پاکستان

نیپرا نے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کی اجازت دے دی

اضافی ٹیرف کا اطلاق کے الیکٹرک سمیت تمام پاور کمپنیوں پر ملک بھر میں ہوگا، فیصلے سے پاور کمپنیوں کو 168 ارب روپے حاصل ہوں گے۔

اسلام آباد: آئی ایم ایف پروگرام کی ایک اور شرط کو پورا کرنے کے لیے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے وفاقی حکومت کو تمام رہائشی صارفین کے لیے بجلی کے بنیادی نرخوں میں یکم نومبر سے 1.68 روپے فی یونٹ اور دیگر تمام کے لیے 1.39 روپے فی یونٹ اضافے کا نوٹی فکیشن جاری کرنے کی اجازت دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اضافی ٹیرف کا اطلاق کے الیکٹرک سمیت تمام پاور کمپنیوں پر ملک بھر میں ہوگا تاہم 200 یونٹ تک ماہانہ استعمال کرنے والے تمام رہائشی صارفین سبسڈی کے ذریعے قیمتوں میں اضافے سے محفوظ رہیں گے۔

اس فیصلے سے پاور کمپنیوں کو تقریباً 168 ارب روپے حاصل ہوں گے اور سبسڈی کم ہو جائے گی جو رواں مالی سال کے بجٹ سے ادا کی جانی تھی۔

اس نظرثانی سے مختلف ٹیکسز، سرچارجز اور ڈیوٹیز وغیرہ کو چھوڑ کر بجلی کا اوسط ٹیرف اس وقت 13.97 روپے فی یونٹ سے بڑھ کر 15.36 روپے فی یونٹ ہو جائے گا۔

مزید پڑھیں: حکومت کا ڈومیسٹک بیس پاور ٹیرف میں 1.68 روپے اضافے کا مطالبہ

پاور ڈویژن نے کہا کہ حکومت اب صارفین کو صرف 200 یونٹ ماہانہ کی حد تک تحفظ دے رہی ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ ایسا کرتے ہوئے پہلے 50 یونٹس (لائف لائن صارفین) سے 3.95 روپے فی یونٹ چارج کیا جائے گا جبکہ لائف لائن صارفین کی ایک اور کیٹیگری جو 51 سے سے 100 یونٹ فی ماہ استعمال کرتی ہے ان سے 7.74 روپے فی یونٹ چارج کیا جائے گا اور 101 سے 200 یونٹ استعمال کرنے والے صارفین سے بغیر کسی تبدیلی اور ٹیکس کے علاوہ 10.06 روپے فی یونٹ چارج کیا جائے گا۔

200 یونٹ کی حد سے اوپر کے تمام رہائشی صارفین کو 1.68 روپے فی یونٹ اضافے کا سامنا کرنا پڑے گا۔

ٹیرف میں اضافے کا اطلاق یکم نومبر سے ہوگا اور اس کا اطلاق تمام ڈسکوز اور کے الیکٹرک پر ہوگا۔

نیپرا کے ایک عہدیدار نے کہا کہ یہ اضافہ اضافی صلاحیتی ادائیگیوں اور شرح مبادلہ میں ہونے والے نقصانات کی وجہ سے ضروری تھا لیکن چند اضافی عوامل جیسے مٹیاری لاہور ٹرانسمیشن لائن اور کراچی نیوکلیئر پاور پلانٹ 2 کی لاگت سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ کی شکل میں ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: ستمبر کی فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی فی یونٹ 2 روپے 51 پیسے مہنگی

نیپرا نے بتایا کہ اس منظوری کے ساتھ حکومت، نیپرا کی قومی اوسط نرخوں کے مقابلے میں چند صارفین کی کیٹیگریز کے لیے کنزیومر اینڈ ٹیرف نافذ کرے گی۔

حکومت کی جانب سے مختلف کیٹیگریز کے صارفین کے لیے تجویز کردہ کیٹیگری کے حساب سے اضافی ٹیرف کے بارے میں نیپرا نے واضح کیا کہ اس نے کوئی سرچارج نہیں لگایا بلکہ یہ حکومت تھی جس کے پاس ایسا کرنے کا قانونی اختیار تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’الیکٹرک پاور کے ریگولیشن آف جنریشن، ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن (ترمیمی) آرڈیننس 2021 کے ذریعے داخل کردہ سیکشن 31 (8) کے تحت وفاقی حکومت کو سرچارج لگانے کا اختیار حاصل ہے اور اس طرح کے کسی بھی سرچارج کو لاگت کے طور پر نیپرا کی طرف سے مقرر کردہ ٹیرف میں شامل کیا جانا چاہیے‘۔

تاہم نیپرا نے یہ بھی تسلیم کیا کہ نظرثانی شدہ ٹیرف بھی ڈسکوز کی مجموعی ریونیو ضروریات کے تحت تھا۔

اس میں کہا گیا کہ حکومت نے اس وقت صرف 1.95 روپے فی یونٹ اضافہ کیا تھا جبکہ 1.39 روپے فی یونٹ اضافہ زیر التوا رکھا گیا تھا۔

وضاحت کی گئی کہ لائف لائن صارفین اور ماہانہ 200 یونٹس تک استعمال کرنے والے محفوظ صارفین کے لیے ٹیرف میں کوئی اضافہ نہیں ہوگا تاہم باقی گھریلو صارفین کے لیے 1.68 روپے فی یونٹ کا اضافہ لاگو ہے۔

مزید پڑھیں: موسم سرما میں گیس کے بجائے بجلی کا استعمال بڑھانے کیلئے ٹیرف کم کرنے پر غور

صارفین کے دیگر کیٹیگریز کے لیے 1.39 روپے فی یونٹ کے کم اضافے کی اجازت دی گئی ہے کیونکہ حکومت ان صارفین، خاص طور پر صنعتی صارفین پر زیادہ بوجھ نہیں ڈالنا چاہتی۔

جہاں نیپرا کی جانب سے ٹیرف میں اضافے کی اجازت دی گئی ہے وہیں اس کے وائس چیئرمین رفیق اے شیخ نے معمولی اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ قومی بجلی کی پالیسی میں سروس کی مکمل قیمت کی بروقت وصولی کی ضرورت ہے لیکن لاگت کو عقلی ہونا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ناکارہ پاور پلانٹس کو صلاحیت کی ادائیگی، 1994 کی پاور پالیسیوں کے ساتھ معاہدوں میں توسیع، ٹرانسمیشن کا ناکارہ نظام یہ سب غلط اخراجات ہیں جو صارفین تک نہیں پہنچائے جاسکتے‘۔

خیال رہے کہ وزیر توانائی حماد اظہر نے اکتوبر میں ہی اعلان کیا تھا کہ بجلی کے بیس ٹیرف میں اوسطاً 1.39 روپے فی یونٹ اضافے کا فیصلہ عالمی بینک کی انتظامیہ کے ساتھ اجلاس کے دوران کیا گیا۔

عراق: مظاہرین اور سیکیورٹی فورسز میں جھڑپیں، 100 سے زائد افراد زخمی

ایتھوپیا کی فوج نے باغیوں سے مقابلے کے لیے سابق فوجیوں سے مدد طلب کر لی

‘باقاعدہ منصوبہ بندی’: پولیس،انتخابی عملہ ڈسکہ ضمنی انتخاب سبوتاژ کرنے کے ذمہ دار قرار