سعودی حکومت کی جانب سے جاری بیان کے مطابق أوكساجون نامی یہ شہر نیوم پراجیکٹ کا حصہ ہوگا۔
خیال رہے کہ نیوم سعودی عرب کی تاریخ کا سب سے بڑا تعمیراتی منصوبہ ہے جو 500 ارب ڈالرز کی لاگت سے تعمیر کیا جائے گا۔
نیوم کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ پر أوكساجون کی ایک دنگ کردینے والی کانسیپٹ ویڈیو شیئر کی گئی۔
تعمیر مکمل ہونے پر یہ سمندر میں تیرنے والا دنیا کا سب سے انسانی اسٹرکچر ہوگا۔
بیان کے مطابق یہ دنیا کی پہلی خودکار بندرگاہ ہوگی جو خطے میں لاجسٹک ہب ثابت ہوگی۔
فی الحال یہ نہیں بتایا گیا کہ اس شہر کی تعمیر کی لاگت کیا ہوگی یا شہر کیسے سمندر میں تیرنے کی صلاحیت رکھتا ہوگا۔
بحیرہ احمر دنیا کی مصروف ترین تجارتی راستوں میں سے ایک ہے۔
نیوم سعودی عرب کے ویژن 2030 کا حصہ ہے اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے مطابق اس منصوبے کے تحت بحیرہ احمر میں اتنا بڑا پل بھی تعمیر کیا جائے جو کہ اس نئے شہر کو مصر، اردن اور افریقہ کے باقی حصوں سے ملا دے گا اور اس طرح دنیا میں پہلی بار تین ممالک کا پہلا خصوصی زون قائم ہوگا۔
اب نئے شہر کے حوالے سے اپنے ایک بیان میں سعودی ولی عہد نے کہا کہ أوكساجون نیوم کی اقتصادی ترقی اور تنوع کا مرکز ثابت ہوگا جس سے ہمارے ویژن 2030 کے عزائم کو پورا کرنے میں مدد ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ یہ سعودی عرب کی تجارت اور معیشت کے لیے کردار ادا کرے گا اور عالمی تجارت کے لیے ایک نیا مرکز ثابت ہوگا۔
اس سے قبل 2021 کے آغاز میں بھی سعودی ولی عہد نے ایک ایسے منفرد شہر کو تعمیر کرنے کا اعلان کیا تھا جس میں گاڑیاں یا سڑکیں نہیں ہوں گی۔
اس شہر کو دی لائن کا نام دیا گیا ہے جو کہ سعودی عرب کے 500 ارب ڈالرز کے اسمارٹ سٹی منصوبے نیوم کا حصہ ہوگا۔
اس نئے شہر کی تعمیر کا مقصد مستقبل کی آبادیوں کو ہائپر کنکٹ کرنا ہے۔
سعودی ولی عہد کے مطابق دی لائن میں الٹرا ہائی اسپیڈ ٹرانزٹ سسٹم، خودکار ڈرائیونگ والی گاڑیاں اور ایسا شہری لے آؤٹ ہوگا جو بنیادی سہولیات جیسے اسکول اور طبی مراکز رہائشیوں تک پہنچائے گا۔
ان سب مقامات پر کسی بھی جگہ سے 5 منٹ تک پیدل چل کر پہنچنا ممکن ہوگا اور کوئی بھی سفر 20 منٹ سے زیادہ طویل نہیں ہوگا۔
سعودی اعلان کے مطابق اس شہر میں 10 لاکھ افراد رہائش پذیر ہوں گے جو 170 کلو میٹر رقبے پر پھیلا ہوگا اور ماحول دوست توانائی سے اس کی ضروریات پوری کی جائیں گی۔