ای وی ایم سے متعلق قانون سازی کے معاملے پر وزیراعظم کی اتحادیوں، وزرا سے ملاقات
آئندہ انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) استعمال کرنے سے متعلق قانون سازی سے متعلق حکومت کے اتحادیوں کی جانب سے تحفظات پر قومی اسمبلی کا اجلاس ملتوی ہونے کے بعد وزیر اعظم عمران خان نے حکمران جماعت پی ٹی آئی اور اتحادی جماعتوں کے متعدد قانون سازوں سے ملاقات کی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ملاقات میں ’اہم‘ قانون کی منظوری پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزیر اعظم نے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی، ڈپٹی چیئرمین مرزا محمد آفریدی اور قائد ایوان شہزاد وسیم سے بھی ملاقات کی۔
علاوہ ازیں وزیر اعظم سے سینیٹر اعظم سواتی، شبلی فراز، ڈاکٹر ثانیہ نشتر، فیصل سلیم رحمٰن، محمد ہمایوں مہمند، محسن عزیز، فیصل جاوید، فدا محمد، دوست محمد، دوست محسود، محمد ایوب، سیمی ایزدی، ولید اقبال، ذیشان خانزادہ، ڈاکٹر زرکا سہروردی تیمور، فلک ناز چترالی، فوزیہ ارشد، محمد عبدالقادر، لیاقت خان تراکائی، ڈاکٹر مہر تاج روغانی، اون عباس بپی، اعجاز احمد چوہدری، گردیپ سنگھ، فیصل واڈا، سیف اللہ ابڑو، سیف اللہ سرور خان نیازی، سید علی ظفر، سرفراز احمد بگٹی، انوارالحق کاکڑ، دنیش کمار، خالدہ اطیب، کامل علی آغا اور سید مظفر حسین شاہ نے ملاقات کی۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی نے ووٹنگ مشینوں کا بل منظور کرانے کا عزم ظاہر کردیا
وزیر اعظم کے دفتر سے جاری ہونے بیان میں کہا گیا کہ ’مذکورہ رہنماؤں نے وزیر اعظم سے ملاقات میں پارلیمنٹ میں موجودہ قانون سازی کے عمل، ملک کے سیاسی حالات اور مختلف حلقوں میں زیر تعمیر ترقیاتی منصوبوں پر گفتگو کی‘۔
اراکین قومی اسمبلی سید فیض الحسن، امتیاز احمد چوہدری، چوہدری شوکت علی بھٹی، طالب نکائی، رانا محمد قاسم نون، ذوالفقار علی خان، چوہدری عامر خان چیمہ، مہر غلام محمد لالی، نواب شیر وسیر، صداقت علی عباسی، رائے محمد مرتضیٰ، امجد علی خان، عبدالغفار وٹو، گل داد خان، گل ظفر علی خان، ساجد خان، محمد اقبال آفریدی، جواد حسین، ملک فخر زمان، فہیم خان، عطااللہ، آفتاب جہانگیر، محمد اسلم خان اور محمد عامر ڈوگر نے بھی وزیر اعظم سے ملاقات کی۔
بعد ازاں وزیر اعظم سے وفاقی وزیر نورالحق قادری، اسد عمر اور سید علی حیدر زیدی نے بھی ملاقات کی۔
میڈیا رپورٹ میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی کی اتحادی جماعتوں کا کہنا تھا کہ انہیں اپوزیشن سے گفتگو کر کے انہیں انتخابی اصلاحات پر قانون سازی کے لیے قائل کرنے کا موقع دیں۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کا الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر ووٹ ڈالنے کا عملی مظاہرہ
اپوزیشن کی جانب سے انتخابی اصلاحات پر قانون سازی کی تجویز کی مخالفت کی جارہی ہے، منگل کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں دو بل متعارف کروانے کے دوران ووٹنگ میں حکومت کو اپوزیشن سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
کسانوں سے ملاقات
بعد ازاں وزیر اعظم نے جنوبی پنجاب کے کسانوں کے وفد سے ملاقات کی اور صوبائی محکمہ آبپاشی کو ہدایت دی کہ کینال سے پانی چوری کرنے والوں کے خلاف اقدامات اٹھائے جائیں۔
کسانوں کو درپیش مسائل کے حل کی اہمیت اجاگر کرتے ہوئے انہوں نے مڈل مین قانون ختم کرنے پر زور دیا تاکہ کسان اپنی اشیا کی اچھی قیمت وصول کرسکیں۔
وزیر اعظم نے متعلقہ حکام کو ہدایت دی کہ کارٹیلائزیشن اور ذخیرہ اندوزی سے بچنے کے لیے قانونی طریقہ کار اختیار کیا جائے۔
مزید پڑھیں: وزیراعظم کی سندھ کے اتحادیوں سے ملاقات، صوبے سے 'کرپشن' کے خاتمے کا عزم
وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ پانی کے ذخائر میں 28 فیصد کمی کی وجہ سے ربیع کی فصل متاثر ہونے کا امکان ہے، جس پر وزیر اعظم نے کہا کہ پانی کی کمی کے مسئلے سے کینال سے پانی کی چوری روکنے پر ہی نمٹا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان زراعت کے قدرتی وسائل سے مالا مال ملک ہے، تاہم یہاں دنیا کی بہترین زرخیز مٹی، متفرق موسم، بہترین آبپاشی کا نظام اور محنتی کسانوں کی موجودگی کے باوجود ملک اپنے زرعی شعبے سے مکمل فائدہ نہیں اٹھا سکا۔
انہوں نے کہا کہ اس کی اہم وجہ سابقہ حکومتوں کی غلط ترجیحات ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ زرعی شعبے سے مکمل فائدہ اٹھانے کے لیے حکومت نے زرعی پروگرام شروع کیا ہے جس کی لاگت 2 کھرب 77 ارب ہے، یہ زرعی شعبے کے لیے بے مثال رقم ہے۔
مزید پڑھیں: بھارت کا لاکھوں غریب کسانوں کی مدد کے لیے اصلاحات کا اعلان
ان اقدامات کا مقصد گندم، چاول، گنے، دالوں اور تیل کے بیچ کی پیداوار کے علاوہ مویشیوں اور پانی کے شعبے کو ترقی دینا ہے۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ حکومت کسانوں کو کسان کارڈ فراہم کر رہی ہے، یہ کارڈ خاص طور پر چھوٹے کسانوں کے لیے ہے تاکہ زرعی شعبے کو جدید کیا جاسکے۔
اس کارڈ کے ذریعے کسان حکومت کے مختلف پروگراموں سے مستفید ہو سکیں گے جس میں فصل کے لیے قرضہ، سستی کھاد، بیج اور کیڑے مار ادویات شامل ہیں۔
حکومت کی سازگار پالیسیوں کے باعث کورونا وائرس کے باوجود گندم، چاول، مکئی، گنے، آلو، پیاز اور مونگ پھلی کی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے۔
ملاقات میں وزیر برائے تحفظ خوراک سید فخر امام، وزیر برائے صنعت مخدوم خسرو بختیار اور وزیر توانائی محمد حماد اظہر نے بھی شرکت کی۔
اس سے قبل وزیر اعظم نے ٹوئٹ کیا تھا جس میں انہوں نے پاکستان کی جانب سے افغانستان کی انسانی مدد کی یقین دہانی کروائی اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ جنگ زدہ ملک میں انسانی بحران سے بچنے کے لیے مشترکہ ذمہ داریاں ادا کریں۔