پاکستان

سندھ میں اومیکرون کا پھیلاؤ روکنے کے لیے نئی حکومتی ہدایات جاری

پابندی کا اطلاق یکم سے 15 دسمبر تک ہو گا، کراچی، سکھر اور سانگھڑ کی درجہ بندی ’ویکسینیشن کی اچھی پیش رفت‘ کے طور پر کی گئی ہے۔

سندھ حکومت نے کورونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون سے لاحق خطرے کی روشنی میں کووڈ۔19 وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے نئی ہدایات جاری کردی ہیں۔

محکمہ داخلہ سندھ نے نئی ہدایات جاری کی ہیں جن کا اطلاق صوبے بھر میں یکم دسمبر سے 15 دسمبر تک ہوگا۔

مزید پڑھیں: دنیا کے دیگر ممالک کی طرح کورونا کا نیا ویرینٹ پاکستان بھی آئے گا، اسد عمر

حکومت سندھ کے محکمہ داخلہ سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ کراچی ڈویژن، سکھر اور سانگھڑ کی درجہ بندی ’ویکسینیشن کی اچھی پیش رفت‘ کے طور پر کی گئی ہے جبکہ باقی شہروں اور ڈویژنز ’کم ویکسینیشن کی پیش رفت‘ کے زمرے میں آتے ہیں۔



ویکسین لگوانے والے افراد کو ان۔ڈور اور آؤٹ ڈور ایونٹس میں شرکت کی اجازت ہو گی، کراچی، سکھر اور سانگھڑ میں انڈور ایونٹس کے لیے زیادہ سے زیادہ 500 اور آؤٹ ڈور کے لیے ایک ہزار افراد کی حد مقرر کی گئی ہے، دوسرے شہروں کے میں ان۔ڈور اجتماعات میں 300 اور آؤٹ ڈور کے لیے ایک افراد کی حد کا تعین کیا گیا ہے۔

شاپنگ مالز میں فوڈ کورٹس سمیت ان ڈور ڈائننگ میں مکمل طور پر ویکسین شدہ افراد کو رات 11:59 بجے تک کھانے کی اجازت ہو گی، کراچی، سکھر اور سانگھڑ میں گنجائش کا 70 فیصد اور باقی صوبے کے لیے 50 فیصد افراد کو ڈائنگ کی اجازت دی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ میں 18 سال سے زائد عمر کے افراد کے لیے 'فائزر' بوسٹر شاٹ کا منصوبہ

مکمل طور پر ویکسین شدہ افراد کو رات 11:59 بجے تک آؤٹ ڈور ڈائننگ کی اجازت ہے، 24 گھنٹے ٹیک اوے/ڈرائیو اور ہوم ڈیلیوری کی اجازت ہے تاہم اس کے لیے ایس او پیز پر پابندی اور عملے اور ڈیلیوری اسٹاف کی ویکسینیشن کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔

کاروبار اور بازاروں کے اوقات رات 10 بجے تک محدود کر دیے گئے ہیں جبکہ ضروری سروسز 24 گھنٹے ہفتے کے ساتوں دن جاری رکھی جا سکتی ہیں۔

اعلامیے کے مطابق تفریحی پارکس اور سوئمنگ پول کراچی، سکھر اور سانگھڑ میں 70 فیصد اور باقی صوبے میں 50 فیصد حاضری کے ساتھ کھلے رہیں گے جبکہ عوامی پارکس بھی کھلے ہوں گے البتہ اس میں کووڈ۔19 کے پروٹوکولز پر سختی سے عمل کرنا ہوگا۔

دفاتر کو معمول کے اوقات کار پر 100 فیصد حاضری کے ساتھ کام کی اجازت ہو گی اور ملازمین کو ویکسین لازمی لگوانی ہو گی۔

مزارات، ان ڈور جم اور سینما گھر مکمل طور پر ویکسین شدہ افراد کے لیے کھلے رہیں گے۔

مزید پڑھیں: اومیکرون ویرینٹ بہت بڑا خطرہ ہے جس کیلئے دنیا کو تیار ہونا چاہیے، ڈبلیو ایچ او

محکمہ داخلہ کے نوٹیفکیشن کے مطابق پبلک ٹرانسپورٹ میں 80فیصد گنجائش تک ویکسین شدہ افراد کو بٹھانے کی اجازت ہو گی، ہر قسم کی پبلک ٹرانسپورٹ سروسز میں ماسک پہننا لازمی ہو گا اور ٹرانسپورٹ پر کسی بھی دن بندش نہیں ہو گی۔

نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ عوامی مقامات پر فیس ماسک پہننا لازمی ہو گا جبکہ تعلیمی ادارے 12 سال یا اس سے زیادہ عمر کے طلبا کو حفاظتی ٹیکے لگانے پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے 100 فیصد حاضری پر عمل کریں گے۔

نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ ریلوے مکمل طور پر ویکسین شدہ افراد کے لیے گنجائش کے مطابق 80 فیصد مسافروں کو بٹھائے گی اور چہرے پر ماسک لازمی پہننا ہوگا۔

حکومت سندھ کی ضلعی انتظامیہ متحرک

دریں اثنا صوبے کے تمام کمشنروں اور ڈپٹی کمشنروں کو لکھے گئے ایک خط میں سندھ حکومت نے کہا ہے کہ تقریباً تمام ممالک نے کورونا وائرس کی قسم اومیکرون سے نمٹنے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کی ہیں۔

خط میں کہا گیا ہے کہ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے آج کے سیشن میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی کہ ہمارے لیے یہ بات باعث تشویش ہے کہ وائرس کی نئی مہلک قسم اومیکرون کے پاکستان پہنچنے میں سرف 10دن باقی ہیں۔

خط میں کہا گیا ہے کہ انتظامیہ کی خوش فہمی کے ساتھ ساتھ عام عوام کی بے حسی کو مدنظر رکھتے ہوئے ہمارے ملک میں وائرس آنے کا حقیقی امکان موجود ہے لیکن اس کی جانچ صرف محکمہ صحت اور ضلعی انتظامیہ کر سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا سے متعلق اخراجات میں سنگین بے ضابطگیوں کا انکشاف

انہوں نے کہا کہ اس لیے چیف سیکریٹری سندھ نے ضلعی انتظامیہ کو ہدایت کی ہے کہ وہ نان فارماسیوٹیکل مداخلتوں کو نافذ کرنے کے لیے اپنی پوری قوت کا استعمال کریں اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کریں۔

اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے کیے گئے اقدامات کی روزانہ کی رپورٹ محکمہ داخلہ اور چیف سیکریٹری کو بھیجی جائے اور لوگوں کی قوت مدافعت میں اضافے کے لیے ویکسینیشن مہم کو بھی تیز کیا جانا چاہیے۔

کرکٹ پر بنی بولی وڈ فلم ’83‘ آئندہ ماہ ریلیز کرنے کا اعلان

میسی ساتویں مرتبہ ’بیلن ڈی اور‘ ایوارڈ جیتنے میں کامیاب

ٹوئٹر پر اجازت کے بغیر نجی تصاویر اور ویڈیو شیئر کرنے پر پابندی