پاکستان

’طالبان کو افغانستان کے ہمسایہ ممالک کے اگلے اجلاس میں مدعو کیا جائے گا‘

حکمت عملی یہ ہے کہ افغانستان کے ساتھ تعمیری روابط کو برقرار رکھا جائے، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی

اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ افغان طالبان کو افغانستان کے پڑوسی ممالک کے تیسرے وزارتی اجلاس میں مدعو کیا جائے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر خارجہ نے سینیٹ کمیٹی برائے خارجہ امور کے اجلاس میں کہا کہ ’افغانستان کی عبوری حکومت کو بھی افغانستان کے پڑوسیوں کے اگلے اجلاس میں مدعو کیا جائے گا‘۔

پاکستان نے اگست کے وسط میں طالبان کے قبضے کے بعد جنگ سے تباہ حال ملک میں ہونے والی پیش رفت پر افغانستان کے پڑوسیوں کے درمیان مشاورت کے لیے ایک نیا طریقہ کار وضع کیا تھا۔

مزید پڑھیں: طالبان افغانستان کے اندر اور باہر امن مخالف عناصر پر کڑی نظر رکھیں، وزیرخارجہ

اس فارمیٹ میں روس کے علاوہ چین، ایران، پاکستان، تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان شامل ہیں۔

افتتاحی اجلاس 8 ستمبر کو اسلام آباد میں ہوا تھا جب کہ دوسرا اجلاس 27 اکتوبر کو ایران کی میزبانی میں ہوا تھا۔

طالبان کو کسی بھی اجلاس میں مدعو نہیں کیا گیا تھا کیونکہ نئی حکومت کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم نہیں کیا گیا ہے۔

دوسرے اجلاس کے شرکا نے اپنے مشترکہ بیان میں ’بین الاقوامی برادری پر زور دیا تھا کہ وہ افغانستان کے ساتھ مثبت طور پر جڑے رہیں اور سیاسی مشغولیت، اقتصادی انضمام اور علاقائی روابط کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے ایک طویل المدتی روڈ میپ تیار کریں‘۔

اگلی ملاقات چین میں ہوگی جس کی تاریخوں کا حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے تاہم امکان ہے کہ اس کا انعقاد اگلے سال کے اوائل میں کیا جائے گا۔

اگرچہ طالبان کی حکومت کو ابھی تک تسلیم نہیں کیا گیا ہے تاہم دنیا بھر کے ممالک نئی حکومت کے ساتھ تیزی سے مشغول ہو رہے ہیں۔

اس کے علاوہ کئی وزرائے خارجہ نے گزشتہ کئی ہفتوں کے دوران کابل کا دورہ کیا اور افغانستان پر بنی ٹرائیکا پلس کے نمائندوں، چین، پاکستان، امریکا اور روس نے گزشتہ ہفتے اسلام آباد میں اپنی ملاقات کے موقع پر طالبان کے عبوری وزیر خارجہ امیر خان متقی سے بھی ملاقات کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: طالبان کی آمد کے بعد افغانستان کے معاشی چیلنجز اور ان کا حل

امیر خان متقی نے بعد میں جمعہ کے روز ایک تھنک ٹینک میں بات کرتے ہوئے امید ظاہر کی تھی کہ جلد ہی ان کو تسلیم کر لیا جائے گا۔

شاہ محمود قریشی نے نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں خطاب کرتے ہوئے اس حقیقت کو تسلیم کرنے کی ضرورت پر زور دیا تھا کہ افغانستان میں جنگ ’ختم ہوچکی ہے اور طالبان اقتدار میں ہیں‘۔

افغانستان کے بارے میں پاکستان کی پالیسی کے بارے میں وزیر خارجہ نے سینیٹ کمیٹی کو بتایا کہ ’حکمت عملی یہ ہے کہ افغانستان کے ساتھ تعمیری روابط کو برقرار رکھا جائے‘۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد مسلسل دنیا کو بتاتا رہا ہے کہ طالبان کے ساتھ بات چیت کرنا اس کے مفاد میں ہے جب کہ طالبان سے عالمی برادری کے تحفظات کو دور کرنے کا بھی مطالبہ کر رہا ہے۔

آئی ایم ایف پروگرام کیلئے 5 پیشگی اقدامات مکمل کرنے ہوں گے، شوکت ترین

مشرق وسطیٰ میں سائبر حملوں کے تانے بانے اسرائیلی کمپنی سے جڑنے لگے

حکومت مشترکہ اجلاس کے ذریعے بلوں کی منظوری کے لیے پرامید