مانچسٹر یونیورسٹی کے نیشنل انسٹیٹوٹ فار ہیلتھ ریسرچ گریٹر مانچسٹر پیشنٹ سیفٹی ٹرانسلیشنل ریسرچ سینٹر کی اس تحقیق میں فروری 2020 سے دسمبر 2020 کے دوران برطانیہ بھر کے 2 لاکھ 26 ہزار سے زیادہ افراد کے الیکٹرونک طبی ریکارڈ کی جانچ پڑتال کی گئی۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کووڈ کا پی سی آر ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد مریض کی جانب سے تھکاوٹ کی شکایت کا امکان لگ بھگ 6 گنا بڑھ جاتا ہے۔
اسی طرح نیند کے مسائل کا خطرہ 3 گنا بڑھ جاتا ہے۔
تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ کووڈ کی تشخیص کے بعد کسی قسم کی ذہنی مرض کا امکان بھی 83 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
درحقیقت تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ منفی پی سی آر ٹیسٹ کے بعد بھی ذہنی امراض کا خطرہ 71 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
محققین کا ماننا ہے کہ اس سے یہ کچھ شبہات پیدا ہوتے ہیں کہ کووڈ براہ راست ذہنی امراض کا باعث ہے یا نہیں، کیونکہ یہ واضح ہے کہ ٹیسٹ کرانے والے فرد میں ذہنی امراض کے عناصر کا خطرہ زیادہ ہوسکتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ جب ہم نے اس تحقیقی پراجیکٹ کا آغاز کیا تو ہم ایسے شواہد کو دریافت کرنا چاہتے تھے جن سے عندیہ ملے کہ کووڈ 19 سے ذہنی امراض، نیند اور تھکاوٹ کے مسائل کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اگرچہ تھکاوٹ واضح طور پر کووڈ 19 سے متاثر ہونے کا نتیجہ ہے، مگر نیند کے مسائل کا خطرہ بھی بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مگر ہمیں اس حوالے سے شبہات ہیں کہ کووڈ 19 براہ راست ذہنی صحت کو متاثر کرنے والا مرض ہے یا ذہنی مسائل سے دوچار افراد کی جانب سے ٹیسٹ کرانے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔
محققین نے کہا کہ نتائج دیگر ممالک میں ہونے والے تحقیقی کام سے مطابقت رکھتے ہیں جن کے مطابق کووڈ سے ذہنی امراض، خود کو نقصان پہنچانے، تھکاوٹ اور نیند متاثر ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔