دنیا

عالمی رہنماؤں کا جنگلات کے تحفظ کے لیے نئی مہم کا عزم

جنگلات کی کٹائی کا معاہدہ درجہ حرارت میں اضافے کو 1.5 ڈگری سیلسیس تک محدود کرنے کے ہدف کے لیے اہم ہے، برطانوی وزیر اعظم

گلاسگو: عالمی رہنماؤں نے 2030 تک جنگلات کی کٹائی کو ختم کرنے کے لیے اربوں ڈالر کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ وعدہ ماحولیاتی گروپس کے شکوک و شبہات کے ساتھ سامنے آیا جن کا کہنا تھا کہ کرہ ارض کو بچانے کے لیے مزید فوری کارروائی کی ضرورت ہے۔

سمٹ کی میزبان برطانوی حکومت کے مطابق اس عہد کو تقریباً 20 ارب ڈالر کی سرکاری اور نجی فنڈنگ کی حمایت حاصل ہے اور 100 سے زائد رہنماؤں نے اس کی توثیق کی ہے جو دنیا کے 85 فیصد سے زیادہ جنگلات کی نمائندگی کرتے ہیں، جن میں ایمازون کے برساتی جنگل، کینیڈا کا شمالی بوریل جنگل اور کانگو بیسن برساتی جنگل شامل ہے۔

برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے کہا ہے کہ جنگلات کی کٹائی کا معاہدہ درجہ حرارت میں اضافے کو 1.5 ڈگری سیلسیس تک محدود کرنے کے ہدف کے لیے اہم ہے جو 2015 کے پیرس معاہدے کا سب سے اہم حصہ ہے۔

مزید پڑھیں: عالمی رہنماؤں کا ماحولیاتی سربراہی اجلاس میں ’انسانیت کو بچانے‘ پر زور

بورس جانسن نے کہا کہ ’ماحولیاتی تبدیلی اور حیاتیاتی تنوع ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹے بغیر قدرتی ماحول اور حیاتیات پر تباہ کن اثرات سے نمٹ نہیں سکتے اور ہم اپنے قدرتی ماحول کی حفاظت اور مقامی لوگوں کے حقوق کا احترام کیے بغیر ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹ نہیں سکتے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’لہٰذا اپنے جنگلات کی حفاظت نہ صرف ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے صحیح طریقہ کار ہے بلکہ ہم سب کے لیے زیادہ خوشحال مستقبل کے لیے صحیح راستہ ہے‘۔

اس معاہدے پر دستخط کرنے والوں میں برازیل اور روس بھی شامل ہیں جن پر اپنے علاقوں میں جنگلات کی کٹائی میں تیزی لانے پر تنقید کی جاتی رہی ہے۔

اس کے علاوہ امریکا، چین، آسٹریلیا اور فرانس نے بھی اس پر دستخط کیے ہیں۔

گلاسگو میں جنگلات کا معاہدہ دو متوقع اعلانات میں سے پہلا تھا جس میں حکومتیں میتھین (ایک طاقتور گرین ہاؤس گیس) کے اخراج کو اس دہائی میں 30 فیصد تک کم کرنے کے لیے ایک عالمی معاہدے کی رونمائی کرنے والی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: جی 20 اجلاس میں گلوبل وارمنگ کو 1.5 ڈگری تک محدود کرنے کا عزم

امریکی انتظامیہ کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ 90 ممالک بشمول ’30 سب سے زیادہ میتھین کا اخراج کرنے والوں میں سے نصف‘ نے اس معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔

2030 تک جنگلات کی کٹائی اور زمینی انحطاط کو روکنے اور اس کو ریورس کرنے کے لیے سمٹ معاہدے میں مقامی لوگوں کے حقوق کو محفوظ بنانے اور جنگلات کے محافظین کے طور پر ان کے کردار کو تسلیم کرنے کے وعدے شامل ہیں۔

جہاں بورس جانسن نے اس عہد کو بے مثال قرار دیا وہیں 2014 میں نیویارک میں اقوام متحدہ کے ماحولیاتی اجلاس نے بھی ایسا ہی اعلان کیا تھا۔

اس معاہدے میں 200 سے زائد ممالک، کمپنیاں اور مقامی گروہوں نے 2020 تک جنگلات کی کٹائی کی شرح کو نصف کرنے اور 2030 تک اسے ختم کرنے کا وعدہ کیا تھا۔

تاہم رواں سال کے شروع میں ہونے والے ایک جائزے سے پتا چلتا ہے کہ معاہدے کے سات سال بعد بھی عملی طور پر کوئی بھی حکومت اپنی ذمہ داریاں نبھانے کے لیے تیار نہیں ہے۔

برازیل کے صدر جیئر بولسونارو کی حکومت کے تحت کم از کم ایمازون میں صنعتی پیمانے پر درختوں کی کٹائی جاری ہے۔

برازیل میں 2020 میں جنگلات کی کٹائی میں اضافہ ہوا جس کے نتیجے میں میتھین کے اخراج میں 9.5 فیصد اضافہ ہوا۔

طالبان نے غیر ملکی کرنسی کے استعمال پر پابندی عائد کردی

فیس بک کا ’فیس ریکگنیشن‘ فیچر ختم کرنے کا اعلان

’سب کو وکٹیں نہیں ملتیں لکشمن!‘