، لائیو اسٹاک، وومن ڈیولپمنٹ، اسپورٹس، مذہبی امور، معذور اور اقلیتوں کے امور اپنی کارکردگی کی سہ ماہی رپورٹ متعلقہ یونین کونسل میں جمع کرائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس یونین کے تمام اسکولوں کے پرنسپل ایک رپورٹ بنائیں گے، جس میں انرولمنٹ اور دیگر چیزیں شامل ہوں گی اور یونین کونسل کے پاس اختیار ہے کہ وہ اس کو دیکھے، جائزہ لے اور مشاورت کے بعد تجاویز اسکول اور محکمہ تعلیم کو دے گا۔

انہوں نے کہا کہ اسی طرح بنیادی صحت کا انچارج ڈاکٹر وہ بھی یونین کونسل کو رپورٹ دے گا، ڈسٹرکٹ یا تعلقہ ہسپتال کے سربراہ وہ ٹاؤن کا تعلقہ کو دے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہر تھانے کا ایس ایچ او سہ ماہی بنیاد پر رپورٹ یونین کونسل کو دے گا، جس میں جرائم، گرفتاریاں، ایف آئی آر سمیت دیگر تفصیلات بتائے گا۔

مراد علی شاہ نے واضح کیا کہ ہم یونین کونسل کو انتظامی اختیارات نہیں رہے ہیں لیکن جب رپورٹ آئے گی تو اس کا جائزہ لیں گے اور تجاویز دیں گے جو ایس ایچ اور محکمہ داخلہ کو دی جائیں گی۔

یہ بھی پڑھیں: گورنر سندھ کا بلدیاتی حکومت ترمیمی بل پر دستخط سے انکار

وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ ہم یہ ایک نیا تصور شامل کیا ہے اور یہ شیڈول بھی بن گیا ہے اور یہی اختیارات کی منتقلی ہے۔

‘بلدیاتی ترمیمی ایکٹ میں بہتری کی گنجائش’

انہوں نے کہا کہ بلدیاتی ترمیمی ایکٹ میں بہتری کی بہت گنجائش ہے، ترامیم پیش نہ کی جائیں تو بل میں کیسے شامل کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ بلدیاتی قانون سے متعلق اپوزیشن نے ایک ترمیم پیش نہیں کی، ہم نے ایکٹ پر اپوزیشن سے ترامیم مانگیں تھیں مگر اپوزیشن کو بات چیت، مذاکرات اور قانون سازی میں نہیں بلکہ شورشرابے اور ہنگامی آرائی میں دلچسپی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے اعتراضات پرغور کیا ہے اور ترمییمی بل کو دوبارہ اسمبلی میں پیش کیا جائےگا، اس حوالے سے ناصر حسین شاہ گزشتہ 7 سے 8ماہ سے اسٹیک ہولڈرز سے مل کر تجاویز لے رہے ہیں۔

بلدیاتی قانون کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ آج سے ڈیڑھ سال پہلے کہا تھا کہ بلدیاتی حکومت کے قانون میں ترمیم کی ضرورت ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اپوزیشن کو اگر بل پر خدشات، اعتراضات اور تحفظات تھے تو وہ ہم سے بات چیت کرتے، ہم سے پوچھتے تو ہم ان کو بتادیتے مگر بات چیت میڈیا پر نہیں ہوتی۔

ان کا کہنا تھا کہ گورنرسندھ کو ٹی وی پراس معاملے پربات نہیں کرنی چاہیے تھی لیکن گورنرسندھ نے پہلے دن ہی کہہ دیا تھا کہ سندھ لوکل گورنمنٹ ترمیمی بل پاس نہیں کروں گا۔

‘اپوزیشن کے مطالبے پر ٹاؤن سسٹم بنایا’

مراد علی شاہ نے کہا کہ اپوزیشن سمجھنا چاہتی ہے تو ہم سمجھادیں گے کہ سندھ لوکل بل میں کوئی غلط کام نہیں ہوا، سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ کو بغیر پڑھے اور سمجھےظلم قرار دے کر پیش کیا جا رہا ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی اور سندھ کے عوام الطاف حسین کی سیاست رد کر چکے ہیں، بلاول

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اپوزیشن کا مطالبہ تھا ٹاؤن بنائیں، ٹاؤن بنائیں، ہم نے اپوزیشن کے مطالبے پر سندھ میں ٹاؤن اور کونسل سسٹم متعارف کرایا کیونکہ کراچی بہت بڑا شہر ہے، یہاں میٹرو پولیٹن سسٹم ہوگا، اپوزیشن کوشیڈول کے اختیارار کابینہ کو دینے پراعتراض ہوا تو ہم نےمان لیا۔

‘کونسل کا رکن ہی میئر ہوگا’

الیکشن کی رازداری کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ آئین کہتا ہے کہ وزیراعلیٰ اور وزیراعطم کے علاوہ تمام الیکشن خفیہ بیلٹ سے ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ’اینی پرسن‘ پر ہنگامہ کیا جا رہا ہے، نعمت اللّٰہ اور کنور نوید کیا تھے، اعتراضات کرنے والے سب لوگ خود اس سے فائدہ اٹھا چکے ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ نےاپوزیشن کو مخاطب کرکے کہا کہ میئر کا امیدوار ’اینی پرسن‘ کی جگہ کونسل کا ممبر ہونا پڑے گا، گدھے اور گھوڑے آپ کی طرف ہوں گے، پریشانی ہے ٹریڈ ہوجائیں گے، لیکن آئینی شق کی وجہ سے خفیہ بیلٹ رکھا ہے، میئر کا انتخاب شو آف ہینڈ سے ہو گا، خفیہ بیلٹ میں ہمارا کوئی پس پردہ مقصد نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یکم دسمبر سے پہلے الیکشن کمیشن کو بلدیاتی قانون دینا تھا، لوکل گورنمنٹ ایکٹ پر اپوزیشن سے ترامیم لی گئیں، ترامیم پیش نہ کی جائیں تو کیسے بل میں شامل کرتے۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ پرانے یو سی کی آبادی اگر ایک لاکھ تھی تو اب آبادی بہت بڑھ گئی ہے، اس طرح یو سی کی تعداد بڑھ جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے الیکشن کمیشن کو کہا ہے کہ یکم دسمبر سے پہلے قانون بنانا تھا، ہم نے یہ قانون بنایا اور اسمبلی میں پیش کیا۔

یہ بھی پڑھیں:بلدیاتی انتخابات میں تاخیر: الیکشن کمیشن نے سندھ کے اعلیٰ حکام کو طلب کر لیا

انہوں نے کہا کہ ناصرحسین شاہ نے اسمبلی کو بتایا تھا کہ یہ قانون جلدی میں بنایا ہے، اُن کی تجاویز آئیں، میں نے سعید غنی کو کہا کہ وہ حزب اختلاف سے مشورہ کریں لیکن حزب اختلاف کی ترمیم میں کوئی دلچسپی نہیں تھی اور کوئی ترمیم نہیں دی، ہم نے اُسی وقت کہہ دیا تھا کہ ہم اس میں مزید ترمیم کریں گے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ گورنر جب بلاتے ہیں تو میں جاتا ہوں، گورنر کو بتایا ان کا مؤقف ٹی وی سے سن چکا ہوں، ٹی وی پر کسی سے متعلق بیان دینا یا بتانا مناسب نہیں، ملاقات میں بلدیاتی نظام کی سمری رد کرنے کے معاملے پر بات ہوئی، میں نے گورنر کو کہا کہ آپ کے جو اعتراضات ہیں وہ لکھ کر بھیجیں، بل واپس لوں گا۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ 2017ء کی مردم شماری پر حکومت نے توثیق کی، سندھ کے لوگوں کے ساتھ بہت نا انصافی ہوئی، سندھ کی جوحق تلفی ہو رہی تھی اس سے بھی پارلیمنٹ نے بلڈوز کیا۔

‘مہنگائی کے خلاف احتجاج کریں گے’

انہوں نے کہا کہ کل پیپلز پارٹی پیٹرول کی مہنگائی کےخلاف دھرنا دے گی، میں اور حکومت سندھ کے افسران بھی دھرنے میں شریک ہوں گے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے حکمران جماعت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو تو کوئی سمجھ ہی نہیں ہے، 17 نومبر کو قومی اسمبلی میں ہمارے بل کو بلڈوز کیا گیا اور صرف ای وی ایم کا ڈھول پیٹا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی پہلے بھی نہیں تھی اور آئندہ بھی نہیں ہوگی، جب کوئی خود چور ہوتا ہے تو وہ دوسروں کو بھی چور سمجتھا ہے، پی پی کل مہنگائی کے خلاف ملک بھر میں دھرنے دے گی۔

وزیراعظم کی لاپتا صحافی مدثر نارو کے اہل خانہ سے ملاقات، تفصیلی رپورٹ طلب

شاہد آفریدی سمیت تین اہم کھلاڑی کوئٹہ گلیڈی ایٹرز میں شامل

کراچی: مسلم لیگ(ن) کی گرین لائن منصوبے کے علامتی افتتاح پر تشدد کی مذمت