پاکستان

ٹیکس نیٹ میں مزید 2 کروڑ افراد کو شامل کرنے کیلئے منصوبہ تیار

مشیر خزانہ و ریونیو شوکت ترین کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کے اجلاس میں منصوبے کی تفصیلات پر غور کیا گیا۔

اسلام آباد: حکومت نے ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنے کے لیے دسمبر سے دستاویزی مہم کے ساتھ 2 کروڑ 20 لاکھ سے زائد افراد کو اس کے دائرے میں لانے کا منصوبہ تیار کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنے اور چوری کو روکنے کے لیے ایک بڑی مہم کا آغاز ہوگا۔

مزید پڑھیں: حکومت سندھ نے ٹیکس نیٹ بڑھانے کیلئے ’کراچی پراپرٹی سروے‘ کا فیصلہ کرلیا

مشیر خزانہ و ریونیو شوکت ترین کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کے اجلاس میں منصوبے کی تفصیلات پر غور کیا گیا۔

شوکت ترین نے ٹیکس مشینری کو مرحلہ وار حکمت عملی پر عمل درآمد کرنے کا کام سونپا ہے۔

اس ضمن میں ایک سینئر اہلکار نے کہا کہ دستاویزی مہم دسمبر میں ایک میڈیا مہم کے ساتھ شروع ہوگی تاکہ لوگوں کو رضاکارانہ بنیادوں پر ٹیکس نیٹ میں شامل ہونے کے لیے راغب کیا جائے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں نہ آنے کی صورت میں قانونی مضمرات کے بارے میں آگاہ کیا جائے گا۔

عہدیدار نے وضاحت کی کہ دستاویزی مہم کاروبار اور ریئل اسٹیٹ سمیت مختلف طبقات کا پتہ لگانے میں مدد کرے گی، جبکہ ہم نے 2 کروڑ 20 لاکھ سے زائد افراد کی ٹیکس دہندگان کی حیثیت سے نشاندہی کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مزید خوردہ فروشوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کیلئے حکمت عملی تیار

عہدیدار نے بتایا کہ ڈیرھ کروڑ ممکنہ ٹیکس دہندگان کا ڈیٹا نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) سے اکٹھا کیا گیا جبکہ بقیہ افراد کے بارے میں معلومات فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے مختلف ذرائع سے جمع کیں۔

مجوزہ منصوبے کے مطابق ماہانہ ایک لاکھ سے 3 لاکھ افراد کو نوٹس جاری کیے جائیں گے۔

عہدیدار نے بتایا کہ ہم زیادہ تعداد میں نوٹس جاری نہیں کریں گے، علاقائی ٹیکس دفاتر کی سطح پر ان کی مناسب نگرانی کی جائے گی اور ان کی پیروی کی جائے گی۔

علاوہ ازیں چیئرمین ایف بی آر اشفاق احمد اور ان کی ٹیم نے محصولات میں اضافے اور وسائل کو متحرک کرنے کے لیے ممکنہ ٹیکس دہندگان تک رسائی کے اقدامات کے لیے تیاری کی پیش رفت کے بارے میں تفصیلی پریزنٹیشن دی۔

ایک باضابطہ اعلان میں کہا گیا کہ ایف بی آر کے چیئرمین نے مشیر خزانہ کو آگاہ کیا کہ نادرا کے تعاون سے ڈیٹا اکٹھا کرنے کے لیے عملی اقدامات شروع کیے گئے ہیں، یہ ڈیٹا ممکنہ اور موجودہ ٹیکس دہندگان کو ایک ویب پورٹل کے ذریعے قابل فہم انداز میں دستیاب ہوگا۔

مزید پڑھیں: غیر منصفانہ ٹیکس وصولی کا نظام آخر کب تک؟

اجلاس میں ممکنہ اور موجودہ ٹیکس دہندگان تک پہنچنے کے لیے اہم چیلنجز، عوامی آگاہی اور اعتماد سازی کے اقدامات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

شوکت ترین نے زور دیا کہ ٹیکس دہندگان کے ساتھ مؤثر اور مضبوط رابطہ سرگرمی کا مرکز ہونا چاہیے تاکہ ملک میں ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنے اور ٹیکس کی تعمیل کے کلچر کو فروغ دینے کے لیے عوامی حمایت حاصل کی جاسکے۔