پاکستان

میڈیکل ٹیسٹ کا ٹھیکا دینے کے عمل میں امتحانی شعبہ جات، ماہرین کو شامل کرنے کا مطالبہ

امتحانی شعبہ جات اور معروف یونیورسٹیوں کے ماہرین تعلیم کو ٹیسٹنگ کمپنی کی خدمات حاصل کرنے کے عمل میں شامل ہونا چاہیے، پی ایم اے

ڈاکٹروں کی نمائندہ تنظیم پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (پی ایم اے) نے میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج ایڈمیشن ٹیسٹ (ایم ڈی کیٹ) کرانے کے لیے ایک کمپنی کی خدمات حاصل کرنے کی غرض سے 'بنا بنایا' ٹینڈر جاری کرنے پر پاکستان میڈیکل کمیشن(پی ایم سی) کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی ایم اے نے تجویز دی ہے کہ امتحانی شعبہ جات اور معروف یونیورسٹیوں کے ماہرین تعلیم کو ٹیسٹنگ کمپنی کی خدمات حاصل کرنے کے عمل میں شامل ہونا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں:پی ایم سی نے ’ایم ڈی کیٹ‘ امتحانی سروس فرم کا معاہدہ منسوخ کردیا

ساتھ ہی یہ تجویز بھی دی گئی کہ امتحانی فیس 500 سے ایک ہزار روپے تک ہونی چاہیے کیوں کہ تقریباً 2 لاکھ طلبہ اس ٹیسٹ میں حصہ لیتے ہیں جو میڈیکل اور ڈینٹل کالجز میں داخلہ لینے کے لیے لازمی ہے۔

خیال رہے کہ 'سار ٹیسٹنگ اینڈ ایویلوایشن پلیٹ فارم (ایس ایم سی-پی وی ٹی) لمیٹڈ (ٹی ای پی ایس)' جس کا پی ایم سی کے ساتھ جوائنٹ وینچر ہے اور اس نے رواں سال ستمبر میں ملک بھر میں اور بیرونِ ملک 6 شہروں میں ایم ڈی کیٹ کروایا تھا۔

یہاں یہ بات مدِ نظر رہے کہ عدالت میں متعدد کیسز زیر سماعت ہیں کہ مذکورہ ٹیسٹنگ کمپنی ایم ڈی کیٹ ٹینڈر کے لیے دی گئی تاریخ کے بعد سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن پاکستان (ایس ای سی پی) میں رجسٹرڈ ہوئی جبکہ اس کے پاس این ٹی این نمبر بھی نہیں تھا۔

گزشتہ ماہ پی ایم سی نے ٹی ای پی ایس کے ساتھ 10 سالہ مشترکہ منصوبے کا معاہدہ منسوخ کر دیا تھا اور ایک ٹینڈر جاری کیا تھا، جس میں کمپنیوں سے 9 دسمبر تک تکنیکی اور مالیاتی تجویز کی پیشکشیں طلب کی گئی تھیں۔

مزید پڑھیں:ایم ڈی کیٹ کے خلاف مرحوم ڈاکٹر عبدالقدیر کی درخواست پر وزارت داخلہ و صحت سے جواب طلب

ڈان کے پاس دستیاب ٹینڈر دستاویز کے مطابق، معاہدے کی مدت ابتدائی طور پر پانچ سال کے لیے ہوگی جس میں مزید پانچ سال تک توسیع کی جاسکتی ہے۔

دستاویز کے مطابق ایم ڈی کیٹ کا امتحان کسی آف لائن موڈ میں ہونا چاہیے جس میں انٹرنیٹ پر کوئی انحصار نہیں ہے تاکہ کنیکٹیویٹی کے کسی مسئلے سے بچا جا سکے۔

اس کے علاوہ سوالیہ پرچہ پی ایم سی کی جانب سے فراہم کیا جائے گا لیکن یہ بولی دینے والے کی ذمہ داری ہو گی کہ وہ پی ایم سی کے مقرر کردہ قواعد اور فہرست سازی کی بنیاد پر امتحانی پرچے تیار کرنے کے لیے پیپر سیٹنگ سافٹ ویئر فراہم کرے۔

تاہم، نئی پی ایم سی ٹینڈر دستاویز میں کچھ شرائط شامل تھیں جو ٹی ای پی ایس کے سوا پاکستان میں کسی دوسری ٹیسٹنگ کمپنی کے ذریعے حاصل یا پوری نہیں کی جاسکتی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کی ایم ڈی کیٹ کے امتحانات دوبارہ لینے کی سفارش

پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن پنجاب کے صدر کرنل (ر) ڈاکٹر غلام شبیر نے ڈان سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ٹی ای پی ایس واحد اہل کمپنی بننے والی تھی جس نے کم از کم ایک ایسا ہی لازمی بڑا پروجیکٹ مکمل کیا تھا اور نئے ٹینڈر کے دیگر تمام مخصوص معیارات کو پورا کررہی تھی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ برس پی ایم سی نے اپنی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کیا تھا کہ پاکستان میں ایسی کوئی کمپنی نہیں تھی جسے اس طرح کے ٹیسٹ کرانے کا تجربہ حاصل ہو اور اسی وجہ سے اس کمپنی کے ساتھ معاہدہ کیا گیا اور اب اب اسی کمپنی کو ٹھیکا دینے کے لیے خصوصی ٹینڈر تیار کیا گیا۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے پی ایم اے کے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر قیصر سجاد نے کہا کہ ٹیسٹ کے لیے معروف یونیورسٹیوں کے امتحانی شعبہ جات کو کمپنیوں کی خدمات حاصل کرنے میں شامل ہونا چاہیے۔

قرضوں کے بڑھتے ہوئے بوجھ کو روکنے کے لیے قانونی مسودہ تیار

تائیوان بحران: مغربی طاقتوں نے تاریخ سے کوئی سبق نہیں سیکھا

پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کا اجلاس شروع، اپوزیشن کی عدم شرکت