کھیل

چیمپیئنز ٹرافی 2025 کی میزبانی پر بھارتی تحفظات مسترد

اگر ہمیں لگتا کہ پاکستان ایونٹ کی میزبانی کے قابل نہیں ہے تو ہم اسے چیمپیئنز ٹرافی کی میزبانی نہیں دیتے، چیئرمین آئی سی سی

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل(آئی سی سی) نے پاکستان میں 2025 میں چیمپیئنز ٹرافی کے انعقاد کے حوالے سے بھارت کے اعتراض کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم پراعتماد ہیں پاکستان میں چیمپیئنز ٹرافی شیڈول کے مطابق ہو گی۔

آئی سی سی نے 2025 کی چیمپیئنز ٹرافی کی میزبانی کے حقوق پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کو دیے ہیں اور اس کی بدولت پاکستان 1996 کے بعد پہلی مرتبہ کسی آئی سی سی ایونٹ کی میزبانی کرے گا۔

مزید پڑھیں: آئی سی سی کا بڑا اعلان، چمپیئنز ٹرافی 2025 پاکستان میں ہوگی

پاکستان کو 2008 کی چیمپیئنز ٹرافی کی میزبانی کے حقوق ملے تھے لیکن سیکیورٹی مسائل کو بنیاد بنا کر اس ایونٹ کی میزبانی پاکستان سے لے لی گئی تھی اور ایونٹ کو ملتوی کردیا گیا تھا۔

لاہور میں سری لنکن ٹیم پر 2009 میں حملے کے بعد پاکستان میں سیکیورٹی پر مزید سوالات کھڑے ہو گئے تھے اور پاکستان پر طویل عرصے کے لیے انٹرنیشنل کرکٹ کے دروازے بند ہو گئے تھے۔

پاکستان کو بھارت اور سری لنکا کے ہمراہ 2011 ورلڈ کپ کی میزبانی کرنی تھی لیکن سیکیورٹی مسائل کے سبب اس موقع پر بھی پاکستان سے میزبانی واپس لے لی گئی تھی۔

تاہم 2017 کے بعد ملک میں بہتر ہوتی سیکیورٹی کی بدولت بین الاقوامی ٹیموں نے تواتر سے پاکستان آنا شروع کیا جس سے بڑی ٹیموں کا بھی پاکستان آنے کا سلسلہ شروع ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: چمپیئنز ٹرافی 2025 پاکستان میں کھیلنے سے پہلے حالات کا جائزہ لیں گے، بھارتی وزیر

انٹرنیشنل ٹیموں کی ملک میں آمد کا سلسلہ شروع ہونے کے ساتھ ساتھ اعتماد بحال ہونے کے نتیجے میں آئی سی سی نے پاکستان کو عالمی ایونٹ کی میزبانی دے دی ہے۔

دوسری جانب پاکستان کو چیمپیئنز ٹرافی کی میزبانی کے حقوق ملنا بھارت کو خاصا ناگوار گزرا اور اس نے ایونٹ کی میزبانی پاکستان کو دینے پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔

بھارت کے وزیر کھیل انوراگ ٹھاکر نے کہا تھا کہ پاکستان میں 2025 میں شیڈول چیمپیئنزٹرافی میں ٹیم کی شرکت کےحوالے سے حالات کا جائزہ لے کر حکومت فیصلہ کرے گی کیونکہ پاکستان میں اس وقت حالات ‘معمول کےمطابق نہیں’ اور سیکیورٹی بدستور ایک چیلنج ہے۔

تاہم انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے بھارت کے اس اعتراض کو مسترد کرتے ہوئے اس اعتماد کا اظہار کیا ہے کہ پاکستان میں ایونٹ ایک یادگار ٹورنامنٹ ثابت ہو گا۔

مزید پڑھیں: آسٹریلیا کا 1998 کے بعد پہلے دورۂ پاکستان کا اعلان

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے چیئرمین گریگ بارکلے نے کہا کہ گزشتہ چند ہفتوں میں پیش آنے والے واقعات سے قطع نظر پاکستان میں کئی سال سے انٹرنیشنل کرکٹ ہورہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر ہمیں لگتا کہ پاکستان ایونٹ کی میزبانی کے قابل نہیں ہے تو ہم اسے میزبانی کے حقوق نہیں دیتے، یہ پاکستان کے پاس ایک عرصے بعد عالمی ایونٹ کی میزبانی کا نادر موقع ہے اور مجھے امید ہے کہ وہ دنیا کے دیگر ملکوں کی طرح اس ایونٹ کے لیے بہترین سیکیورٹی کے انتظامات کریں گے، ہم پراعتماد ہیں کہ یہ ایونٹ شیڈول کے مطابق منعقد ہو گا۔

بھارت نے 2008 میں ایشیا کپ کے بعد آج تک پاکستان میں کوئی میچ نہیں کھیلا، 2005-2006 میں بھارتی ٹیم پاکستان آئی تھی اور اس دورے میں 5 ون ڈے اور 3 ٹیسٹ میچ کھیلے گئے تھے، جس کے بعد دونوں ممالک کی ٹیموں کے درمیان پاکستان میں کوئی دوطرفہ کرکٹ سیریز نہیں کھیلی گئی۔

پاکستان کی ٹیم نے 2013 میں دوطرفہ سیریز کےلیے بھارت کا دورہ کیا تھا، اس کے علاوہ دونوں ممالک کی ٹیمیں بین الاقوامی مقابلوں میں ایک دوسرے کا آمنا سامنا کرتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: انگلینڈ کا اگلے سال دورہ پاکستان، دو اضافی ٹی 20 میچز کھیلنے کا اعلان

تاہم پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدہ تعلقات اور حکومتی امور میں آئی سی سی مداخلت نہیں کرتی اور یہی وجہ ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان ایک عرصے سے کوئی سیریز نہیں کھیلی گئی اور یہ بات بھی واضح نہیں کہ بھارت کی ٹیم پاکستان کا سفر کرے گی یا نہیں۔

انہوں نے کہا کہ مجھے معلوم ہے کہ چیلنجنگ معاملہ ہے، ہم سیاسی امور کو کنٹرول نہیں کرسکتے اور مجھے امید ہے کرکٹ ان دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے کا سبب بنے گی۔

تیسرا ٹی20: پاکستان سنسنی خیز مقابلے کے بعد کامیاب، بنگلہ دیش کو کلین سوئپ شکست

ویوو کا 50 میگا پکسل مین کیمرے سے لیس فون وائے 74 ایس

سیریز جیت گئے ،مگر ٹرافی کہاں ؟