یورپی ممالک میں تاحال فضائی آلودگی سے سالانہ 3 لاکھ افراد مر جاتے ہیں، رپورٹ
یورپی ماحولیاتی ایجنسی (ای ای اے) کے مطابق فضائی آلودگی کی وجہ سے کم عمری کی اموات میں کمی آئی ہے لیکن گزشتہ ایک برس میں 3 لاکھ 7 ہزار افراد کم عمری میں اموات کا شکار ہوئے ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اگر یورپی ممالک عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی وضع کردہ گائیڈلائنز پر عمل کرتے تو 2019 میں ریکارڈ کی گئی اموات کے مقابلے میں حالیہ اموات کی تعداد نصف ہوتی۔
مزید پڑھیں: دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں لاہور دوسرے نمبر پر آگیا
رپورٹ کے مطابق فضائی آلودگی کے باعث 2018 میں اموات کی تعداد 3 لاکھ 46 ہزار ریکارڈ کی گئی تھی۔
فراہم کردہ ڈیٹا کے مطابق پورے براعظم میں ہوا کا معیار قدرے بہتر ہوا ہے اور اموات میں کمی کی ایک بڑی وجہ موافق موسم رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق 1990 کے ابتدا میں 27 ممالک پر مشتمل یورپی یونین میں تقریباً 10 لاکھ افراد فوت ہوگئے، ہوا میں موجود نظر نہ آنے والے مادے سانس کے ذریعے پھیپھڑوں کو متاثر کرتے ہیں جو موت کا باعث بنتا ہے۔
ای ای اے کے مطابق یہ تعداد 2005 تک نصف سے کم ہو کر 4 لاکھ 50 ہزار ہوگئی تھی، 2019 میں باریک ذرات کی وجہ سے جرمنی میں 53 ہزار 800، اٹلی میں 49 ہزار، فرانس میں 29 ہزار 800 اور اسپین میں 23 ہزار 300 اموات ہوئی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: فضائی آلودگی سے سالانہ 70 لاکھ افراد ہلاک ہوجاتے ہیں، ڈبلیو ایچ او
علاوہ ازیں پولینڈ میں 39 ہزار 300 اموات ہوئیں، جو کہ فی کس آبادی کے لحاظ سے سب سے زیادہ تعداد ہے۔
ای ای اے نے فضائی آلودگی کے دیگر دو اہم عناصر کو کم عمری کی اموات کی وجہ بھی قرار دیا لیکن ای ای اے حکام کا کہنا ہے کہ ان عناصر کو شامل نہیں کیا گیا کیونکہ ایسا کرنے سے اموات کی تعداد دگنی ہوجائے گی۔
کاروں، ٹرکوں اور تھرمل پاور اسٹیشنوں سے خارج ہونے والی نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ گیسز کی وجہ سے ہونے والی اموات 2018 اور 2019 کے درمیان ایک چوتھائی کمی سے 40 ہزار رہ گئیں۔
2019 میں زمینی سطح کے اوزون سے ہونے والی اموات بھی 13 فیصد کمی کے ساتھ 16 ہزار 800 تک پہنچ گئیں۔
ایجنسی نے کہا کہ فضائی آلودگی یورپ میں انسانی صحت کے لیے سب سے بڑا ماحولیاتی خطرہ ہے۔
مزید پڑھیں: گلوبل وارمنگ سے متاثرہ کراچی کی ساحلی پٹی
دل کی بیماری اور فالج کے بعد پھیپھڑوں کی بیماریاں فضائی آلودگی کی وجہ سے کم عمری میں اموات کی وجہ ہیں۔
بچوں میں ماحولیاتی آلودگی پھیپھڑوں کی نشوونما کو نقصان پہنچا سکتی ہے، سانس کے انفیکشن کا سبب بن سکتی ہے اور دمہ کو بڑھا سکتی ہے۔
ای ای اے نے ستمبر میں خبردار کیا تھا کہ اگرچہ صورتحال قدرے بہتر ہوری ہے لیکن یورپی یونین کے زیادہ تر ممالک اب بھی آلودگی کی تجویز کردہ حد سے اوپر ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے صحت کے مطابق فضائی آلودگی دنیا بھر میں سالانہ 70 لاکھ کم عمری کی اموات کا سبب بنتی ہے۔