پاکستان

بچوں کے مقابلے بزرگوں کو ویکسین لگوانا زیادہ ضروری ہے، ڈبلیو ایچ او

بچوں اور نوعمروں میں کووڈ کی علامات کم سامنے آتی ہیں اور ان کا شدید صورتحال سے دوچار ہونے کا امکان بھی کم ہے، عالمی ادارہ صحت

اسلام آباد: پاکستان میں 60 لاکھ سے زائد بچوں کو کورونا ویکسین لگائی جاچکی ہے تاہم اب عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے بزرگوں کے مقابلے بچوں کو ویکسین لگانے کی ضرورت کم ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک بیان میں کہا گیا کہ عالمی ادارہ صحت، اسٹریٹیجک ایڈوائزری گروپ آف ایکسپرٹس (ایس اے جی ای) برائے امیونائزیشن اور اپنے کووڈ ویکسینز ورکنگ گروپ کی مدد سے بچوں اور نوعمروں کے لیے ویکسین کی ضرورت اور وقت سے متعلق ابھرنے والے نئے شواہد کا جائزہ لے رہا ہے۔

ایس اے جی ای مسلسل مواد کا جائزہ لے رہا ہے اور ویکسین بنانے والوں، تحقیقاتی برداری اور رکن ممالک سے رابطے کرتا ہے تاکہ اس سلسلے میں سب سے زیادہ مکمل اور تازہ ترین اعداد و شمار حاصل کر سکے۔

یہ بھی پڑھیں: ویکسینز کورونا کا پھیلاؤ 40 فیصد تک کم کرسکتی ہیں، عالمی ادارہ صحت

اگرچہ زیادہ تر ویکسینز صرف 18 سال یا اس سے بڑی عمر کے افراد کو لگانے کے لیے منظور کی گئی تھیں لیکن بڑی تعداد میں بچوں کو بھی ویکسین لگائی جارہی ہے۔

پاکستان سمیت کچھ ممالک نے 12 سے 17 سال کے نوعمروں کو لگانے کے لیے فائزر، موڈرنا کی تیار کردہ ویکسین کو ہنگامی استعمال کی منظوری دی تھی۔

قبل ازیں رواں ماہ سخت ریگولیٹری اتھارٹی نے 5 سے 11 سال کی عمر کے بچوں کے لیے فائزر ویکسین کی منظوری دی تھی۔

چینی حکام نے 3 سال تک کی عمر کے بچوں کے لیے غیر فعال ویکسینز (سائنوویک اور بی بی آئی بی پی-کور5) کی منظوری دی تھی اور انہیں 3 سے 17 سال تک کی عمر کے بچوں کے لیے منظور کیا تھا۔

مزید پڑھیں: چین کووڈ کا علاج کرنے والی دوا دسمبر تک متعارف کرانے کا خواہشمند

اگرچہ یہ ویکسین بالغوں کے لیے ایمرجنسی یوز لسٹنگ (ای یو ایل) حاصل کر چکی ہیں، لیکن انہیں ابھی تک بچوں کے لیے منظور نہیں کیا گیا ہے۔

کووڈ 19 کی متعدد ویکسینز کم عمر کے گروپوں (چھ ماہ سے لے کر نوجوانوں تک) کے لیے آزمائشوں سے گزر رہی ہیں، لیکن ابھی تک نتائج شائع نہیں ہوئے ہیں۔

عالمی ادارہ صحت نے اپنے بیان میں کہا کہ عمومی طور پر بچوں اور نوجوانوں میں انفیکشن کی کم علامات سامنے آتی ہیں اور ان کا بزرگوں کے مقابلے کووڈ کی شدید صورتحال سے دوچار ہونے کا امکان بھی کم ہے۔

ڈبلیو ایچ او کا کہنا تھا کہ ممالک کو اپنی کووڈ امیونائزیشن پالیسیز اور پروگرام تشکیل دیتے ہوئے مخصوص وبائی صورتحال، سماجی تناظر میں بچوں اور نوعمروں کو حفاظتی ٹیکے لگانے کے انفرادی اور آبادی کے فوائد پر غور کرنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: یورپ میں کورونا سے مزید 7 لاکھ اموات کا خدشہ ہے، ڈبلیو ایچ او

چونکہ بچوں اور نوعمروں میں بالغوں کے مقابلے بیماری کی شدت کم ہوتی ہے، جب تک کہ وہ کسی ایسے گروپ میں نہ ہوں جن کو کووڈ کا شدید خطرہ ہوتا ہے، اس لیے ان کو بڑی عمر کے لوگوں، دائمی صحت کی حالتوں میں مبتلا افراد اور صحت کے کارکنوں کے مقابلے میں ویکسین دینا کم ضروری ہے۔

ادارے نے ایک بیان میں کہا کہ ویکسی نیشن سے اس عمر کے گروپ میں کووِڈ 19 کی منتقلی کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے اور اسکولوں میں تخفیف کے اقدامات کی ضرورت کو کم کرنے میں مدد کر سکتی ہے۔

سابق جج شوکت عزیز نے چیف جسٹس کی تقریر کو ’اُمید کی کرن‘ قرار دے دیا

شیخ رشید نے اپ گریڈڈ آن لائن ویزا سسٹم کا افتتاح کردیا

چیئرمین قائمہ کمیٹی کا احتساب آرڈیننس ترمیمی بلز پر ووٹنگ کی اجازت دینے سے انکار