دنیا

امریکا نے پاکستان، افغانستان کو مذہبی آزادی کی خلاف ورزی کی فہرست میں شامل کرلیا

ٹرمپ انتظامیہ نے سب سے پہلے دسمبر 2018 میں پاکستان کو اس فہرست میں شامل کیا تھا۔

واشنگٹن: امریکی سیکریٹری خارجہ انٹونی بلنکن نے پاکستان اور افغانستان کو مذہبی آزادی کی خلاف ورزی سے متعلق خصوصی تشویش کے حامل ملک (سی پی سی) کی فہرست میں شامل کر لیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے ٹرمپ انتظامیہ نے سب سے پہلے دسمبر 2018 میں پاکستان کو اس فہرست میں شامل کیا اور 2020 میں بھی اسے برقرار رکھا۔

مزید پڑھیں: امریکا نے پاکستان سمیت 9 ممالک کو مذہبی آزادی کی خلاف ورزی فہرست میں شامل کردیا

رواں سال جنوری میں برسر اقتدار آنے والی جو بائیڈن انتظامیہ نے دو تبدیلیوں کے ساتھ پرانی فہرست کو برقرار رکھا اور روس کو شامل کرتے ہوئے سوڈان کو سی پی سی فہرست سے نکال دیا۔

اس فہرست میں ان ممالک کو رکھا جاتا ہے جہاں ’منظم، جاری، (اور) مذہبی آزادی کی سنگین خلاف ورزیاں‘ ہو رہی ہوں۔

امریکی سیکریٹری خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ ’میں برما، چین، اریٹیریا، ایران، شمالی کوریا، پاکستان، روس، سعودی عرب، تاجکستان اور ترکمانستان کو مذہبی آزادی کی سنگین خلاف ورزیوں سے متعلق سی پی سی کی فہرست میں شامل کر رہا ہوں‘۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے مذہبی آزادی سے متعلق امریکی الزامات مسترد کر دیے

انہوں نے مزید کہا کہ ’میں الجزائر، کوموروس، کیوبا اور نکاراگوا کو ان حکومتوں کے لیے خصوصی واچ لسٹ میں بھی شامل کر رہا ہوں جو مذہبی آزادی کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث رہی ہیں‘۔

سیکریٹری خارجہ انٹونی بلنکن نے الشباب، بوکو حرام، حیات تحریر الشام، حوثی، داعش، آئی ایس آئی ایس- گریٹر سہارا، داعش- مغربی افریقہ، جماعت نصر الاسلام والمسلمین اور طالبان کو بھی خاص تشویش کی تنظیموں کے طور پر نامزد کیا۔

ہر سال سیکریٹری خارجہ حکومتوں اور غیر ریاستی عناصر کی نشاندہی کرتے ہیں، جو ان کے خیال میں امریکی بین الاقوامی مذہبی آزادی ایکٹ کے تحت میرٹ پر خلاف ورزی کی فہرست میں شامل ہوتے ہیں۔

مزید پڑھیں: امریکا کی مذہبی آزادی کی واچ لسٹ میں پاکستان کا نام برقرار

انٹونی بلنکن نے کہا کہ ہم تمام حکومتوں پر دباؤ ڈالتے رہیں گے کہ وہ ان کے قوانین اور طرز عمل میں خامیوں کو دور کریں اور بدسلوکی کے ذمہ داروں کے لیے احتساب کو فروغ دیں۔

مقبوضہ کشمیر: چھاپے میں قتل افراد کے اہلخانہ کا لاشیں حوالے کرنے کا مطالبہ

ناظم جوکھیو قتل کیس کی تفتیش کے لیے پولیس کی نئی ٹیم تشکیل

دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی سے متاثر افراد میں کووڈ کی سنگین پیچیدگیوں کا خطرہ زیادہ