حکومت پنجاب کا اسموگ کے باعث ہفتے میں تین چھٹیوں کا اعلان
حکومت پنجاب نے لاہور میں اسموگ کی وجہ سے 15 جنوری تک ہفتہ اور اتوار کے ساتھ ساتھ پیر کو بھی تمام دفاتر بند رکھنے کا حکم دےدیا۔
پنجاب ریلیف کمشنر بابر حیات تارڈ کی جانب سےجاری ہدایات میں کہا گیا کہ اسموگ کے خطرات سے شہریوں کی حفاظت، زندگیاں بچانے اور فوری علاج کے لیے یہ ہدایات کافی ہوں گی۔
مزید پڑھیں: ’لاہور میں اسموگ ڈینگی اور کورونا سے بڑا معاملہ ہے‘
سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر حکومت پنجاب نے نوٹیفکیشن جاری کرتےہوئے کہا کہ ‘اسموگ کے تدراک کے لیے باقی اقدامات کے علاوہ لاہور میں 27 نومبر 2021 سے 15 جنوری 2022 تک تمام نجی اور سرکاری اسکول، کالج، جامعات اور تمام نجی دفاتر ہفتے اور اتوار کے ساتھ پیر کو بھی (3 دن) بند رہیں گے’۔
اس حکم نامے کا اطلاق لاہور میٹروپولیٹن کارپوریشن کی حدود میں ہوگا اور ایئرکوالٹی انڈیکس میں شہر کی بدترین درجہ بندی کو بھی ظاہر کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے سانس لینے میں دشواری، دل کی بیماریاں اور دیگر امراض کا خدشات بڑھ گئےہیں۔
قبل ازیں لاہور دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں سرفہرست آگیا تھا جہاں فضائی آلودگی خطرناک حد تک پہنچ گئی تھی۔
اسموگ دھوئیں اور دھند کے ملاپ سے بنتا ہے اور اسی طرح پاکستان کے اکثر شہروں میں آلودگی بدستور ایک مسئلہ ہے اور ہر سال اکتوبر اور نومبر میں پنجاب میں کسان چاول کے تنے جلاتےہیں یا گندم کے لیے کھیت تیار کرنے کی خاطر پیچھے رہ جانے والی باقیات کو ختم کردیتے ہیں۔
سردیوں کے موسم کے دوران لاہور میں اسموگ ہوتا ہے جس کی وجہ پاکستان کے دوسرےبڑے شہر کےاطراف میں چاول کی کاشت کے اضلاع واقع ہیں۔
عدالتی احکامات
لاہور ہائی کورٹ نے گزشتہ ہفتے شہر میں اسموگ کے باعث حکومت کو ہدایت کی تھی کہ نجی دفاتر کے لیے کورونا وبا کی طرز پر 50 فیصد ملازمین کی حاضری کے ساتھ کام کا نوٹی فکیشن جاری کردیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ: اسموگ کے باعث نجی دفاتر میں 50 فیصد حاضری کی ہدایت
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے ہارون فاروق اور شیراز ذکا وغیرہ کی اسموگ سے متعلق درخواستوں پر سماعت کی تھی۔
عدالت نے واٹر اینڈ انوائرنمنٹل کمیشن کی جانب سے 400 اے کیو آئی والے علاقوں میں اسکول بند کرنے کی تجویز سے اتفاق نہیں کیا تھا۔
لاہور ہائی کورٹ نے ہدایت کی تھی کہ صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے دفتر میں اسموگ سیل قائم کریں اور اسموگ کے تدارک کے لیے ٹریفک پلان بھی طلب کر تےہوئے ٹریفک کی ایمرجنسی کال لائن قائم کرنے کا حکم دیا تھا تاکہ ایمرجنسی کال سینٹر پر شہری ٹریفک جام کی شکایت کر سکیں۔
سماعت کے دوران واٹر اینڈ انوائرنمنٹل کمیشن نے ہائی کورٹ میں اسموگ ایمرجنسی پلان پیش کیا تھا، جس میں تجویز دی گئی تھی کہ فصلوں کی باقیات جلانے کے واقعات کی نگرانی کر کے یومیہ بنیاد پر رپورٹ تیار کی جائے۔
واٹر اینڈ انوائرنمنٹل کمیشن کے چیئرمین نے تجویز دی تھی کہ اگر کسی علاقے کا ایئر کوالٹی انڈیکس (فضا کا معیار) 400 اے کیو آئی سے بڑھ جائے تو وہاں اسکول بند کر کے آن لائن کلاسز منعقد کی جائیں۔
انہوں نے یہ بھی تجویز دی تھی کہ اگر کسی علاقے کی فضا کا معیار 500 اے کیو آئی تک پہنچ جائے تو وہاں صنعتوں کو بند کر کے ٹریفک کی تعداد میں 50 فیصد کمی لائی جائے۔
رپورٹ میں انوائرنمنٹل پروٹیکشن ایجنسی کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ پنجاب بھر میں 24 ہزار 41 گاڑیوں کا معائنہ کیا گیا جس میں 8 ہزار 334 گاڑیاں دھویں کا اخراج کرنے والی پائی گئیں، جس پر 5 ہزار 404 کو خبردار کیا گیا جبکہ مجموعی طور پر 46 لاکھ 74 ہزار 694 روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا۔
مزید پڑھیں:لاہور میں آلودگی پر قابو پانے کیلئے 5 اینٹی اسموگ اسکواڈز تشکیل
فیکٹریوں سے متعلق تفصیلات بتاتے ہوئے کمیشن کا کہنا تھا کہ 2 ہزار 183 یونٹس کا جائزہ لیا گیا جس پر 197 مقدمات درج کر کے 245 افراد کو گرفتار کیا گیا جبکہ 245 یونٹس سیل کردیے گئے۔
رپورٹ کے مطابق فصلوں کی باقیات جلانے کے 2 ہزار 180 واقعات ہوئے جس پر 864 مقدمات درج کیے گئے اور اس کے نتیجے میں 49 لاکھ 49 ہزار 500 روپے کا جرمانہ کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق فصلوں کی باقیات جلانے کے 2 ہزار 180 واقعات ہوئے جس پر 864 مقدمات درج کیے گئے اور اس کے نتیجے میں 49 لاکھ 49 ہزار 500 روپے کا جرمانہ کیا گیا۔