علی ظفر، میشا شفیع کیس: صبا حمید کی جرح مکمل نہ کی جا سکی
اداکار علی ظفر کی جانب سے گلوکارہ میشا شفیع کے خلاف دائر کیے گئے ہتک عزت کے کیس میں گلوکارہ کی والدہ اداکارہ صبا حمید کی جرح دوسرے روز بھی مکمل نہ کی جا سکی، انہیں نومبر کے وسط کو پھر طلب کرلیا گیا۔
ہتک عزت کیس کی سماعت لاہور سیشن کورٹ میں ایڈیشنل سیشن جج خان محمود نے کی، دوران سماعت علی ظفر کے وکیل نے صبا حمید سے جرح کی۔
جرح کے دوران صبا حمید سے ان کے بیٹے کے 10 سال پرانے گانے کی ویڈیو سے متعلق بھی سوالات کیے گئے جب کہ علی ظفر کے وکیل نے ان سے پوچھا کہ کیا انہیں کرکٹر بابر اعظم کے کیس کا بھی علم ہے؟
وکیل کے سوال پر صبا حمید نے مختصر جواب دیا کہ انہیں بابر اعظم کے کیس کا علم نہیں، پھر ان سے وکیل نے پوچھا کہ کیا انہیں 14 اگست 2021 کو مینار پاکستان پر ٹک ٹاکر لڑکی عائشہ اکرم اور ان کے ساتھی ریمبو کے واقعے کا علم ہے؟
وکیل کے سوال پر صبا حمید نے بتایا کہ انہیں یہ علم ہے کہ گریٹر اقبال کے واقعے سے متعلق ساری دنیا کو پتہ ہے، انہیں نہیں معلوم کہ اس لڑکی کا کردار کیا ہے، انہوں نے صرف ویڈیو دیکھی ہے اور ساتھ ہی انہوں نے وکیل سے سوال کیا کہ کیا وہ ویڈیو ٹھیک ہے؟
یہ بھی پڑھیں: علی ظفر- میشا شفیع کیس: صبا حمید کی جرح شروع
علی ظفر کے وکیل نے ان سے جرح کرتے ہوئے پوچھا کہ کیا وہ اداکار عمیر رانا کو جانتی ہیں؟ جس پر انہوں نے جواب کیا کہ انہوں نے نے بہت سال پہلے ان کے ساتھ ڈراما کیا تھا۔
پھر وکیل نے ان سے پوچھا کہ کیا وہ عمیر رانا کے اسکول کی بچیوں کو ہراساں کرنے والے واقعے کو سچ مانتی ہیں؟ جس پر انہوں نے جواب دیا کہ وہ مذکورہ کیس کے بارے زیادہ نہیں جانتیں مگر اسکول کی بہت ساری بچیوں نے سامنے آ کر بولا تھا، اس میں کچھ نہ کچھ تو صداقت ہوگی۔
علی ظفر کے وکیل نے صبا حمید کو بتایا کہ ان کی گواہ عفت عمر کا کہنا ہے کہ عمیر رانا پر لگایا گیا الزام غلط ہے اور اس معاملے پر وہ کیا کہتی ہیں؟ جس پر انہوں نے مختصر جواب دیا کہ وہ ان کی ذاتی رائے، اس پر وہ کچھ نہیں کہ سکتیں۔
وکیل نے پھر ان سے سوال کیا کہ کیا وہ سنتھیارچی کے کیس کے حوالے سے جانتی ہیں؟ جس پر انہوں نے کہا کہ انہیں کسی کیس کا علم نہیں، اگر کیس ہے تو میرا ماننا ہے اس کو ثابت کیا جانا چاہیے۔
اس پر وکیل نے انہیں بتایا کہ مذکورہ کیس سے متعلق بھی ان کی گواہ عفت عمر کا بیان ہے کہ سنتھیارچی نے یوسف رضا گیلانی اور رحمٰن ملک کو بدنام کرنے اور ہراساں کرنے کی جھوٹی مہم چلائی۔
علی ظفر کے وکیل نے ان سے پوچھا کہ ہتک عزت کیس کی فیس وکلا کو کس نے دی تھی؟ جس پر انہوں نے جواب دیا کہ میشا شفیع نے کیسز کی فیس دی۔
مزید پڑھیں: میشا شفیع کی والدہ صبا حمید نے بیان ریکارڈ کروادیا
اسی دوران میشا شفیع کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ میشا شفیع کی جانب سے صبا حمید نے بطور اٹارنی جو درخواستیں دائر کیں ان سے متعلق وہ عدالت کو تفصیلات فراہم کرنے کے لیے تیار ہیںِ جس پر علی ظفر کے وکیل نے عدالت کو آگاہی دی کہ ایسے کیسز فائل کرنے کے لیے بیرونی فنڈنگ ملتی ہے۔
جرح کے دوران صبا حمید نے سوالوں کے جوابات دیتے ہوئے بتایا کہ میشا شفیع نے متعدد کیسز دائر کر رکھے ہیں اور انہیں ہر کیس کے وکیل اور ان کے ساتھ کیے گئے معاہدوں سے متعلق تمام تفصیلات یاد نہیں ہے، جس پر علی ظفر کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ درخواستگزار کو وکلا کے نام بھی معلوم نہیں
عدالت میں علی ظفر کے وکلا نے تین گھنٹے سے زائد وقت تک صبا حمید سے جرح کی، جس کے بعد میشا شفیع کے وکلا نے عدالت سے جرح کی سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی۔
عدالت نے جرح کی سماعت ملتوی کرتے ہوئے تمام فریقین کو 17 نومبر کو طلب کرلیا۔
صبا حمید کی جرح چار نومبر کو شروع ہوئی تھی اور پانچ نومبر کو ہونے والی سماعت میں بھی ان کی جرح مکمل نہ ہوسکی۔
اسی کیس میں میشا شفیع کی والدہ اداکارہ صبا حمید نے اکتوبر 2019 میں بیان قلم بند کرواتے ہوئے یہ دعویٰ کیا تھا کہ علی ظفر نے نہ صرف ان کی بیٹی بلکہ دیگر خواتین کو بھی جنسی طور پر ہراساں کیا۔
ان کے بعد میشا شفیع نے اگست 2019 میں اپنا بیان ریکارڈ کرواتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ علی ظفر نے انہیں متعدد مرتبہ جنسی طور پر ہراساں کیا اور پہلی مرتبہ گلوکار نے انہیں اپنے سسرالیوں میں ہونے والی پارٹی کے دوران نامناسب انداز میں چھوا تھا۔
اسی طرح ان کے شوہر محمد محمود نے جنوری 2020 میں اپنا بیان ریکارڈ کروایا تھا اور اب تینوں افراد سمیت میشا شفیع کے دیگر گواہوں سے بھی علی ظفر کے وکلا جرح کریں گے۔
علی ظفر نے میشا شفیع کے خلاف ہتک عزت کا کیس اس وقت دائر کیا تھا جب کہ اپریل 2018 میں گلوکارہ نے ان پر جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام لگایا تھا، جنہیں انہوں نے مسترد کردیا تھا۔
بعد ازاں علی ظفر نے جھوٹا الزام لگانے پر میشا شفیع کے خلاف سیشن کورٹ میں ہتک عزت کا دعویٰ دائر کیا تھا، جس پر گزشتہ ساڑھے تین سال سے سماعتیں جاری ہیں۔