صحت

کووڈ 19 کی سنگین شدت کا سامنا کرنے والے مریضوں کے بارے میں نیا انکشاف

کورونا وائرس سے بہت زیادہ بیمار ہونے والے افراد میں 12 ماہ میں موت کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں دگنا زیادہ ہوتا ہے۔

کورونا وائرس سے بہت زیادہ بیمار ہونے والے افراد میں 12 ماہ میں موت کا خطرہ اس وبائی مرض سے محفوظ رہنے والوں یا معمولی شدت کا سامنا کرنے والوں کے مقابلے میں دگنا زیادہ ہوتا ہے۔

یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

فلوریڈا یونیورسٹی کی تحقیق میں عندیہ دیا گیا کہ کووڈ کی سگین پیچیدگیوں کا سامنا کرنے والے افراد کو ممکنہ طور پر طویل المعیاد طبی مسائل کے خطرے کا سامنا ہوتا ہے، جس سے ویکسینیشن کی اہمیت بھی ثابت ہوتی ہے۔

تحقیق کے مطابق موت کا خطرہ 65 سے کم عمر مریضوں میں زیادہ ہوتا ہے اور بیماری کی سنگین شدت کا سامنا کرنے والے صرف 20 فیصد مریضوں کی اموات کووڈ کی پیچیدگیوں جیسے نظام تنفس فیل ہونے کے نتیجے میں ہوئی۔

محققین نے بتایا کہ ہماری ایک پرانی تحقیق میں ثابت ہوا تھا کہ کووڈ سے بہت زیادہ بیمار ہونے والے افراد میں ریکوری کے بعد آنے والے 6 ماہ میں ہسپتال میں داخلے کا خطرہ نمایاں حد تک زیادہ ہوتا ہے، اس نئی تحقیق میں اگلے 12 ماہ کے دوران اموات کے خطرے پر جانچ پڑتال کی گئی۔

تحقیق میں 13 ہزار 638 ایسے افراد کے الیکٹرونک ہیلتھ ریکارڈ کی جانچ پڑتال کی گئی جن کے پی سی آر ٹیسٹ یونیورسٹی آف فلوریڈا ہیلتھ سسٹم کے زیرتحت ہوئے۔

ان میں سے 178 مریضوں کو بیماری کی سنگین علامات کا سامنا ہوا، 246 میں معمولی یا معتدل شدت دریافت ہوئی جبکہ باقی کے ٹیسٹ نیگیٹو رہے۔

تحقیق میں شامل تمام مریض بیماری کو شکست دے چکے تھے اور محققین نے آنے والے مہینوں میں ان کی صحت کا جائزہ لیا۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کورونا وائرس سے بہت زیادہ بیمار ہونے والے افراد میں اگلے 12 ماہ میں موت کا امکان بہت زیادہ ہوتا ہے بالخصوص 65 سال سے کم عمر افراد میں۔

تحقیق کے مطابق چونکہ یہ اموات ابتدائی بیماری کے کئی ماہ بعد ہوتی ہے تو شاید اسی وجہ سے متاثرہ خاندان یا ڈاکٹر اسے کووڈ 19 سے منسلک نہیں کرتے۔

تحقیق میں مزید بتایا کہ ایسے مریضوں کی 80 فیصد ہلاکتوں کی وجوہات ایسی تھیں جن کو عموماً وائرس سے منسلک نہیں کیا جاتا۔

محققین نے بتایا کہ اس سے عندیہ ملتا ہے کہ مریضوں کی مجموعی صحت کووڈ 19 کے نتیجے میں متاثر ہوتی ہے اور وہ دیگر امراض کے مقابلے میں کمزور ہوجاتے ہیں، اس حوالے سے زیادہ محتاط ہونے کی ضرورت ہے اور لوگوں میں بیماری کو شدت سے بڑھنے سے روکنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہسپتال میں بیماری کو شکست دینے سے کووڈ 19 کے اثرات کی مکمل تصویر ظاہر نہیں ہوتی، ہمارا مشورہ ہے کہ اس بیماری سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں جیسے ویکسینیشن، تاکہ بیماری کی سنگین شدت کی روک تھام کی جاسکے۔

واضح رہے کہ کووڈ 19 زیادہ خطرے سے دوچار گروپس میں سنگین پیچیدگیوں اور موت کا باعث بننے والا مرض ہے بالخصوص ایسے افراد جو پہلے سے مختلف بیماری سے متاثر ہوں۔

اسی طرح کووڈ کو شکست دینے والے کچھ افراد کو طویل المعیاد بنیاد پر علامات یا لانگ کووڈ کا سامنا ہوتا ہے جن کا دورانیہ چند ہفتوں یا مہینوں کا بھی ہوسکتا ہے۔

بیماری کو شکست دینے کے بعد بھی ایسے افراد کو مختلف علامات جیسے تھکاوٹ اور سانس لینے میں مشکلات کا سامنا کئی ماہ تک ہوتا ہے۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے فرنیئٹرز ان میڈیسین میں شائع ہوئے۔

فائزر کو اپنی تجرباتی کووڈ دوا اومیکرون کے خلاف مؤثر ہونے کی امید

موجودہ ویکسینز اومیکرون کے خلاف ممکنہ طور پر کم مؤثر ہوسکتی ہیں، موڈرنا سی ای او

سائنو ویک اومیکرون کے خلاف ویکسین کا نیا ورژن پیش کرنے کیلئے تیار