فوجی عدالت نے سماجی کارکن ادریس خٹک کو 14 سال قید کی سزا سنادی
اسلام آباد:فوجی عدالت کی جانب سے سماجی کارکن ادریس خٹک کو جاسوسی کے الزام میں 14 سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ ’فیلڈ جنرل کورٹ مارشل میں ادریس خٹک پر جاسوسی اور حساس معلومات لیک کرنے کا الزام ثابت ہوا جس بنا پر انہیں 14 سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی‘۔ یہ فیصلہ رواں ہفتے جہلم میں مقدمے کی سماعت مکمل ہونے پر سنایا گیا۔
سزا پر عمل درآمد کے لیے ادریس خٹک کو جہلم ڈسٹرکٹ جیل منتقل کردیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:خیبر پختونخوا: سماجی رہنما ادریس خٹک صوابی انٹرچینج سے 'اغوا'
ذرائع کے مطابق ادریس خٹک پر پاکستان آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکریٹس ایکٹ 1923ء کے تحت مقدمہ چلایا گیا۔ ان پر غیرملکی جاسوسی اداروں کو حساس معلومات فراہم کرنے کا الزام تھا۔
کورٹ مارشل کا دفاع کرتے ہوئے ذرائع کا کہنا تھا کہ جاسوسی کا ملزم چاہے عسکری ادارے سے ہو یا پھر کوئی سویلین، فیلڈ جنرل کورٹ مارشل اس کے مقدے کی سماعت کرسکتا ہے۔
ذرائع کے مطابق ادریس خٹک ایپلیٹ ٹریبونل کے سامنے اپیل کرسکتے ہیں اور اس کے بعد ان کے پاس آرمی چیف سے بھی اپیل کرنے کا موقع ہوگا۔
واضح رہے کہ ادریس خٹک ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ساتھ وابستہ رہے اور وہ سابقہ قبائلی علاقوں اور بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے حوالے سے تحقیقات کرچکے ہیں۔
مزید پڑھیں: ایمنسٹی انٹرنیشنل کا پاکستان سے جبری گمشدگیاں ختم کرنے کا مطالبہ
حساس اداروں نے انہیں 13 نومبر 2019 کو اسلام آباد سے پشاور جاتے ہوئے صوابی انٹرچینج کے قریب گرفتار کیا تھا۔
ان کے خاندان کی جانب سے 6 ماہ طویل عوامی مہم اور پشاور ہائی کورٹ میں ان کی برآمدگی کی درخواست دائر کرنے کے بعد 16 جون 2020 کو وزارت دفاع نے یہ تسلیم کیا کہ وہ فوج کی حراست میں ہیں اور ان پر آفیشل سیکریٹس ایکٹ کے تحت مقدمہ کیا گیا ہے۔
بعد ازاں ادریس خٹک کے بھائی نے پشاور ہائی کورٹ میں فوجی عدالت کی جانب سے ان کے مقدمے کی سماعت روکنے کی درخواست دائر کی تاہم 28 جنوری 2021 کو ہائی کورٹ نے یہ اپیل مسترد کردی۔
دریں اثنا راولپنڈی میں بھی فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے 3 ریٹائرڈ فوجی افسران کو جاسوسی اور حساس معلومات لیک کرنے کے الزام میں قید بامشقت کی سزائیں سنائیں۔
یہ بھی پڑھیں:'لاپتا افراد کمیشن نے جبری گمشدگی کے 71 فیصد کیسز نمٹا دیے'
ذرائع کے مطابق لیفٹننٹ کرنل ریٹائرڈ فیض رسول کو 14 سال قید بامشقت، لیفٹننٹ کرنل ریٹائرڈ اکمل کو 10 سال قید بامشقت اور میجر ریٹائرڈ سیف الدین کو 12 سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی۔ ذرائع کے مطابق ان جرائم کے ارتکاب کے وقت یہ تینوں افراد ریٹائر ہوچکے تھے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کا ردعمل
ادریس خٹک کی سزا پر ردعمل دیتے ہوئے ایمنسٹی انٹرنیشل کے ڈپٹی ساؤتھ ایشیا ڈائریکٹر تیاگی روام پاتھیرانا نے کہا کہ ’پاکستانی حکام کی جانب سے ادریس خٹک پر عائد الزامات اور مقدمے کے حوالے سے ان کے وکیل اور گھر والوں کو اندھیرے میں رکھا گیا۔ یہ نہ صرف ان کے منصفانہ ٹرائل کے حق کی خلاف ورزی تھی بلکہ اس طرح ان کے لیے اپنی قانونی حکمت عملی ترتیب دینا بھی ناممکن بنادیا گیا۔
’اگر اس سزا کی تصدیق ہوگئی تو یہ 2 سال سے جاری ناانصافی کے عمل کی شرم ناک انتہا ہوگی‘۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق ادریس خٹک کے خلاف مقدمے کے حوالے سے بہت ہی محدود معلومات جاری کی گئی ہیں۔ ادریس خٹک کے وکیل کے مطابق مقدمے کی کارروائی میں ’سنگین خامیاں‘ موجود تھیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پاکستانی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ادریس خٹک کے گھر والوں کو مقدمے کی تفصیلات سے آگاہ کریں، ادریس خٹک کو وکیل تک رسائی فراہم کریں اور انہیں سول عدالت کے سامنے پیش کریں تاکہ ان کی گرفتاری اور حراست کے قانونی ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں فیصلہ کیا جاسکے۔
یہ خبر 05 دسمبر 2021ء کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔