امریکا کا پاکستان، ٹی ٹی پی مذاکرات پر ’خاص ردعمل‘ دینے سے انکار
واشنگٹن: امریکا نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے کے اسلام آباد کے فیصلے پر کوئی ’خاص رد عمل‘ دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان افغانستان پر اب بھی ’مفاد کی صف بندی’ ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکی میڈیا رپورٹس نے نشاندہی کی کہ پیر کو پاکستان اور ٹی ٹی پی نے ملک میں برسوں سے جاری عسکریت پسندی کے خاتمے کے لیے مذاکرات کے بعد ’مکمل جنگ بندی‘ پر اتفاق کیا۔
امریکی میڈیا نے یہ بھی کہا کہ افغانستان کے قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی تین روزہ دورے پر بدھ کو اسلام آباد پہنچے جو 15 اگست کو طالبان کے کابل پر کنٹرول کے بعد کسی افغان وزیر کی جانب سے پاکستان کا پہلا دورہ ہے۔
مزید پڑھیں: حکومت اور کالعدم ٹی ٹی پی کے درمیان مکمل جنگ بندی پر اتفاق ہوگیاہے، فواد چوہدری
یہ معاملہ امریکی محکمہ خارجہ میں ایک بریفنگ میں بھی اٹھایا گیا جہاں ایک صحافی نے ترجمان نیڈ پرائس کو یاد دلایا کہ واشنگٹن اب بھی ٹی ٹی پی کو ایک دہشت گرد تنظیم سمجھتا ہے اور اس مذاکرات پر امریکا کا سرکاری ردعمل طلب کیا۔
نیڈ پرائس نے کہا کہ ’اگر پاکستانی طالبان کے ساتھ پاکستان کے مذاکرات پر ہمارا کوئی خاص ردعمل ہے، تو ہم یقیناً آپ کو بتائیں گے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’افغانستان کے بارے میں ہم پاکستانی قیادت کے ساتھ باقاعدہ رابطے میں ہیں‘۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکی حکومت نے ماضی میں بھی پاکستانی حکام کے ساتھ اس معاملے پر بات کی تھی۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے اپنے پاکستانی ہم منصبوں سے عوامی اور نجی طور پر سنا ہے کہ ان کا بھی اس بات میں مفاد ہے کہ افغانستان کی اقلیتوں، بشمول اس کی خواتین اور لڑکیوں کے درمیان گزشتہ 20 سالوں میں حاصل ہونے والے فوائد کو ضائع نہ کیا جائے‘۔
یہ بھی پڑھیں: ٹی ٹی پی کو عام معافی دینے کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا، معید یوسف
ان کا کہنا تھا کہ ’اس طرح جب افغانستان کی بات آتی ہے تو ہمارے مفاد کافی حد تک مشترکہ ہوتے ہیں اور ہم ان بات چیت کو جاری رکھے ہوئے ہیں‘۔
نیڈ پرائس نے یہ بھی بتایا کہ افغانستان کے لیے نئے نمائندہ خصوصی ٹام ویسٹ جلد اسلام آباد جائیں گے تاکہ ’اس حوالے سے بات چیت کو آنے والے دنوں میں جاری رکھا جائے‘۔
خیال رہے کہ امریکی محکمہ خارجہ نے رواں ہفتے کے آغاز میں اعلان کیا تھا کہ ٹام ویسٹ ہفتے کے آخر میں اسلام آباد کا دورہ کریں گے تاکہ افغانستان میں مستقبل کی کسی بھی حکومت کے بارے میں اور طالبان کے بارے میں امریکی توقعات کو واضح کیا جا سکے۔
افغانستان کے لیے امریکا کے نمائندہ خصوصی کی حیثیت سے یہ ان کا پہلا دورہ ہوگا۔
ٹام ویسٹ نے زلمے خلیل زاد کی جگہ لی جو رواں ہفتے تین سالہ دور کے بعد مستعفی ہوئے جس میں انہوں نے طالبان کے ساتھ امن معاہدے پر بھی بات چیت کی۔