پاکستان

دہشت گردی کی مالی معاونت کے کیس سے جماعت الدعوہ کے 6 رہنما بری

اپیل کنندگان کو صرف اس لیے سزا نہیں سنائی جاسکتی کہ لشکر طیبہ یا ٹرسٹ کالعدم ہے، لاہور ہائی کورٹ

لاہور ہائی کورٹ نے محکمہ انسداد دہشت گردی کی جانب سے دہشت گردی کی مالی معاونت کے درج کیے گئے مقدموں میں ایک میں جماعت الدعوہ کے 6 رہنماؤں کو بری کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 3 اپریل 2021 کو ایک انسداد دہشت گردی عدالت نے اپیل کنندگان پر انسداد دہشت گردی ایکٹ کی مختلف دفعات کے تحت فردِ جرم عائد کی تھی۔

ٹرائل کورٹ نے ملک ظفر اقبال، یحیٰ مجاہد، نصراللہ، سمیع اللہ اور عمر بہادر کو 9، 9 سال جبکہ حافظ عبدالرحمٰن مکی کو 6 ماہ قید کی سزا سنائی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور: جماعت الدعوۃ کے رہنماؤں کو مزید 2 مقدمات میں 16 سال قید

ملزمان نے مذکورہ فیصلے کے خلاف چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ محمد امیر بھٹی اور جسٹس طارق سلیم پر مشتمل ڈویژن بینچ کے سامنے اپیل دائر کی تھی۔

وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ استغاثہ اپیل کنندگان کے خلاف شکوک و شبہات سے بالاتر الزام ثابت کرنے میں ناکام رہا، ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ ٹرائل کورٹ نے شواہد کو درست طریقے سے نہیں جانچا جس کی وجہ سے انصاف کو نقصان پہنچا۔

وکیل نے مزید کہا کہ اپیل کنندگان انفال ٹرسٹ کے اراکین تھے جس کا کالعدم لشکر طیبہ کے ساتھ گٹھ جوڑ نہیں تھا۔

وکیل نے دلیل دی کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں تھا کہ اپیل کنندگان لشکر طیبہ یا اس طرح کی دوسری تنظیم کے مقاصد کی حمایت کرنے والی کسی بھی سرگرمی میں ملوث تھے۔

مزید پڑھیں:جماعت الدعوۃ کے 3 ملزمان کو مزید دو مقدمات میں سزا اور جرمانہ

انہوں نے کہا کہ اپیل کنندگان نے پہلے ہی 2000 کی دہائی کے وسط میں اپنے آپ کو ٹرسٹ سے الگ کر دیا تھا۔

تاہم ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نے اپیلوں کی مخالفت کی اور مؤقف اختیار کیا کہ ٹرسٹ لشکر طیبہ کے لیے پراکسی کے طور پر کام کر رہا تھا جس کی وجہ سے حکومت نے اسے 2019 میں کالعدم قرار دیا تھ، اپیل کنندگان ٹرسٹ کے ٹرسٹی/ عہدیداران اور کٹر کارکن تھے۔

اپیلوں کو اجازت دیتے ہوئے ڈویژن بینچ نے کہا کہ استغاثہ کے اہم گواہ کا بیان قابل اعتماد نہیں ہے کیونکہ اس میں کوئی تصدیقی ثبوت نہیں ہے۔

عدالت نے کہا کہ جرح میں انسپکٹر محمد خالد (استغاثہ کے گواہ) نے اعتراف کیا کہ مقامی تھانے کو اپیل کنندگان کے خلاف کبھی کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی اور یہاں تک کہ ان کی تفتیش کے دوران بھی کسی بھی فرد نے ایسی کوئی بات پیش نہیں کی جس سے ان کا کوئی غلط کام بے نقاب ہوتا۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت نے جماعت الدعوۃ کی 907، جیش محمد کی 57 املاک منجمد کیں، رپورٹ

بینچ نے مزید کہا کہ یہ درست ہے کہ پروسیکیوشن کو ملزم کی سزا یقینی بنانے کے لیے اپنا کیس معقول شک سے بالاتر ثابت کرنا چاہیے اپیل کنندگان کو صرف اس لیے سزا نہیں سنائی جاسکتی کہ لشکر طیبہ یا ٹرسٹ کالعدم ہے۔

خیال رہے کہ جماعت الدعوہ کے سربراہ حافظ محمد سعید اور کئی دیگر رہنماؤں کو سی ٹی ڈی کی طرف سے دہشت گردی کی مالی معاونت کے الزام میں درج درجنوں ایف آئی آرز میں سزا سنائی گئی ہے۔

سی ٹی ڈی نے جماعت الدعوہ کے رہنماؤں کے خلاف مختلف شہروں میں 41 ایف آئی آر درج کر رکھی ہیں۔

پاکستان اور ایران کا 2023 تک تجارتی ہدف 5 ارب ڈالر تک بڑھانے پر اتفاق

خیبرپختونخوا میں ڈینگی کے 247 نئے کیسز رپورٹ، پشاور سب زیادہ متاثر

ٹی20 ورلڈکپ 2021ء کی وہ ٹیمیں جو اگلے ورلڈکپ کے لیے بھی کوالیفائی کرچکی