انہوں نے کہا کہ مگر ہم بتدریج دیگر ادویات پر بھی کام کریں گے کیونکہ ہوسکتا ہے کہ کبھی کوئی قسم دوا کے خلاف مزاحمت کرنے لگے۔
ان کا کہنا تھا کہ فائزر نے منہ کے ذریعے کھائی جانے والی اس دوا کو اس طرح ڈیزائن کیا ہے کہ وہ وائرس میں میوٹیشن کے باوجود مؤثر ثابت ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ دوا بذات خود وائرس پر حملہ نہیں کرتی بلکہ ایک ایسے انزائمے کو بلاک کرتی ہے جو وائرس کے نقول بنانے میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔
فائزر کی جانب سے 17 نومبر کو امریکا میں اس تجرباتی دوا کے ہنگامی استعمال کی منظوری کی درخواست جمع کرائی گئی تھی جو معمولی سے معتدل شدت کے کیسز کے علاج کے لیے استعمال ہوگی۔
فائزر کے مطابق ٹرائلز میں یہ دوا 774 افراد میں کووڈ سے ہسپتال میں داخلے اور اموات کی شرح میں 89 فیصد کمی تک مؤثر ثابت ہوئی تھی۔
فائزر کے سی ای او کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب موڈرنا کے چیف ایگزیکٹیو نے یہ خدشہ ظاہر کیا کہ موجودہ ویکسینز کورونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کے خلاف ڈیلٹا کے مقابلے میں کم مؤثر ثابت ہوسکتی ہیں۔
موڈرنا کے سی ای او اسٹیفن بینسل نے کہ کہ اگرچہ کورونا کی نئی قسم کے خلاف موجودہ ویکسینز کی افادیت کا ڈیٹا 2 ہفتوں تک سامنے آسکتا ہے، مگر اومیکرون کے مقابلے کے لیے موجودہ ویکسینز کو اپ ڈیٹ کرنے کے لیے کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔
فنانشنل ٹائمز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا 'میرے خیال میں ویکسینز کی افادیت اس سطح کی نہیں ہوگی جیسی ڈیلٹا کے خلاف نظر آئی'۔
انہوں نے خیال ظاہر کیا کہ دوا ساز کمپنیوں کو اومیکرون اور پرانی اقسام کو ہدف بنانے میں مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے اور خبردار کیا کہ صرف اومیکرون کے خلاف ویکسین کے لیے موڈرنا کی تمام پروڈکشن گنجائش کو لگانا خطرناک بھی ہوسکتا ہے۔