پاکستان

پی ڈی ایم کا آئندہ سال 23مارچ کو مہنگائی مارچ کا اعلان

قوم اسلام آباد کی طرف آئے گی اور یہاں مہنگائی، غربت اور بے روزگاری کے حوالے سے بہت بڑا مظاہرہ ہو گا، مولانا فضل الرحمٰن

اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ(پی ڈی ایم) نے آئندہ سال 23مارچ کو مہنگائی کے خلاف مارچ کا اعلان کردیا۔

مولانا فضل الرحمٰن نے پی ڈی ایم کے اجلاس کے بعد اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ڈی ایم کے اجلاس میں تمام پارٹی سربراہان اور ان کے نمائندوں نے شرکت کی اور اجلاس میں ملک کی صورتحال پر تفصیلی غور کیا گیا۔

مزید پڑھیں: ملک اس وقت داخلی اور خارجی سنگین خطرات سے دوچار ہے، پی ڈی ایم

انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ 2018 میں الیکشن کے نتیجے میں عوامی مینڈیٹ سے محروم اور جعلی ووٹ کی بنیاد پر دھاندلی کی پیداوار حکومت معرض وجود میں آئی، یہی وجہ تھی کہ وہ نااہل اور عوامی سپورٹ سے محروم تھی لہٰذا آج وہ ناکامی کا منہ دیکھ رہی ہے لیکن اس کی سزا بھی پوری قوم مہنگائی، بے روزگاری، بدامنی اور غربت کی صورت میں بھگت رہی ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ اس ساری صورتحال میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ نے فیصلہ کیا ہے کہ 23مارچ کو اسلام آباد میں مہنگائی مارچ ہو گا، پورے ملک کے کونے کونے سے قوم اسلام آباد کی طرف آئیں گے اور یہاں مہنگائی، غربت اور بے روزگاری کے حوالے سے بہت بڑا مظاہرہ ہو گا جس میں پوری قوم شریک ہو گی۔

پی ڈی ایم کے سربراہ نے کہا کہ اس مارچ کی تیاریوں کے سلسلے میں صوبے کی سطح پر پی ڈی ایم کے اجلاس طلب کیے جائیں گے جس میں حکمت عملی طے کی جائے گی، پنجاب میں شہباز شریف، خیبرپختونخوا میں فضل الرحمٰن، بلوچستان میں محمود خان اچکزئی اور سندھ میں اویس نورانی اس سلسلے میں تیاریوں کے لیے اجلاس طلب کریں گے۔

انہوں نے پی ڈی ایم کی حکمت عملی کے حوالے سے اعتماد میں لینے کے لیے وکلا برادری، سول سوسائٹی اور تجارتی حلقوں کی مشاورت سے بڑا سیمینار منعقد کرنے کا اعلان بھی کیا البتہ اس سوال کا واضح جواب نہیں دیا کہ 23 مارچ کو اسلام آباد میں دھرنا ہو گا یا لانگ مارچ۔

یہ بھی پڑھیں: پی ڈی ایم کا لانگ مارچ ہو یا شارٹ مارچ گھبرانے والے نہیں ہیں، شاہ محمود قریشی

ان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کے اجلاس میں اسمبلیوں سے استعفوں کا مسئلہ بھی زیرغور آیا کیونکہ اصولی طور پر اس حوالے سے اتفاق رائے موجود ہے لیکن یہ کارڈ ہم نے کب اور کس طرح سے استعمال کرنا ہے، اس کا فیصلہ ہم اپنے وقت پر اپنی مرضی سے کریں گے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ اجلاس کے تمام اراکین نے واقعہ سیالکوٹ کی بھرپور مذمت کی، قانون کو ہاتھ میں لینے کا کسی بھی شہری کو حق نہیں پہنچتا، آئندہ اس طرح کے واقعے کی روک تھام ہونی چاہیے اور اس قسم کے واقعات کی کسی بھی پہلو سے حوصلہ افزائی نہیں کی جا سکتی۔

23 مارچ کو اسلام آباد میں پریڈ کے باوجود مارچ کے اعلان کے سوال پر پی ڈی ایم کے سربراہ نے کہا کہ ہم بھی قوم کا حصہ ہیں اور یہ قومی سطح کا مسئلہ ہے، اس ملک کا کوئی ایک مالک نہیں بلکہ قوم مالک ہے، 23مارچ کو یوم جمہوریہ ہے اور ہم یوم جمہوریہ پر قوم کے مسائل کے لیے اسلام آباد میں ہوں گے۔

جب ان سے سابقہ لانگ مارچ کا حوالہ دے کر سوال کیا گیا کہ پچھلی مرتبہ اسٹیبلشمنٹ آپ کے ساتھ ہاتھ کر گئی تھی اور جو وعدے کیے تھے کہ وہ پورے نہیں کیے تھے، اس مرتبہ تو ایسا نہیں ہو گا، تو اس پر مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ اُس وقت فیصلہ ہم نے کیا تھا، اب پی ڈی ایم نے کیا ہے تو اس میں بڑا فرق ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ڈی ایم کا مہنگائی کے خلاف اسلام آباد کی طرف فیصلہ کن لانگ مارچ کا اعلان

اس موقع پر ایک صحافی نے کہا کہ یہ خبریں بھی ہیں کہ اجلاس میں تھوڑی تلخی بھی ہوئی جس پر پی ڈی ایم سربراہ نے کہا کہ میں اس بات پر آپ کے میڈیا سے احتجاج کرتا ہوں کیونکہ آپ نے غلط خبر چلائی۔

سانحہ سیالکوٹ: مقتول منیجر کی میت لاہور سے سری لنکا پہنچا دی گئی

شہریوں کے قتل عام کے بعد ناگالینڈ سے بھارتی فوج کے اختیارات ختم کرنے کا مطالبہ

‘گوادر کو حق دو’ دھرنے کا 22 واں روز، مطالبات پر پیش رفت کی حکومتی فہرست جاری