پاکستان

نومبر میں مہنگائی 20 ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی

افراط زر کی شرح 11.5 فیصد تک پہنچ گئی، گزشتہ ماہ ایندھن کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافے کی وجہ سے اثر پڑا، محکمہ شماریات

اسلام آباد: نومبر میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ رہا اور افراط زر کی شرح 9.2 فیصد سے بڑھ کر 11.5 فیصد تک پہنچ گئی جو کہ گزشتہ 20 مہینوں میں سب سے زیادہ اضافہ ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان ادارہ شماریات (پی بی ایس) کے مطابق گزشتہ ماہ ایندھن کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافے کی وجہ سے افراط زر پر اثر پڑا۔

مزید پڑھیں: سندھ میں اومیکرون کا پھیلاؤ روکنے کے لیے نئی حکومتی ہدایات جاری

بڑے پیمانے پر روپے کی قدر میں کمی سے درآمدی مہنگائی میں اضافہ ہوا، کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) کے مطابق افراط زر 20 ماہ کی بلند ترین سطح تک پہنچ گئی ہے، یہ وہ مدت ہے جب تیل کی عالمی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہوتا رہا جو پہلے کے فوائد کو کم کر رہا تھا۔

تازہ سبزیوں، پھلوں اور گوشت کی قیمتوں میں بھی بڑے شہری اور دیہی مراکز میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔جولائی تا نومبر کے دوران اوسط مہنگائی سالانہ بنیادوں پر بڑھ کر 9.32 فیصد تک پہنچ گئی۔

فروری 2020 میں مہنگائی 12.4 فیصد تک بڑھنے کے بعد کم ہونا شروع ہو گئی تھی، جس کی بنیادی وجہ زرعی مصنوعات کی قیمتوں میں کمی تھی۔

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے اب یہ رجحان تبدیل ہو رہا ہے۔

2020-21 میں سالانہ سی پی آئی افراط زر گزشتہ سال 10.74 فیصد کے مقابلے میں 8.90 فیصد ریکارڈ کیا گیا۔

مزید پڑھیں: بیروزگار نوجوان کی شاپنگ مال کی تیسری منزل سے کود کر خودکشی

وزارت خزانہ کی ماہانہ آؤٹ لُک رپورٹ کے مطابق پاکستان کی افراط زر کی شرح طلب کے عوامل، بین الاقوامی اجناس کی قیمتوں، شرح مبادلہ، موسمی عوامل اور ان اشاریوں کی مستقبل کی پیشرفت سے متعلق اقتصادی ایجنٹوں کی توقعات پر مبنی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ حکومت پہلے ہی 13 کروڑ کم مراعات یافتہ لوگوں کو گھی، آٹے اور دالوں پر 30 فیصد رعایت فراہم کرنے کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے مشترکہ طور پر 120 ارب روپے کے پیکیج کا اعلان کر چکی ہے۔

علاوہ ازیں پی بی ایس کے اعداد و شمار کے مطابق شہری علاقوں میں کھانے، پینے کی اشیا جن کی قیمتوں میں اکتوبر کے مقابلے نومبر میں اضافہ دیکھا گیا ان میں ٹماٹر 131.64 فیصد، سرسوں کا تیل 11.6 فیصد، گھی 10.87 فیصد، سبزیاں 10.47 فیصد، انڈے 10.19 فیصد، کھانے کا تیل 9.71 فیصد، آلو 8.85 فیصد، شہد 5.61 فیصد، پھل 4.37 فیصد، دال مسور 3.14 فیصد، گوشت 2.63 فیصد، دودھ 2.33 فیصد، مچھلی 1.90 فیصد، چنا 1.77 فیصد، چینی 1.77 فیصد اور چینی 1.77 فیصد شامل ہیں۔

شہری علاقوں میں پیاز کی قیمتوں میں 7.97 فیصد، چکن کی قیمت میں 4.34 فیصد اور دال مونگ کی قیمتوں میں 0.69 فیصد کمی ہوئی۔

مزید پڑھیں: فائزر کو اپنی تجرباتی کووڈ دوا اومیکرون کے خلاف مؤثر ہونے کی امید

مجموعی طور پردیہی علاقوں میں خوراک کی قیمتوں میں اسی طرح کا رجحان دیکھا گیا۔

شہری مراکز میں غیر غذائی مہنگائی میں سال بہ سال 12 فیصد اور ماہانہ بنیادوں پر 2 فیصد اضافہ ہوا، جبکہ دیہی علاقوں میں بالترتیب 13 فیصد اور 3 فیصد اضافہ ہوا۔

غیر خوراک افراط زر میں اضافہ بنیادی طور پر نومبر میں تیل کی قیمتوں میں زبردست اضافے کی وجہ سے ہوا۔شہری علاقوں میں بنیادی مہنگائی نومبر میں 7.6 فیصد رہی جو گزشتہ ماہ 6.7 فیصد تھی۔

دیہی علاقوں میں اسی طرح کا اضافہ 6.7 فیصد کے مقابلے میں 8.2 فیصد تھا۔

سندھ میں اومیکرون کا پھیلاؤ روکنے کے لیے نئی حکومتی ہدایات جاری

بیروزگار نوجوان کی شاپنگ مال کی تیسری منزل سے کود کر خودکشی

فائزر کو اپنی تجرباتی کووڈ دوا اومیکرون کے خلاف مؤثر ہونے کی امید