قمیض کے اوپر والے بٹن کا سوراخ نیچے سے مختلف کیوں ہوتا ہے؟
قمیض ہو یا شرٹ آپ نے کبھی غور کیا کہ بٹن کے نیچے والے کاج یا سوراخ اوپر سے نیچے یا عمودی ہوتے مگر سب سے اوپر یعنی کالر والے بٹن کے لیے کاج سیدھی لکیر یا افقی لکیر کی شکل کے ہوتے ہیں۔
تو ایسا کیوں ہوتا ہے ؟ اس کی وجہ وہ نہیں جو آپ کا خیال ہوسکتی ہے۔
قمیضوں کے ڈیزائن کی متعدد تفصیلات کی طرح بٹنوں کے سوراخ کے پیچھے بھی کافی دلچسپ اور عملی وجہ چھپی ہوئی ہے۔
امریکا کی شرٹس تیار کرنے والی ایک معروف کمپنی گیمن برادرز ونٹیج کے صدر کرس اوبرڈنگ نے اس کا جواب دیا۔
انہوں نے بتایا 'عام قمیض میں سب سے اوپری اور نچلے بٹن کا سوراخ سیدھی لکیر میں اس لیے ہوتا ہے تاکہ بٹن اور سوراخ کھچنے پر زیادہ دباؤ برداشت کرسکیں'۔
انہوں نے بتایا کہ بٹن کے عمودی سوراخ دوسرے ڈیزائن کے مقابلے میں زیادہ کمزور ہوتے ہیں اور ان کے بٹن ٹوٹنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔
اس ڈیزائن کا ایک مقصد یہ بھی ہوتا ہے کہ اگر ٹائی کا استعمال کیا جائے تو خود سے نکالے بغیر شرٹ سے الگ نہ ہوسکے۔
ان کا کہنا تھا کہ قمیض کے اس حصے پر دباؤ دیگر حصوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے بالخصوص اس وقت جب کالر کے بٹن کو بند کرکے ٹائی کو لگایا جائے۔
ویسے تو بیشتر افراد اوپری بٹن کو بند کرنے کے عادی نہیں ہوتے اور اسی وجہ سے انہیں اس کی اہمیت کا اندازہ بھی نہیں ہوتا، یا نیچے کے بٹن ٹوٹنے پر اوپری بٹن کو اس کی جگہ دے دیتے ہیں۔
مگر یہ فیچر اب بھی بیشتر قیمضوں کے ڈیزائن میں موجود ہے۔
اور ہاں بیشتر افراد کو تو یہ بھی علم نہیں کہ کالر میں بٹن والی قمیض کو بٹن ڈاؤن شرٹ کہا جاتا ہے جبکہ جن میں یہ بٹن نہیں ہوتا انہیں بٹن اپ شرٹ کہا جاتا ہے۔
ن شرٹس میں فرق کی وجہ ایک کھیل بنا تھا۔
جی ہاں کھیل اور وہ بھی پولو جو کہ گھوڑوں پر بیٹھ کر کھیلا جاتا ہے۔
درحقیقت ماضی میں گھوڑوں پر بیٹھ کر پولو کھیلتے ہوئے کھلاڑیوں کو اپنے کالر اڑنے کی وجہ سے کافی الجھن ہوتی تھی اور کھیل سے دھیان ہٹ جاتا تھا۔
اسی مشکل کو دور کرنے کے لیے 1869 میں برطانیہ میں ایک میچ دیکھنے کے دوران امریکا سے تعلق رکھنے والے جون ای بروکس کو اس کا خیال آیا۔
وہ اپنے ملک واپس آئے اور ایک امریکی کمپنی کے لیے ایسی شرٹ تیار کی جس میں یہ اضافی بٹن رکھے گئے اور انہیں پولو شرٹس کا نام دیا۔
پہلے یہ شرٹس صرف ایتھلیٹس کو زیادہ پسند آتی تھیں جنھیں پولو کے کھلاڑیوں جیسی مشکل کا سامنا ہوتا تھا مگر پھر جلد یہ یہ دنیا بھر میں فیشن بن گئیں اور آج بہت زیادہ مقبول ہیں۔