کمپنیوں کو توقع ہے کہ ابتدائی نتائج سے دنیا بھر میں بوسٹر ڈوز فراہم کرنے کی مہمات میں تیزی آئے گی۔
بیان میں بتایا گیا کہ موجودہ ویکسین کی تیسری خوراک سے وائرس کو ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز کی سطح میں 25 گنا اضافہ ہوتا ہے۔
اس سے لوگوں کو اومیکرون کے خلاف وائرس کی اصل اور دیگر اقسام جتنا ہی تحفظ ملتا ہے۔
کمپنیوں کے مطابق ٹی سیلز بھی اومیکرون سے متاثر ہونے پر بیماری کی سنگین شدت سے تحفظ فراہم کرتے ہیں۔
مگر ان نتائج کے باوجود دونوں کمپنیوں نے یہ بھی بتایا کہ وہ پراعتماد ہیں کہ اومیکرون کے خلاف ویکسین کے مخصوص ورژن کو مارچ 2022 تک تیار کرلیا جائے گا۔
اس تحقیق میں فائزر ویکسین کی 2 خوراکیں استعمال کرنے والے افراد کے بلڈ پلازما کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ویکسین کی 2 خوراکیں استعمال کرنے والے افراد میں اومیکرون کے خلاف وائرس ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز کی سطح میں اصل وائرس کے مقابلے میں 25 گنا کمی آئی۔
یہ نتائج اومیکرون کے خلاف ابتدائی ڈیٹا کی سیریز کا حصہ ہیں۔
اس سے قبل 7 دسمبر کو افریقہ ہیلتھ ریسرچ انسٹیٹوٹ کی تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ کورونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون ویکسینیز اور قدرتی بیماری سے ملنے والے تحفظ پر جزوی حد تک اثرانداز ہوسکتی ہے۔
تحقیق میں یہ عندیہ بھی دیا گیا کہ کورونا کی یہ نئی قسم کا مدافعتی نظام سے مکمل طور پر نہیں بچ پاتی، جس کا مطلب یہ ہے کہ ویکسینز کے استعمال کے بعد وقت گزرنے سے تحفظ میں آنے والی کمی کو اینٹی باڈیز بڑھا کر بحال کیا جاسکتا ہے۔
محققین نے کہا کہ اس حوالے سے کلینکل نتیجہ کی تصدیق ہونا باقی ہے مگر نتائج سے اس خیال کو ٹھوس تقویت ملتی ہے کہ بوسٹر ویکسینیشن اومیکرون سے تحفظ کے لیے مؤثر ثابت ہوسکتی ہے۔
فائزر کے سی ای او البرٹ بورلا نے بتایا کہ ابتدائی ڈیٹا سے واضح ہوتا ہے کہ ویکسین کی تیسری خوراک سے بیماری کے خلاف تحفظ میں نمایاں اضافہ ہوتا ہے۔