امریکا، افغان خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے اقدامات اٹھائے، ملالہ
واشنگٹن: نوبیل انعام یافتہ سماجی کارکن ملالہ یوسف زئی نے گزشتہ روز امریکی سیکریٹری خارجہ انٹونی بلنکن سے ملاقات میں کہا ہے کہ امریکا کو افغان خواتین اور لڑکیوں کی تعلیم اور کام کرنے کے حق کو ممکن بنانے کے لیے مزید اقدامات اٹھانے چاہئیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بند کمرے میں ہونے والی ملاقات سے قبل انٹونی بلنکن نے میڈیا کے سامنے ملالہ یوسف زئی کے بارے میں کہا کہ ’وہ ہم سب کے لیے اور دنیا بھر کی خواتین اور لڑکیوں کے لیے ایک مثال ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’خاص طور پر اگر تعلیم کی بات کی جائے تو یہ نوجوان پاکستانی کارکن واقعی مؤثر کام کر رہی ہیں‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’میں ان کے کام کے بارے میں جاننے کا منتظر ہوں، وہ کام جو ہم کر رہے ہیں اور میں یہ جاننے کا بھی منتظر ہوں کہ ہم کس طرح لڑکیوں اور خواتین کے لیے یکساں تعلیمی مواقع کو یقینی بناسکتے ہیں‘۔
یہ بھی پڑھیں: ملالہ کو لڑکیوں کی تعلیم پر طالبان کی پابندی برقرار رہنے کا خدشہ
انٹونی بلنکن نے اپنی مختصر گفتگو میں افغانستان کا ذکر نہیں کیا لیکن ملالہ یوسف زئی نے فوراً ہی افغانستان کا ذکر چھیڑ دیا۔
ملالہ نے کہا کہ ’آپ نے ذکر کیا کہ ہم یہاں لڑکیوں کے لیے یکساں تعلیم پر بات کریں گے، تاہم ہمیں معلوم ہے کہ اس وقت افغانستان وہ واحد ملک ہے جہاں لڑکیوں کو ثانوی تعلیم تک رسائی حاصل نہیں ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’افغانستان میں خواتین کے تعلیم حاصل کرنے پر پابندی ہے، میں افغان لڑکیوں اور خواتین کارکنوں کے ساتھ کام کرتی رہی ہوں، میرے پاس ان کا ایک پیغام ہے، وہ پیغام یہ ہے کہ انہیں کام کرنے اور اسکول جانے کا حق ملنا چاہیے’۔
ملالہ نے تعلیم اور اساتذہ کی تنخواہوں کی ادائیگی پر ’مزید توجہ‘ دینے کی بھی بات کی۔
معاملے کی سنجیدگی کو ظاہر کرنے کے لیے ملالہ نے ایک 15 سالہ افغان بچی سوتودہ کا خط پڑھ کے سنایا۔
ملالہ نے انٹونی بلنکن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’اس [سوتودہ] نے یہ خط صدر جو بائیڈن کے لیے لکھا ہے اور میں یہ آپ تک پہنچا رہی ہوں تاکہ آپ اسے صدر تک پہنچا دیں‘، انٹونی بلکن نے ایسا کرنے کی حامی بھی بھری۔
مزید پڑھیں: افغان خواتین کے لیے مل کر آواز بلند کریں، ملالہ یوسزئی کی عالمی برادری سے اپیل
سوتودہ نے لکھا کہ ’افغان لڑکیوں کے لیے اسکولوں اور یونیورسٹیوں کے دروازے جتنی دیر تک بند رہیں گے ہمارے مستقبل کی امیدیں اتنی ہی ماند پڑتی جائیں گی، امن اور سلامتی کے حصول کے لیے لڑکیوں کی تعلیم بہت اہم ہے، اگر لڑکیاں تعلیم حاصل نہیں کریں گی تو افغانستان کو اس کا نقصان ہوگا‘۔
سوتودہ نے صدر بائیڈن کو یاد دہانی کروائی کہ ’میں آپ کو یہ بات یاد دلانا چاہتی ہوں کہ ایک لڑکی اور انسان ہونے کے ناطے میرے کچھ حقوق ہیں، لڑکیوں اور خواتین کے بھی حقوق ہیں‘۔
خط پڑھنے کے بعد ملالہ یوسف زئی نے کہا کہ وہ اور دیگر تعلیم یافتہ خواتین ’ایک ایسی دنیا دیکھنا چاہتی ہیں جہاں لڑکیوں کو محفوظ اور معیاری تعلیم تک رسائی حاصل ہو اور ہمیں امید ہے کہ امریکا، اقوام متحدہ کے ساتھ مل کر اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات اٹھائے گا کہ افغان لڑکیاں جلد از جلد اپنے اسکولوں کو لوٹ سکیں اور افغان خواتین اپنے کام پر جاسکیں‘۔
یہ خبر 7 دسمبر 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔