پاکستان

اسٹیٹ بینک، ایف آئی اے کا منی لانڈرنگ، سائبر حملوں کے خلاف مؤثر تعاون کا عزم

وہائٹ کالر کرائمز کی تیزی سے تحقیقات اور جعلسازوں کو پکڑ کر ان کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کی ضرورت ہے، مرکزی بینک

کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) اور وفاقی تحقیاتی ادارے (ایف آئی اے) نے فیصلہ کیا ہے کہ منی لانڈرنگ، ڈیجیٹل فراڈ اور سائبر حملوں کے خلاف تعاون کو مزید مضبوط کیا جائے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مرکزی بینک کے گورنر نے ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے بینکوں، اسٹیٹ بینک اور ایف آئی اے کے درمیان قریبی تعاون کی ضرورت پر زور دیا تاکہ وہائٹ کالر کرائمز کی تیزی سے تحقیقات اور جعلسازوں کو پکڑ کر ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جاسکے۔

مزیدپڑھیں: ایف آئی اے نے سائبر جرائم میں ملوث 20 افراد کو گرفتار کرلیا

اجلاس میں ایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل ثنا اللہ عباسی، بینک صدور اور اسٹیٹ بینک اور ایف آئی اے کے سینئر حکام نے شرکت کی۔

تین برس قبل ایف اے ٹی ایف خاص کی گرے لسٹ میں ملک کی شمولیت کے بعد سے پاکستان اپنے مالیاتی نگرانی کے طریقہ کار کو ٹھیک کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

ملک ایف اے ٹی ایف کی فہرست سے باہر آنے کی بھرپور کوشش کر رہا ہے لیکن وہ ملک کے مالیاتی لین دین پر گہری نظر رکھنے والے نگرانوں کو قائل کرنے میں ناکام رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایف آئی اے کو سائبر کرائم قانون کا غلط استعمال روکنے کی ہدایت

اسٹیٹ بینک نے کہا کہ اس نے ماضی قریب میں اینٹی منی لانڈرنگ پر اپنے کام کو مضبوط بنانے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں اور ساتھ ہی ڈیجیٹل اور سوشل انجینئرنگ فراڈ کو روکنے کے لیے بینکوں کے کنٹرول کو بہتر بنانے کے لیے ریگولیٹری اور نگران اقدامات کیے ہیں۔

ایس بی پی نے کہا کہ مالیاتی اداروں کی سطح پر بہتر کنٹرول اور صارفین کی آگاہی بڑھانے کے علاوہ، منی لانڈرنگ، ڈیجیٹل فراڈ اور سائبر حملوں کے واقعات کو کافی حد تک کم کرنے کے لیے مجرموں کے خلاف موثر تحقیقات اور قانونی کارروائی کی ضرورت ہے۔

گزشتہ ماہ نیشنل بینک آف پاکستان کو ایک سائبر حملے کا سامنا کرنا پڑا جس کے باعث چند دنوں کے لیے ادائیگی کے نظام کو درہم برہم ہوگیا۔

مزیدپڑھیں: خواتین، بچوں کیخلاف سائبر جرائم پر فیس بک، ایف آئی اے کے ساتھ تعاون کرے گی

ایف آئی اے ٹیم نے بینکوں میں سائبر سیکیورٹی کو مضبوط بنانے میں تعاون کی پیشکش کی اور تجویز دی کہ بینکوں کو اپنے سسٹمز کا انفارمیشن سیکیورٹی آڈٹ کرنا چاہیے۔

تجویز کا خیرمقدم کرتے ہوئےایس بی پی نے ایجنسی کو بتایا کہ موجودہ ضوابط کے مطابق بینکوں کو اپنے انفارمیشن سسٹم کا آڈٹ اور پینیٹریشن ٹیسٹنگ باقاعدگی سے کرنے کی ضرورت ہے۔

تاہم پاکستان بینکس ایسوسی ایشن کے ذریعے اس صنعت پر دوبارہ زور دیا جائے گا۔

طالبان نے سرکاری ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی شروع کردی

’آزاد عدلیہ اور پارلیمنٹ کے لیے آزاد میڈیا ضروری ہے‘

فلم ’لال سنگھ چڈھا‘ کی ریلیز مزید 2 ماہ کی تاخیر کا شکار