پاکستان

انتخابات ای وی ایم پر نہ ہوئے تو حکومت الیکشن کمیشن کو فنڈ نہیں دے گی، فواد چوہدری

قانون کی تبدیلی کے بعد اگلے تمام ضمنی الیکشن الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر کرانا لازمی ہیں، کابینہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ قانون میں تبدیلی کے بعد الیکشن کمیشن کے لیے اگلے تمام ضمنی الیکشن الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر کرانا لازمی ہیں اور اگر الیکشن الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر نہیں ہوتے تو حکومت الیکشن کمیشن کو فنڈ نہیں کر سکے گی ۔

کابینہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ کورونا کی نئی قسم اومی کرون بہت خطرناک ہے لیکن دو چیزیں معلوم ہونا باقی ہیں کہ موجودہ ویکسین اس کے خلاف کتنی مؤثر ہیں اور دوسری بات یہ ہے کہ یہ وائرس کتنا خطرناک ہے۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس کی اب تک کی 'بدترین' نئی قسم کے بارے میں کیا کچھ معلوم ہوچکا ہے؟

انہوں نے کہا کہ فی الحال ہمیں اتنا ہی معلوم ہے کہ یہ وائرس 10 گنا زیادہ رفتار سے پھیل رہا ہے تاہم اس بارے میں پتہ چلنے میں دو سے تین ہفتے لگیں گے کہ موجودہ ویکسین اس کے خلاف کتنی مؤثر ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ وائرس پاکستان ضرور آئے گا، اب تک ہم نے پاکستان میں کورونا کے خلاف جنگ جس شاندار انداز میں لڑی ہے تو ہمیں امید ہے کہ ہم اس کو بھی شکست دے دیں گے لیکن جیسے پہلی چار لہروں میں قوم نے مقابلہ کیا ہے، ہمیں اسی قسم کا تعاون پانچویں ویریئنٹ کے لیے بھی درکار ہو گا۔

فواد چوہدری نے کہا کہ قانون میں تبدیلی کے بعد ہم سمجھتے ہیں کہ الیکشن کمیشن کے لیے اگلے تمام ضمنی الیکشن الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر کرانا لازمی ہیں اور اگر الیکشن الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر نہیں ہوتے تو حکومت الیکشن کمیشن کو فنڈ نہیں کر سکے گی کیونکہ قانون صرف ای وی ایم پر انتخابات کو مانتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر قانون کا بھی یہی ماننا ہے کہ بادی النظر میں حکومت الیکشن کمیشن کو انتخابات کے لیے تب ہی فنڈ دے سکے گی جب وہ الیکشن ای وی ایم پر ہوں گے لہٰذا ہم نے ایک کمیٹی بنائی ہے اور اب سے حکومت انہی انتخابات کو فنڈ کر سکے گی جو الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے منعقد ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن آئندہ انتخابات میں ای وی ایم کے استعمال پر غیر یقینی کا شکار

ان کا کہنا تھا کہ کابینہ نے لاہور میں ووٹ خریدنے کی ویڈیو پر بھی شدید تشویش کا اظہار کیا ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ سینیٹ کے انتخابات میں جس طرح سے ووٹ کی خریداریاں ہوئیں، اگر اس وقت اس پر تیزی سے عمل کیا جاتا تو آج ان انتخابات میں یہ صورتحال نظر نہ آتی۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ کسی بھی جمہوری ملک میں جہاں انتخابات حکومت سازی کی بنیاد ہوتے ہیں، وہاں انتہائی اہم ہے کہ الیکشن کا سسٹم شفاف ہو اور اس پر تمام لوگوں کو اعتماد ہو لہٰذا الیکشن کمیشن کا مضبوط اور مؤثر ہونا بہت ضروری ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ الیکشن کمیشن کو سینیٹ انتخابات کے ساتھ ساتھ لاہور میں ووٹ چوری کے معاملے کو منطقی انجام تک پہنچانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب نے جو تین ارب ڈالر اسٹیٹ بینک میں رکھوانے تھے اس کی رسمی کارروائی مکمل ہو چکی ہے جبکہ 1.2ارب ڈالر کے تیل کی رسمی کارروائیاں بھی مکمل ہو گئی ہیں جو موخر ادائیگی پر ملے گا جس سے ڈالر کی قیمت میں استحکام آنے کا امکان ہے۔

ان کا کہناتھا کہ ضروری اشیا کی قیمتوں میں مسلسل کمی آ رہی ہے لیکن ہمارا بنیادی مسئلہ کراچی اور حیدرآباد میں مہنگی اشیا ہیں، وہ لوگ جو کہہ رہے تھے کہ تحریک انصاف کی حکومت بہت ناتجربہ کار ہے تو جو وہاں 30سال سے برسراقتدار ہیں ان سے بنیادی چیزوں کی قیمتیں بھی کنٹرول نہیں ہو پا رہیں۔

مزید پڑھیں: عوامی سروے: پاکستان غلط سمت میں گامزن ہے، 87فیصد لوگوں کی رائے

انہوں نے کہا کہ آٹے چینی سمیت بنیادی اشیا سندھ میں مہنگی ہیں اور ہم وزیر اعلیٰ سندھ کو کہنا چاہتے ہیں کہ آپ اپنے معاملات کو ٹھیک کریں کیونکہ ہمارا پرائس انڈیکس 40فیصد کراچی کی وجہ سے اوپر نیچے ہوتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سال پاکستان میں چاول کی ریکارڈ پیداوار ہوئی اور کسانوں نے 90لاکھ میٹرک ٹن چاول پیدا کیا ہے اور اس سے 4ارب 75کروڑ ڈالر زرمبادلہ آنے کا امکان ہے۔

ادویہ ساز کمپنیاں کورونا ویکسین سے کتنے ڈالر کما رہی ہیں؟

بابا گرونانک میلے میں آنے والی سکھ خاتون نے لاہوری شخص سے شادی کرلی

عابد علی کی شاندار بلے بازی، پہلے ٹیسٹ میں بنگلہ دیش کو 8 وکٹوں سے شکست