سانحہ سیالکوٹ جیسے واقعات پر جلد فیصلوں کیلئے نئے قوانین بننے چاہئیں، وزیر داخلہ
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے سیالکوٹ کے واقعے میں ملوث افراد کے خلاف قانونی کارروائی کے تناظر میں کہا ہے کہ وزارت قانون سے ایسے قوانین آنے چاہئیں کہ اس طرح کے مقدمات کے فیصلے جلد از جلد ہوں۔
اسلام آباد میں نیوز کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ سیالکوٹ میں دل دہلا دینے والا واقعہ ہوا، میں نے سری لنکن ہائی کمشنر کو یقین دلایا ہے کہ مجرمان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ سیالکوٹ واقعے اور ملک کی امن و امان کی صورتحال پر عسکری اور سول قیادت کے اجلاس میں غور و فکر کیا گیا اور کہا گیا کہ قانون پر سختی سے عملدرآمد کیا جائے۔
اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی جانب سے لانگ مارچ کی کال پر انہوں نے کہا کہ پاکستان پہلا ملک ہے جہاں اپوزیشن نے 4 ماہ پہلے لانگ مارچ کی کال دی اور یومِ پاکستان پر دی ہے۔
’لانگ مارچ کی تاریخ پر نظرِ ثانی کرلیں‘
وزیر داخلہ نے کہا کہ میں مولانا فضل الرحمٰن اور شہباز شریف سے کہنا چاہتا ہوں کہ 23 مارچ افواجِ پاکستان کا عالمی سطح پر منایا جانے والا دن ہے جس میں ساری قوم شریک ہوتی ہے اور اس سے ایک کروڑ بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کے جذبات بھی وابستہ ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:سیالکوٹ واقعہ، وزیراعظم کی سربراہی میں سول-عسکری قیادت کا سیکیورٹی پر اجلاس
ان کا کہنا تھا کہ لانگ مارچ 15 روز پہلے کرلیں یا 7 روز بعد کرلیں کیوں کہ یومِ پاکستان کی پریڈ کے لیے تمام سامان حرب بذریعہ جی ٹی روڈ اسلام آباد پہنچتا ہے اور زیادہ تر کور ہیڈ کوارٹرز بھی جی ٹی روڈ پر ہیں، اس دوران اسلام آباد کے بعض راستے بند کردیے جاتے ہیں۔
بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہ پھر اپوزیشن یہ اعتراض نہ کرے کہ ہمارے راستے بند کردیے گئے، میں 3 ماہ بعد اس پر بات کروں گا تا کہ اس کا حل نکالا جائے لیکن اپوزیشن کو غور و فکر کی دعوت دیتا ہوں کہ یہ ایک قومی مسئلہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے ساڑھے 3 سال بعد تاریخ دینے کا فیصلہ کیا اور وہ بھی غلط کیا، این اے-133 کے انتخابات میں دیکھ لیا شائستہ ملک نے صرف 10 فیصد ووٹس حاصل کیے ہیں، عوام کی سوچ میں فرق ہے انہوں نے آپ کے مرغ پلاؤ کی جانب توجہ بھی نہیں دی۔
مزید پڑھیں: 'سخت ایکشن لینے کا وقت آگیا، حکومت کی توجہ قوانین کے نفاذ پر ہے'
وزیر داخلہ نے مزید کیا کہ اپوزیشن نے 4 ماہ کا وقت دیا ہے اس دوران پنجاب میں بلدیاتی انتخابات بھی ہوں گے لہٰذا اپنے طریقہ کار پر نظرِ ثانی کریں۔
شیخ رشید نے کہا کہ ہم سختی سے نیشنل ایکشن پلان پر عمل کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن کو کہنا چاہتا ہوں کہ جن کے پیچھے آپ لگے ہیں ان کے ٹیلنٹ تو کچھ اور ہیں، جاتی امرا کے خاندان کی صلاحیتیں گلو کاری میں زیادہ ہیں اور آپ درسِ نظامی کے طلبہ کو ان کے ساتھ لے کر جائیں گے۔
’میڈیا انتہاپسندوں کے بیانیے کو کوریج نہ دے‘
ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ آپ لانگ مارچ کی تاریخ پر نظرِ ثانی کریں گے اور اس وقت تک وزیراعظم عمران خان مہنگائی کو قابو کرنے کی پوزیشن میں ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی ساری تحریک میڈیا پر ہے، ساتھ ہی انہوں نے میڈیا اداروں سے اپیل کی کہ ملک میں انتہا پسندی روکنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں اور ایسے افراد جو دہشت گردی یا انتہا پسندی میں ملوث ہیں انہیں کوریج نہ دیں، ان کی بات کو پیش نہیں کریں گےتو ملک بہتری کی جانب جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: انتخابات میں 80 حلقوں کا فیصلہ اوور سیز پاکستانیوں کے ووٹوں سے ہوگا، شیخ رشید
شیخ رشید نے کہا کہ ملکی حالات آپ کے سامنے ہیں، کل لاہور میں پولیس والے کھڑے تھے پھر بھی ملزمان بخشی خانے سے فرار ہوگئے، اسلام آباد میں جرائم کی شرح میں اضافہ ہورہا ہے جس کی وجہ سے آئی جی تبدیل کردیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میڈیا کو پولیس کے مورال کو سپورٹ کرنا چاہیے بلکہ ان طاقتوں کی بھی نفی کرنی چاہیے جو پاکستان میں انتہا پسندی کی تبلیغ کرتے اور اس کا پیغام پہنچاتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزارت داخلہ کی ایک سالہ کارکردگی 14 دسمبر کو پیش کی جائے گی، وزیراعظم کی ہدایت پر آن لائن ویزے جاری کرنا شروع کیے جس سے کرپشن کا خاتمہ ہوا اور آج ویزے کی کوئی درخواست زیر التوا نہیں ہے۔
وزیر داخلہ نے بتایا کہ افغانستان سے ایک لاکھ 82 ہزار افراد ویزے پر پاکستان آئے تھے جن میں سے 66 ہزار واپس گئے، 12 ہزار بیرونِ ملک چلے گئے اور 40 سے 50 ہزار افراد نے پاکستان میں یو این ایچ سی آر میں درخواست دی ہے۔
مزید پڑھیں:ٹی ٹی پی کے بعض گروپوں سے اعلیٰ سطح پر بات ہو رہی ہے، شیخ رشید
ان کا کہنا تھا کہ ساری قوم مل کر انتہا پسندی کا قلع قمع کرے اور دہشت گردی کے خلاف اٹھنے والی ہر آواز قانون سے کچل دے۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے نگراں حکومت کی افواہوں کو مسترد کیا اور کہا کہ عمران خان 5 سال پورے کریں گے اور پاکستان میں جمہوری عمل آگے بڑھے گا۔
پی ڈی ایم کے لانگ مارچ کے بارے میں انہوں نے کہا کہ 4 ماہ قبل تاریخ دے دی گئی ہے، 3 ماہ بعد ان سے بات کریں گے، اس کے بعد ایک ماہ میں کوئی راستہ نکالنے کی کوشش کریں گے، اگر قانون کے مطابق عمل کیا تو جلسہ جلوس کرنا ان کا حق ہے لیکن تاریخ پر نظرِ ثانی کرنے کی درخواست ہے۔