آزاد کشمیر: راولپنڈی جانے والی بس کھائی میں جاگری، 22 افراد جاں بحق
آزاد جموں و کشمیر کے ضلع سدھوتی میں راولپنڈی جانے والی بس کھائی میں گرنے سے خواتین و بچوں سمیت 22 افراد جاں بحق اور 8 افراد زخمی ہوگئے۔
عینی شاہدین کے مطابق 40 سیٹوں پر مشتمل کوسٹر نے تحصیل ہیڈکوارٹرز بلوچ سے اپنا سفر شروع کیا تھا اور مشکل سے 7 کلو میٹر مسافت کے بعد گاڑی میں تکنیکی مسئلہ پیش آگیا۔
انہوں نے بتایا کہ بس پہلے سڑک سے متصل بائیں طرف موجود پہاڑ سے ٹکرائی پھر اچانک پلٹ کر 500 میٹر سے زائد گہری کھائی میں جاگری۔
مزید پڑھیں: دریائے نیلم میں گاڑی گرنے سے ایک ہی خاندان کے چھ افراد جاں بحق
جائے وقوع کے قریب پتھارے میں پکوڑے بیچنے والے شخص نے بس کو گرتے ہوئے دیکھا اور فون کے ذریعے بلوچ سے تقریباً 2 کلومیٹر فاصلے پر موجود مجھیاری گاؤں کے مذہبی رہنما کو آگاہ کیا۔
مذہبی رہنما نے اسپیکر پر اعلان کرتے ہوئے مقامی افراد سے متاثرین کی مدد کے لیے ریسکیو آپریشن شروع کرنے کا مطالبہ کیا۔
پونچھ کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل راشد نعیم خان نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ حادثے میں 22 افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 5 زخمیوں کوٹلی ضلع کوٹلی کے بھیجا گیا تھا جبکہ 3 کو بلوچ ہیلتھ سینٹر منتقل کیا گیا ہے۔
اس موقع پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما و سابق وزیر آزاد جموں و کشمیر سردار فاروق احمد طاہر بھی ریسکیو ٹیموں کے ہمراہ جائے وقوع پر پہنچے۔
ڈان سے ٹیلی فونک گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ جائے وقوع سے 21 لاشیں نکال لی گئی ہیں جبکہ ایک زخمی کو بلوچ صحت مرکز منتقل کیا گیا تھا جو زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے انتقال کرگیا۔
یہ بھی پڑھیں: آزاد کشمیر: جیپ دریا میں گرنے سے 9 افراد ہلاک
انہوں نے بتایا کہ واقعے میں جاں بحق ہونے والے کچھ افراد کی شناخت کرلی گئی ہے ان میں 4 سالہ مجتبیٰ، عابد مصطفیٰ، عمر بشیر، عبدالحئی، نورین، عبد الکریم، برکت خان، زبیدہ کوثر، محمد سفیر (بس کا کلینر)، رخسانہ خانم، جمیل قریشی، منصور، محمد شفیع، ناظر عبدالکریم، نائلہ، ہارون گگھر، عدنان طارق، راشد بیگم اور 9 سالہ ماہرہ شامل ہیں۔
واضح رہے کہ مذکورہ علاقے میں حادثات معمول ہیں، خاص طور پر دیہی علاقوں میں اس طرح کے حادثات عام ہیں، جہاں سڑکیں خستہ حالی کا شکار ہیں۔
گزشتہ ماہ ضلع پونچھ اور نیلم میں ہونے والے 2 حادثات میں 4 طلبہ سمیت 32 مسافر زخمی ہوئے تھے جبکہ مظفر آباد میں پیش آنے والے تیسرے حادثے میں 10 افراد زخمی ہوئے تھے۔