امریکا کی ہارورڈ یونیورسٹی اور اسرائیل کے Clalit ریسرچ انسٹیٹوٹ کی اس تحقیق میں ملک گیر سطح پر ویکسین کی اضافی خوراک کی افادیت کی جانچ پڑتال کی گئی۔
اسرائیل میں ساڑھے 7 لاکھ افراد کو فائزر ویکسین کا بوسٹر ڈوز دیا گیا تھا۔
تحقیق کے لیے اس ڈیٹا کی جانچ پڑتال سے ثابت ہوا کہ ویکسین کی اضافی خوراک سے کووڈ سے منسلک خطرات میں خطرہ 2 خوراکوں کے مقابلے میں نمایاں حد تک کم ہوجاتا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ اس اضافی خوراک کی ہسپتال میں داخلے کا خطرہ 93 فیصد، بیماری کی سنگین شدت کا امکان 92 فیصد اور کووڈ کے باعث موت کا خطرہ 81 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔
تحقیق کے مطابق بوسٹر ڈوز سے ملنے والا تحفظ بہت زیادہ ٹھوس ہے مگر ویکسین کی 2 خوراکیں استعمال کرنے والے افراد میں بھی بیماری سے لاحق خطرہ بہت زیادہ نہیں ہوتا۔
مثال کے طور پر ویکسین کی 2 خوراکیں استعمال کرنے کے بعد 10 لاکھ میں سے کووڈ سے متاثر کر ہلاک ہونے والے کی تعداد صرف 44 تھی جبکہ بوسٹر ڈوز گروپ میں یہ تعداد محض 7 تھی۔
بوسٹر ڈوز استعمال کرنے والے صرف 29 افراد کووڈ کے باعث ہسپتال میں داخل ہوئے۔
محققین نے بتایا کہ نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ ویکسین کی تیسری خوراک کووڈ کی سنگین پیچیدگیوں کے خلاف بہت زیادہ مؤثر ہے۔
اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے دی لانسیٹ میں شائع ہوئے۔
اس سے قبل ستمبر 2021 میں کمپنی نے خود بھی اپنی کووڈ ویکسین کی تیسری خوراک کی افادیت کے نتائج جاری کی تھے۔
امریکا کے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن میں جمع رائے گئے ڈیٹا میں بتایا گیا کہ فائزر ویکسین کی دوسری خوراک کے استعمال کے 6 ماہ بعد تیسری خوراک دینے سے بیماری سے تحفظ کی شرح دوبارہ 95 فیصد ہوجاتی ہے۔
فائزر کی جانب سے 52 صفحات پر مبنی ڈیٹا میں بتایا گیا کہ اگرچہ ایم آر این اے ویکسین کی افادیت وقت کے ساتھ گھٹ جاتی ہے مگر بوسٹر ڈوز سے مدافعتی ردعمل اسی سطح پر پہنچ جاتا ہے جو دوسری خوراک کے بعد نظر آتا ہے۔