دنیا

بائیڈن کا طبی معائنہ، کمالا ہیرس امریکا کی پہلی خاتون قائم مقام صدر بن گئیں

معائنے کے بعد بائیڈن نے اپنی ذمہ داریاں سنبھال لیں تاہم معمول کا طبی معائنہ مکمل ہونے تک ہسپتال میں رہیں گے، پریس سیکریٹری

امریکا کے صدر جوبائیڈن نے اپنے معمول کے چیک اپ کے دوران مختصر وقت کے لیے نائب صدر کمالا ہیرس کو حکومتی معاملات منتقل کردیا جس کے بعد وہ پہلی خاتون قائم مقام صدر بن گئیں۔

خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق امریکا کی تاریخ کے معمر ترین صدر جوبائیڈن اپنی 79 ویں سالگرہ کے موقع پر واشنگٹن سے باہر والٹر ریڈ میڈیکل سینٹر گئے اور طبی معائنے کے بعد دوبارہ اپنا منصب سنبھال لیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کمالا ہیرس نے پہلی خاتون امریکی نائب صدر منتخب ہو کر رکاوٹیں توڑ دیں

پریس سیکریٹری جین پساکی نے ٹوئٹر پر کہا کہ جوبائیڈن نے کمالا ہیرس اور اپنے چیف آف اسٹاف سے بات کی اور اپنے ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ بائیڈن کی طبیعت ٹھیک ہے اور معمول کا طبی معائنہ مکمل ہونے تک بدستور والٹر ریڈ ہسپتال میں رہیں گے۔

اس سے پہلے وائٹ ہاؤس نے جوبائیڈن کے صحت کے حوالے سے بتایا تھا کہ وہ معمول کے چیک اپ کے لیے جارہے ہیں اور جنوری میں صدارت سنبھالنے کے بعد یہ ان کا پہلا چیک اپ ہے۔

رپورٹ میں کہاگیا تھا جوبائیڈن اس دوران کلونوسکوپی کروائیں گے جس کے لیے بے ہوشی درکار ہوگی اور ماضی روایات کے مطابق نائب صدر ذمہ داریاں سنبھال لیں گی، جس میں امریکی مسلح افواج اور جوہری ہتھیار بھی شامل ہیں۔

پریس سیکریٹری جین پساکی کا کہنا تھا کہ صدر بائیڈن حکومتی امور مختصر وقت کے لیے نائب صدر کو سونپ دیں گے، جب وہ بے ہوشی کی حالت میں ہوں گے۔

انہوں نے بتایا تھا کہ 57 سالہ نائب صدر کمالا ہیرس پہلی خاتون نائب صدر بن جائیں گی اور ویسٹ ونگ میں اپنے دفتر سے اس دوران یہ ذمہ داریاں نبھائیں گی۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا کا فائزر کمپنی سے کورونا کے علاج کیلئے ایک کروڑ گولیاں خریدنے کا معاہدہ

کمالا ہیرس اس سے قبل امریکا کی پہلی خاتون نائب صدر بن گئی تھیں اور 2020 میں صدارتی امیدوار کی دوڑ سے باہر ہوگئی تھیں تاہم بائیڈن کی نائب کے طور پر ڈیموکریٹک پارٹی کی امیدوار چن لیا گیا تھا۔

پریس سیکریٹری نے بتایا کہ آئین کے مطابق اقتدار عارضی طور پر منتقل کی جائے گی، جیسا کہ اس سے قبل صدر جارج ڈبلیو بس 2002 اور 2007 میں اسی طرح کے چیک اپ کے لیے گئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ صدر جوبائیڈن کی طبی رپورٹ بعد ازاں جاری کی جائے گی۔

خیال رہے کہ جوبائیڈن کی صحت کے بارے میں چہ مگوئیاں کی جاتی رہی ہیں کہ آیا وہ 2024 میں دوبارہ امیدوار کے طور پر انتخاب میں حصہ لے سکیں گے یا نہیں۔

جوبائیڈن گزشتہ برس انتخاب سے پہلے کہا تھا کہ وہ اپنی صحت کے حوالے سے ووٹرز کو واضح آگاہی دیتے رہیں گے۔

‘بھرپور صحت’

دسبمر 2019 میں بائیڈن کی انتخابی مہم نے ایک خط جاری کیا تھا، جس میں ان کے ڈاکٹر نے 77 سالہ امیدوار کو بھرپورصحت مند قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ وہ اپنے فرائض انجام دینے کے لیے فٹ ہیں۔

مزید پڑھیں: کمالا ہیرس امریکی نائب صدر کی حیثیت سے رکاوٹیں توڑنے کیلئے تیار

خط میں کہا گیا تھا کہ بائیڈن سگریٹ نوشی یا مے نوشی نہیں کرتے اور انتخابی کے لیے ہفتے میں کم از کم 5 دن کام کرتے ہیں۔

جوبائیڈن نے کووڈ-19 کی ویکسین بھی شروع میں ہی لگوائی تھی اور رواں برس ستمبر میں بوسٹر خوراک بھی حاصل کر لی تھی۔

قبل ازیں رواں ہفتے کے آغاز میں بائیڈن نے نصف صدی سے زائد عرصے بعد قومی سطح کے سب سے بڑے انفراسٹرکچر کے پیکیج کے قانون پر دستخط کیے تھے۔

مقبوضہ کشمیر: بھارتی فورسز کے ہاتھوں شہریوں کے قتل پر مکمل ہڑتال

خاتون کرکٹر کو نازیبا پیغامات بھیجنے کا اسکینڈل، ٹم پین آسٹریلین ٹیم کی قیادت سے مستعفی

8 دہائیوں بعد ٹام اینڈ جیری کے اصل ناموں کا انکشاف