تائیوان میں آزادی کے خواہاں، امریکا میں ان کے حامی، آگ سے کھیل رہے ہیں، چین
امریکی صدر جوبائیڈن اور ان کے چینی ہم منصب شی جن پنگ کے مابین ورچوئل ملاقات 3 گھنٹے تک محیط رہی جس میں امریکی صدر نے بیجنگ پر انسانی حقوق سے متعلق معاملات پر دباؤ ڈالا جبکہ شی جن پنگ نے واشنگٹن کو خبردار کیا کہ چین تائیوان پر اشتعال انگیزی کا جواب دے گا۔
غیرملکی خبررساں ادار ’رائٹرز‘ کے مطابق دونوں فریقوں نے پہلے سے جاری کشیدگی کو کم کرنے اور تنازعات سے بچنے کی کوشش کی۔
مزید پڑھیں: جوبائیڈن نے چینی صدر کی جانب سے ملاقات کی پیش کش مسترد کرنے کی خبروں کی تردید کردی
بظاہر بات چیت کا کوئی فوری نتیجہ نہیں نکلا لیکن دونوں رہنماؤں کو اپنے سرد تعلقات کو بحال کرنے کا موقع ملا۔
دونوں رہنماؤں نے شمالی کوریا، افغانستان، ایران، توانائی کی عالمی منڈیوں، تجارت اور مسابقت، آب و ہوا، فوجی مسائل، وبائی امراض اور دیگر شعبوں پر تبادلہ خیال کیا جن پر وہ اکثر متفق نہیں ہوتے ہیں۔
چین کے سرکاری میڈیا نے رپورٹ کیا کہ چینی صدر نے امریکی صدر کو کہا کہ مجھے امید ہے کہ آپ واشنگٹن کی چین سےمتعلق پالیسی کو ایک عقلی اور عملی راستے پر واپس لانے کے لیے سیاسی قیادت کا استعمال کر سکتے ہیں۔
جبکہ جوبائیڈن نے تنازعات سے بچنے کی بھی بات کی۔
مزیدپڑھیں: امریکی صدر کی شی جن پنگ سے 15 نومبر کو ورچوئل ملاقات ہوگی، وائٹ ہاؤس
جوبائیڈن نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ چین اور امریکا کے رہنماؤں کے طور پر یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اس بات کو یقینی بنائیں کہ ہمارے ممالک کے درمیان تنازع نہ ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ’صرف سادہ، سیدھا مقابلہ‘۔
ایک سینئر امریکی اہلکار نے بعد میں کہا کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان ’مثبت بات چیت‘ ہوئی ہے۔
امریکی عہدیدار نے بتایا کہ جوبائیڈن نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ طے شدہ تجارتی معاہدے کے تحت چین کے وعدوں کو پورا کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔
چین امریکی اشیا اور سروسز میں مزید 200 ارب ڈالر کی خریداری چاہتا لیکن چینی حکام نے کہا کہ چینی صدر نے جوبائیڈن کو بتایا کہ اس معاملے کو سیاست کرنے سے گریز کرنا ضروری ہے۔
امریکی حکام نے بتایا کہ دونوں رہنماؤں نے عالمی توانائی کی فراہمی سے نمٹنے کے لیے اقدامات کرنے پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
مزپڑھیں: چین کا جو بائیڈن کو فتح کی مبارک باد دینے سے گریز
چینی حکام نے کہا کہ شی جن پنگ نے امریکی کاروباری عہدیداروں کے چین آنے کے لیے ’فاسٹ ٹریک لین‘ کو اپ گریڈ کرنے پر اتفاق کیا۔
امریکی عہدیدار نے کہا کہ یہ معاملہ زیر بحث نہیں آیا کہ آیا امریکا فروری میں بیجنگ سرمائی اولمپکس میں وائٹ ہاؤس کے ایلچی بھیجے گا۔
چینی خبررساں ادارے کے مطابق چینی صدر شی جن پنگ نے کہا کہ تائیوان میں وہ لوگ جو آزادی چاہتے ہیں اور امریکا میں ان کے حامی، ’آگ سے کھیل رہے ہیں‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ چین صبر کا مظاہرہ کررہا ہے اور بڑے خلوص اور کوشش کے ساتھ پرامن دوبارہ اتحاد کا خواہاں ہے لیکن اگر تائیوان کے علیحدگی پسند اشتعال انگیزی کرتے ہیں، یا ریڈ لائن کو بھی عبور کرتے ہیں، تو ہمیں فیصلہ کن اقدامات کرنا ہوں گے۔
ایک امریکی اہلکار نے کہا کہ تائیوان سے متعلق کوئی سمجھوتہ کی صورت میں کوئی نئی چیز قائم سامنے نہیں آسکی جبکہ حالانکہ جوبائیڈن نے ’انتہائی واضح خدشات‘ کا اظہار کیا تھا۔