اب اس کی تیکنیکی وجوہات جاننا تو ضروری نہیں مگر ماہرین جو عام وجوہات بیان کرتے ہیں وہ درج ذیل ہیں۔
کرسی پر بہت زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنا، اس خطرے کو بڑھانے کا باعث بنتا ہے۔
جسم میں وٹامن ڈی کی کمی بھی اس کی ایک بڑی وجہ ہوتی ہے۔
جسمانی وزن میں اضافہ بھی یہ خطرہ بڑھا سکتا ہے۔
لیپ ٹاپ کو گود میں رکھ کر دیر تک استعمال کرنا بھی بانجھ پن کا باعث بن سکتا ہے۔
موبائل فون کو پتلون کی اگلی جیب میں بہت زیادہ دیر تک رکھنا۔
رانوں کے درمیان کسی قسم کی چوٹ لگنا۔
تنگ زیرجاموں کا استعمال۔
تنگ پتلون کے پہننے سے بھی اس مسئلے کا سامنا ہوسکتا ہے۔
منشیات، تمباکو نوشی اور الکحل کا استعمال بھی بانجھ پن کا خطرہ بڑھاتا ہے۔
ذہنی تناﺅ اور بے چینی وغیرہ بھی اس کا سبب بن سکتے ہیں۔
تاہم اگر اس سے بچنا چاہتے ہیں تو درج ذیل طریقے اپنالیں۔
ورزش کو معمول بنالیں
اچھی عمومی صحت سے قطع نظر ورزش کو معمول بنانا بانجھ پن کا خطرہ کم اور ٹسٹوسیٹرون کی سطح کو بڑھاتا ہے۔
ٹسٹوسیٹرون ایسا ہارمون ہے جس کی کمی مردوں میں بانجھ پن کا باعث بن سکتی ہے۔
تحقیقی رپورٹس میں ثابت ہوا ہے کہ ورزش کرنے والے مردوں میں اس ہارمون کی سطح زیادہ ہوتی ہے، مگر بہت زیادہ ورزش سے گریز کرنا ضروری ہے ورنہ اس ہارمون کی سطح میں اضافے کی بجائے کمی ہوسکتی ہے۔
مناسب مقدار میں وٹامن سی کا استعمال
ہوسکتا ہے کہ آپ کو علم ہو کہ وٹامن سی مدافعتی نظام کو مضبوط بناسکتا ہے، مگر کچھ شواہد سے عندیہ ملتا ہے کہ اینٹی آکسائیڈنٹ سپلیمنٹس جیسے وٹامن سی سے بانجھ پن کا خطرہ بھی کم ہوسکتا ہے۔
تکسیدی تناؤ کا نام تو آپ نے سنا ہوگا جس کا سامنا اس وقت ہوتا ہے جب جسم کو اپنا اینٹی آکسائیڈنٹ دفاع کسی بیماری، زیادہ عمر، ناقص طرز زندگی یا ماحولیاتی آلودگی کے باعث کم فعال ہوجاتا ہے۔
تکسیدی تناؤ ری ایکٹیو آکسیجن اسپیسز کی سطح کا نتیجہ ہوتا ہے ، جو صحت مند افراد میں مستحکم رہتی ہے، مگر اس میں اضافہ ٹشو انجری اور ورم کا باعث بن سکتا ہے جس سے دائمی امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔
ایسے کچھ شواہد موجود ہیں کہ تکسیدی تناؤ مردوں میں بانجھ پن کا باعث بن سکتا ہے، یہی وجہ ہے کہ وٹامن سی جیسے اینٹی آکسائیڈنٹس کا مناسب استعمال اس مضر اثر کا مقابلہ کرسکتا ہے۔
کچھ طبی تحقیقی رپورٹس میں چند شواہد سے یہ عندیہ بھی ملا ہے کہ وٹامن سی سپلیمنٹس تولیدی نظام کے لیے مفید ثابت ہوسکتے ہیں۔
تناؤ میں کمی اور پرسکون رہنا
تناؤ متعدد مسائل کا خطرہ بڑھتا ہے اور محققین کا ماننا ہے کہ کورٹیسول نامی ہارمون تناؤ کے مضر اثرات کی جزوی وجہ ہے۔
مسلسل تناؤ کا سامنا ہونے پر کورٹیسول کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے جس کے ٹسٹوسیٹرون کی سطح پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں، یعنی کورٹیسول کی سطح میں اضافہ ہونے پر ٹسٹوسیٹرون کی سطح میں کمی آتی ہے۔
شدید ذہنی بے چینی سے نجات کے لیے تو ڈاکٹر سے رجوع کرنا بہتر ہوتا ہے مگر معمولی تناؤ کو مختلف طریقوں سے گھٹایا جاسکتا ہے۔
مختلف ٹپس جیسے چہل قدمی، مراقبہ، ورزش یا دوستوں کے ساتھ وقت گزارنا اس حوالے سے مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔
وٹامن ڈی کی مناسب مقدار
وٹامن ڈی مردوں اور خواتین دونوں کی تولیدی صحت کے لیے اہم ہے، یہ ٹسٹوسیٹرون کی سطح میں بھی اضافہ بھی کرسکتا ہے۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ وٹامن ڈی کی کمی کے شکار مردوں میں اس ہارمون کی سطح میں کمی کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔
ٹسٹوسیٹرون اور وٹامن کی کمی کے شکار 65 مردوں پر ہونے والی ایک اکنٹرول تحقیق میں اس خیال کو سپورٹ کیا گیا۔
جسم میں وٹامن ڈی کی زیادہ مقدار کو اسپرم کے درست افعال سے منسلک کیا جاتا ہے مگر اس حوالے سے شواہد بہت زیادہ ٹھوس نہیں۔
میتھی کے سپلیمنٹس
میتھی کا استعمال تو عام ہوتا ہے مگر اس کے سپلیمنٹس مردوں میں بانجھ پن کے مسئلے کی روک تھام میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔
30 مردوں پر ہونے والی ایک تحقیق میں میتھی کے سپلیمنٹس کی روزانہ 500 ملی گرام مقدار کے استعمال کے اثرات کا تجزیہ کیا گیا۔
محققین نے دریافت کیا کہ اس سپلیمنٹ سے ٹسٹوسیٹرون کی سطح، جسمانی مضبوطی میں اضافہ اور چربی گھٹ گئی۔
اسی طرح کئی اور تحقیقی رپورٹس میں بھی اسی طرح کے نتائج سامنے آئے، تاہم ان سپلیمنٹس کا استعمال ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر نہ کریں۔
مناسب مقدار میں زنک کا استعمال
زنک ایسا غذائی جز ہے جو گوشت، مچھلی اور انڈوں میں پایا جاتا ہے، جسم میں زنک کی مناسب مقدار مردوں میں بانجھ پن کی روک تھام کرتی ہے۔
تحقیقی رپورٹس میں دریافت کای گیا کہ جسم میں زنک کی کمی ٹسٹوسیٹرون کی سطح میں کمی، ناقص اسپرم معیار اور مردوں میں بانجھ پن کے خطرے سے منسلک ہے۔
اس غذائی جز کی کمی کا سامنا کرنے والے افراد میں زنک سپلیمنٹس کے استعمال سے ٹسٹوسیٹرون کی سطح اور اسپرم کاؤنٹمیں اضافہ ہوتا ہے۔
ان نتائج کی تصدیق کے لیے کنٹرول ٹرائلز کی ضرورت ہے۔
دیگر ٹپس
صحت مند طرز زندگی کو عادت بنالیں کیونکہ ناقص طرز زندگی سے مجموعی صحت بشمول تولیدی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
جسمانی وزن میں اضافے کو بھی بانجھ سے منسلک کیا جاتا ہے تو صحت مند جسمانی وزن کو برقرار رکھنا اس مسئلے سے بچانے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔
الکحل کا استعمال بھی بانجھ پن کا خطرہ بڑھاتا ہے، جبکہ جسم میں فولیٹ کی کمی بھی اس حوالے سے نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے تو مناسب مقدار میں فولیٹ کا استعمال ضروری ہے۔
نیند کی کمی یا زیادتی دونوں ہی اسپرم افعال پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے تو اچھی نیند کو معمول بنائیں۔
اینٹی آکسائیڈنٹس سے بھرپور غذا جیسے اخروٹ بھی اس حوالے سے مددگار ہے۔