نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ویکسینیشن مکمل کرانے والے ایسے افراد میں بوسٹر ڈوز کا ردعمل زیادہ بہترین ہوتا ہے جو ماضی میں کووڈ کو شکست دے چکے ہوتے ہیں۔
محققین نے بتایا کہ چونکہ اینٹی باڈی لیول بہت زیادہ ہوتا ہے جس سے عندیہ ملتا ہے کہ بوسٹر ڈوز سے ہمیں ویکسین کی ابتدائی 2 خوراکوں کے مقابلے میں زیادہ طویل عرصے تک تحفظ ملتا ہے۔
اس تحقیق میں 33 صحت مند ایسے جوان افراد کو شامل کیا گیا تھا جن کی ویکسینیشن مکمل ہوچکی تھی۔
ان افراد کی اوسط عمر 43 سال تھی یعنی نصف درمیانی عمر جبکہ باقی جوان تھے۔
تحقیق کے لیے ان افراد کے خون کے نمونوں کا تجزیہ کیا گیا۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ فائزر یا موڈرنا ویکسینز کی 2 خوراکوں کے استعمال کے 9 ماہ بعد وائرس ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز کی سطح میں 10 گنا کمی آچکی تھی۔
مگر بوسٹر ڈوز کے استعمال کے بعد اینٹی باڈیز کی سطح میں 25 گنا اضافہ ہوا اور یہ تعداد ابتدائی 2 خوراکوں کے بعد بننے والی اینٹی باڈیز سے 5 گنا سے زیادہ تھی۔
مگر تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ کووڈ کو شکست دینے کے بعد ویکسینیشن کرانے والے افراد میں بوسٹر ڈوز کے بعد اینٹی باڈیز کی سطح میں 50 گنا اضافہ ہوا۔
اس تحقیق کے نتائج ابھی کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے بلکہ پری پرنٹ سرور medRxiv پر جاری کیے گئے، تو انہیں ابتدائی نتائج تصور کیا جاسکتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ بوسٹر ڈوز سے ڈیلٹا وائرس کو ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز کی سطح میں بھی بڑھ گئی، مگر یہ ردعمل وائرس کی اوریجنل قسم کے خلاف اس سے بھی زیادہ تھوس ہوتا ہے، کیونکہ وہ ویکسینز کا بنیادی ہدف ہے۔
انہوں نے کہا کہ نتائج ان افراد کے لیے اہم ہیں جو بوسٹر شاٹ کے استعمال پر غور کررہے ہیں۔