دنیا

پریانتھا کمارا کی سرکاری اعزاز کے ساتھ آبائی گاؤں میں آخری رسومات ادا

سیالکوٹ میں ہجوم کے تشدد سے ہلاک ہونے والے سری لنکن شہری کو ان کے آبائی گاؤں میں سرکاری اعزاز کے ساتھ سپرد خاک کردیا گیا۔

پریانتھا کمارا کی آخری رسومات سرکاری اعزاز کے ساتھ سری لنکا میں ان کے آبائی گاؤں میں ادا کردی گئیں۔

بدھ مت کے پادریوں نے پریانتھا کمارا کے گھر پر مذہبی رسومات ادا کیں، جس کے بعد جلی ہوئی باقیات کو قبرستان کی طرف جلوس کی شکل میں لے جایا گیا، جس میں پریانتھا کے خاندان، دوست اور دیگر افراد نے شرکت کی، راستے کو تعزیتی بینرز اور سوگ کی علامت سفید جھنڈیوں سے سجایا گیا تھا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے پی‘ کے مطابق سری لنکن شہری پریانتھا کمارا، جنہیں گزشتہ ہفتے سیالکوٹ میں توہین مذہب کے الزام میں ہجوم نے تشدد کا نشانہ بنا کر ہلاک کرنے کے بعد آگ لگا دی تھی، کو بدھ کےروز ان کے آبائی گاؤں میں سرکاری اعزاز کے ساتھ سپرد خاک کر دیا گیا۔

گزشتہ جمعہ کوسیالکوٹ میں جہاں پریانتھا کمارا نے کھیلوں کے سامان کی فیکٹری چلانے میں مدد کی وہاں سینکڑوں لوگوں کے ہجوم نے ان پر حملہ کیا ،تشدد کیا، انہیں سڑک پر گھسیٹا اور آگ لگا دی، فیکٹری کے مزدوروں نے پریانتھا پر الزام لگایا تھا کہ انہوں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے نام والے پوسٹرز کی بے حرمتی کی۔

ہلاک سری لنکن شہری کے بھائی، ارونا سری وسانتھا کمارا دیاوادنا، جو پاکستان میں ایک گارمنٹس فیکٹری میں ٹیکنیکل ڈائریکٹر کے طور پر بھی کام کرتے ہیں، نے کہا کہ فیکٹریوں کا ماحول محفوظ ہونا چاہیے مگر اس معاملے میں ایسا نہیں ہوا۔

پریانتھا کے بھائی نے انتظامی امور میں بہتری لانے پر زور دیا تاکہ کسی بھی تنازع کو بہت دیر ہونے سے پہلے حل کیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کی حکومتوں کو ’اس معاملے کی اصل وجہ کا تعین کرنا چاہیے، چاہے یہ مذہبی معاملہ ہو یا صنعتی تنازع، اور اسی کے مطابق انہیں حل تلاش کرنا ہوگا‘۔

سری لنکن شہری پریانتھا کمارا کے افسوسناک قتل کی تحقیقات کے سلسلے میں پنجاب پولیس نے سو سے زائد مشتبہ افراد کو گرفتار کیا ہے اور پاکستانی وزیراعظم عمران خان نے قصورواروں کو سخت سزا دینے کا وعدہ کیا ہے۔