پاکستان

کراچی: تندور مالکان نے روٹی کی قیمت میں 2 سے 10 روپے تک کا اضافہ کردیا

روٹی کی قیمت بڑھنے کی اہم وجہ آٹے اور گیس سمیت دیگر اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہے، تندور مالکان

تندور مالکان نے روٹی، شیرمال، نان اور تافتان کی قیمتوں میں 2 سے 10 روپے تک اضافہ کردیا جس کے بعد اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں اضافے سے پریشان عوام کی مشکلات مزید بڑھ گئیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق فیڈرل بی ایریا گلبرگ چورنگی کے قریب ایک دکاندار نے دکان پر خریداروں کے لیے واضح پیغام چسپا کردیا جس میں لکھا ہے کہ ’برائےکرم بحث نہ کریں‘۔

دکان کے مالک کا کہنا تھا کہ چپاتی کی قیمت 2 روپے اضافے سے 12 روپے ہوگئی ہے، اسی طرح شیرمال اور تافتان کی قیمتیں 5 روپے اضافے سے 45 روپے جبکہ کلچے کی قیمت 35 روپے تک پہنچ چکی ہے۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ نان کی قیمت میں اضافہ نہیں کیا گیا اور اس کی قیمت 15 روپے پر برقرار ہے۔

خریدار ریحان اسلام نے کہا کہ انہوں نے گلستان جوہر میں واقع ایک دکان سے جمعہ کو 18 روپے کا فی نان اور فی شیرمال 60 روپے میں خریدا تھا یعنی نان کی قیمت میں 3 روپے جبکہ شیرمال کی قیمت میں 10 روپے اضافہ ہوا ہے۔

مزید پڑھیں: ’چھوٹے تندوروں‘ کے لیے گیس کی پرانی قیمت بحال

سلمان میاں رنچھوڑ لائن میں ایک تندور کے مالک ہیں، انہوں نے کہا کہ گزشتہ ایک سال میں گیس، آٹے، چینی اور دودھ وغیرہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے جس کے اثرات اخراجات پر مرتب ہو رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بہت سے تندور مالکان ماضی کی طرح اپنی بچت کے مطابق قیمتوں کی پیروی کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ کچھ تندور مالکان نے ابتدائی طور پر شیرمال اور تافتان کی قیمتیں 5 روپے بڑھا کر 55 روپے کردی ہے۔

بڑھتی ہوئی قیمتوں پر وضاحت دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آٹے کی فی پچاس کلو قیمت 2 ہزار 390 سے 3 ہزار 760 روپے پر پہنچ گئی ہے جبکہ گزشتہ سال کے مقابلے چینی کی قیمت میں بھی اضافہ دیکھا گیا ہے جس کے بعد چینی کا 50 کلوگرام کا تھیلا 3 ہزار 600 سے 5 ہزار 450روپے تک جا پہنچا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 25 کلوگرام فل کریم ملک پیک کی قیمت 13 ہزار 500 روپے ہوچکی ہے جو گزشتہ سال 8 ہزار 300 روپے تھی، جبکہ گیس کی قیمت میں بھی اضافہ دیکھا گیا ہے جو کمرشل صارفین کے لیے گزشتہ دو سالوں سے 700 روپے تھی اب ایک ہزار 280 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو ہوگئی ہے۔

مزید پڑھیں: نان، روٹی کی گزشتہ قیمتیں بحال کرنے کی ہدایت

سلمان میاں کا کہنا تھا کہ پاور ٹیرف گزشتہ سال 28 روپے فی یونٹ کے مقابلے 31 روپے 50 پیسے فی یونٹ ہوگیا ہے۔

16 کلوگرام گھی کے کنستر کی قیمت 5 ہزار 250 روپے ہیں، جبکہ پچھلے سال اس کی قیمت 2 ہزار 650 روپے تھی۔

انہوں نے کہا کہ پلاسٹک کی تھیلیوں اور ردی کی قیمت میں بھی تیزی سے اضافہ دیکھا گیا ہے۔

یاد رہے اگست 2018 میں چپاتی کی قیمت 8 سے 10 روپے کے درمیان تھی اور نان 12 روپے میں فروخت کیا جارہا تھا جبکہ شیرمال اور تافتان 35 روپے کا تھا یا اس کی قیمت اس کے وزن پر انحصار کرتی تھی۔

مانیٹرنگ میکانزم کی غیر حاضری کی وجہ سے کچھ علاقوں میں روٹی فروخت کرنے والوں نے قیمتیں بڑھانے کے باوجود روٹی کا وزن کم رکھا ہوا ہے۔

میاں سلمان کے مطابق نان کا وزن 175 سے 180 گرام ہونا چاہیے، شیرمال یا تافتان کا وزن 235 سے 240 گرام اور چپاتی کا وزن 120 گرام ہونا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: پشاور: نان بائیوں کی ہڑتال کے بعد روٹی کی قیمت 15 روپے کردی گئی

تاہم برنس روڈ پر کچھ روٹی بنانے والے 7 روپے میں بھی چپاتی فروخت کر رہے ہیں۔

برنس روڈ کے ایک روٹی فروخت کرنے والے شخص نے ڈان کو بتایا کہ گیس اور آٹے کی بڑھتی ہوئی قیمت کے باعث میں کچھ دن میں چپاتی کی قیمت میں اضافہ کردوں گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ گزشتہ ڈیڑھ سال سے اسی قیمت پر چپاتی فروخت کر رہے ہیں۔

انہوں نے سستی روٹی کے لیے کم درجے کا آٹا استعمال کرنے پر اتفاق نہیں کیا اور کہا کہ کوئی بھی مہنگے داموں فروخت ہونے والی روٹی کے مقابلے میری روٹی کا وزن اور معیار دیکھ سکتا ہے۔

امریکا نے پاکستان، بھارت کیلئے کورونا سے متعلق سفری ہدایات میں مزید نرمی کردی

حمیمہ ملک کی تصاویر کو ایڈٹ کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی دھمکی

سنگین الزامات کیس: فواد چوہدری نے الیکشن کمیشن سے معافی مانگ لی