لاہور ہائیکورٹ: پی ٹی آئی امیدوار کی کاغذات نامزدگی کیلئے دائر درخواست خارج
لاہور ہائی کورٹ نے قومی اسمبلی کے حلقہ 133 کے ضمنی انتخاب کے لیے کا غذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے امیدوار جمشید چیمہ اور ان کی اہلیہ کی درخواست خارج کردی۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس جواد حسن کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے جمشید چیمہ اور اُن کی اہلیہ مسرت چیمہ کی درخواستوں پر سماعت کی جہاں پی ٹی آئی امیدوار کو ضمنی انتخاب میں حصہ لینے کی اجازت نہیں ملی۔
مزید پڑھیں: ضمنی انتخاب: پی ٹی آئی امیدوار کے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کا فیصلہ لاہورہائیکورٹ میں چیلنج
عدالت کے سامنے درخواست گزار کے وکیل نے نشان دہی کی کہ تجویز کنندہ کے تمام گھر والوں کے ووٹ این اے- 133 میں درج ہیں اور این اے-133 کی کئی یونین کونسلز میں آبادی سے زیادہ ووٹر ہیں۔
وکیل نے دعویٰ کیا کہ حلقے میں 46 ہزار ووٹر مشکوک ہیں، اسی لیے اس الیکشن شیڈول کو کالعدم کرنے کی بھی استدعا کی ہے۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نےکہا کہ کہ فارم 15 کے ذریعے کاغذات نامزدگی میں موجود سقم کو درست کیا جاسکتا لیکن ایسا نہیں کیا گیا۔
لاہور ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کے امیدوار جمشید چیمہ اور اُن کی اہلیہ مسرت چیمہ کے این اے-133 کے ضمنی انتخاب کے لیےکاغذات نامزدگی مسترد کرنے کے خلاف درخواستیں بھی خارج کر دی ہیں۔
درخواستوں میں کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا تھا۔
دو رکنی بینچ نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا تھا اور مختصر وقفے کے بعد محفوظ فیصلہ سنا دیا۔
خیال رہے کہ پی ٹی آئی کے امیدوار جمشید چیمہ اور اُن کی اہلیہ کے کاغذات نامزدگی کے تجویز کنندہ کو این اے-133 کا ووٹر نہ ہونے نی بنیاد پر ریٹرنگ افسر نے مسترد کردیے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور: ضمنی انتخاب کیلئے پی ٹی آئی کے امیدوار کے کاغذات نامزدگی مسترد
جمشید چیمہ اور ان کی اہلیہ نے ریٹرنگ افسر کے فیصلے کو الیکشن اپیلٹ ٹریبونل میں چیلنج کیا تھا تاہم وہاں بھی مذکورہ فیصلے کو برقرار رکھا گیا تھا۔
بعد ازاں 9 نومبر کو انہوں نے لاہور ہائی کورٹ میں کاغذات نامزدگی مسترد کیے جانے کے فیصلے کو چیلنج کردیا تھا۔
جمشید چیمہ و دیگر کی جانب سے دائر درخواست میں لاہور ہائی کورٹ سے استدعا کی گئی تھی کہ ریٹرننگ افسر اور الیکشن ٹریبونل کے فیصلہ کو کالعدم قرار دیا جائے۔
درخواست میں اعتراض کنندگان اور الیکشن کمیشن کو فریق بنایا گیا تھا اور استدعا کی گئی تھی کہ الیکشن ایپلٹ ٹربیونل کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر انہیں ضمنی انتخاب میں حصہ لینے کی اجازت دی جائے۔
یاد رہے کہ 11 اکتوبر کو مسلم لیگ (ن) لاہور کے صدر اور رکن قومی اسمبلی پرویز ملک حرکت قلب بند ہوجانے کے باعث 73 سال کی عمر میں انتقال کر گئے تھے۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما کے انتقال کے بعد قومی اسمبلی کی نشست خالی ہوگئی تھی جبکہ ان کی جگہ ان کی اہلیہ کو امیدوار نامزد کیا گیا تھا۔
مزیدپڑھیں: لاہور ہائیکورٹ ایپلٹ ٹربیونل نے پی ٹی آئی رہنما کو ضمنی انتخاب میں حصہ لینے سے روک دیا
پرویز ملک پانچ مرتبہ قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے جبکہ 10 سال سے زائد مسلم لیگ لاہور کے صدر بھی رہے، اس کے علاوہ اس وقت مسلم لیگ (ن) پاکستان کے فنانس سیکریٹری بھی تھے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی جانب سےجاری فہرست کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پرویز ملک کے انتقال کے بعد خالی ہونے والی نشست کے لیے 17 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے جبکہ 7 امیدواروں کے کاغذات مسترد ہوئے۔