صحت

ایسٹرازینیکا کی اینٹی باڈی دوا کووڈ سے بچانے کیلئے مؤثر قرار

جن افراد کو اس دوا اے زی ڈی 7442 کے سنگل انجیکشن دیا گیا ان میں علامات والی بیماری کا امکان 83 فیصد تک کم ہوگیا۔

ایسٹرا زینیکا کی تیار کردہ اینٹی باڈی دوا ایسے افراد کو کووڈ 19 سے بیمار ہونے سے بچانے کے لیے بہت زیادہ مؤثر ہے جن کا مدافعتی نظام ویکسینز کے استعمال پر زیادہ ردعمل ظاہر نہیں کرتا۔

یہ بات کمپنی کی جانب سے جاری نئے کلینکل ٹرائل کے نتائج میں سامنے آئی۔

ڈیٹا سے ثابت ہوا کہ جن افراد کو اس دوا اے زی ڈی 7442 کے سنگل انجیکشن دیا گیا ان میں علامات والی بیماری کا امکان 83 فیصد تک کم ہوگیا۔

اس سے قبل اکتوبر میں ٹرائل کے ابتدائی نتائج میں دریافت ہوا تھا کہ اس دوا کا استعمال کووڈ سے متاثر ہونے پر سنگین شدت کا خطرہ 77 فیصد تک کم کردیتا ہے۔

اس علاج کے استعمال کرنے والے فراد میں 6 ماہ کے دوران کووڈ 19 کی سنگین شدت یا موت کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا۔

اس کے مقابلے میں ٹرائل جن افراد کو پلیسبو کا استعمال کرایا گیا ان میں سے 5 میں کووڈ کی زیادہ شدت سامنے آئی تھی اور 2 ہلاک ہوگئے۔

ٹرائل میں شامل 75 فیصد سے زیادہ افراد پہلے سے مختلف بیماریوں سے متاثر تھے جس کی وجہ سے ان میں کووڈ 19 سے متاثر ہونے پر سنگین شدت کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔

ایسٹرا زینیکا کے مطابق دنیا کی 2 فیصد آبادی میں کووڈ ویکسینز کے حوالے سے درست ردعمل کا خطرہ بھی موجود ہوسکتا ہے، ان میں ڈائیلاسز کرانے والے، کیموتھراپی کے عمل سے گزرنے والے اور مدافعتی نظام کی ادویات استعمال کرنے والے افراد میں یہ امکان زیادہ ہوتا ہے۔

اس دوا کے تیسرے مرحلے کلے کلینکل ٹرائل 5 ممالک کے 87 مقامات پر ہوئے جس میں 5197 افراد کو شامل کیا گیا۔

3460 کو 300 ملی گرام اے زی ڈی 7442 اور 1737 کو پلیسبو کا استعمال کرایا گیا۔

6 ماہ تک جانچ پڑتال کی گئی اور 4991 رضاکاروں کے ڈیٹا کو ٹرائل میں شامل کیا گیا، باقی کو اس لیے ہٹا دیا گیا کیونکہ انہوں نے اس مدت میں کووڈ ویکسینیشن کرالی تھی۔

اب رضاکاروں کا جائزہ 15 ماہ تک لیا جائے گا۔

کووڈ کی معمولی سے معتدل سے متاثر مریضوں میں ایک الگ ٹرائل میں دریافت کیا گیا کہ علامات بننے کے 3 دن کے اندر اس دوا کی ایک خوراک دینے سے بیماری کی شدت سنگین ہونے کا خطرہ 88 فیصد تک گھٹ جاتا ہے۔

903 افراد کے اس ٹرائل میں شامل 50 فیصد رضاکاروں کو اے زی ڈی 7442 کی 600 ملی گرام مقدار کا استعمال کرایا گیا جبکہ باقی سب کو پلیسبو دیا گیا۔

اس ٹرائل میں شامل 90 فیصد افراد میں کووڈ کی شدت سنگین ہونے کا خطرہ زیادہ خیال کیا جارہا تھا۔

ایسٹرا زینیکا نے بتایا کہ دونوں ٹرائلز کے نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ دوا انسانی جسم آسانی سے برداشت کرلیتا ہے۔

ٹرائل میں شامل ماہرین نے بتایا کہ ان نتائج سے ہمیں یہ اعتماد ملا ہے کہ یہ اینٹی باڈی امتزاج زیادہ خطرے سے دوچار مریضوں کو طویل المعیاد تحفظ فراہم کرسکتا ہے اور وہ اپنی روزمرہ کی زندگی میں واپس لوٹ سکیں گے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اہم بات یہ ہے کہ کورونا کی قسم ڈیلٹا کے پھیلاؤ کے باوجود 6 ماہ کا تحفظ ٹرائل میں شامل رضاکاروں میں بھی برقرار رہا جن میں بیماری کی شدت بڑھنے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

ایسٹرازینیکا کے بائیو فارماسیوٹیکلز ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کے نائب صدر مینی پنگالوز نے بتایا کہ اے زی ڈی 7442 ابھی واحد اینٹی باڈی علاج ہے جس کے تیسرے مرحلے کے ٹرائل میں ایک خوراک سے بیماری سے تحفظ اور علاج کی افادیت ثابت ہوئی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم دنیا بھر میں ریگولیٹری اجازت کے لیے پیشرفت کررہے ہیں تاکہ کووڈ کے خلاف نئے آپشن کو جلد از جلد فراہم کیا جاسکے۔

دونوں ٹرائلز کے نتائج ابھی تک کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے۔

کورونا وائرس کا پہلا مریض کون تھا؟ ممکنہ جواب سامنے آگیا

کورونا کی قسم ڈیلٹا پلس سے متاثر افراد میں علامات کا امکان کم ہوسکتا ہے، تحقیق

دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی سے متاثر افراد میں کووڈ کی سنگین پیچیدگیوں کا خطرہ زیادہ