سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن (سی ڈی سی) کے زیرتحت ہونے والی اس تحقیق میں مختلف امریکی ریاستوں میں 2 ہسپتال میں زیرعلاج رہنے والے 2 لاکھ ایک ہزار سے زائد افرد کے ڈیٹا کو اکٹھا کای گیا جن میں سے 7 ہزار کو منتخب کیا گیا۔
تحقیق میں یہ تجزیہ کیا گیا کہ ویکسین استعمال کرنے والے ایسے افراد کتنے ہیں جو کووڈ 19 سے منسلک پیچیدگیوں کے باعث بیماری کے 3 ماہ بعد تک ہسپتال میں زیرعلاج ہوئے جبکہ موڈرنا یا فائزر ویکسینز استعمال کرنے والے افراد میں یہ شرح کتنی ہے۔
تحقیق ٹیم نے دریافت کیا کہ ویکسینز استعمال نہ کرنے والے افراد میں ویکسینیشن کرانے والوں کے مقابلے میں ہسپتال میں داخلے کا خطرہ 5 گنا زیادہ ہوتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ ڈیٹا سے ایسے ٹھوس شواہد ملتے ہیں کہ ویکسینیشن سے کووڈ سے ملنے والا تحفظ قدرتی بیماری کے پیدا ہونے والی مدافعت کے مقابلے بہت زیادہ طاقتور ہوتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بیشتر افراد پوچھتے ہیں کہ بیماری کے بعد ویکسینیشن کرانا چاہیے یا نہیں، نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ اس کا جواب ہاں ہے۔
تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا کہ 65 سال سے زائد عمر کے افراد میں قدرتی بیماری کے مقابلے میں ویکسینز ہسپتال میں داخلے کا خطرہ کم کرنے میں 20 گنا زیادہ مؤثر ہیں۔
تحقیق کے نتائج لیبارٹری کے شواہد سے مطابقت رکھتے ہیں جن کے مطابق ویکسینز سے وائرس ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز زیادہ شرح میں بنتی ہیں، جبکہ قدرتی بیماری سے پیدا ہونے والی اینٹی باڈیز کی شرح بیماری کی معتدل یا معمولی شدت کے نتیجے میں مختلف ہوتی ہے۔
اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے Morbidity and Mortality Weekly Report میں شائع ہوئے۔
اس سے قبل اکتوبر 2021 میں مختلف تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ کورونا وائرس ویکسینز سے بیماری کے سنگین اثرات سے تحفظ تو ملتا ہی ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ ری انفیکشن کا امکان بھی کم ہوجاتا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ برطانیہ میں کووڈ 19 کیسز میں اضافے کے ساتھ ساتھ ایسے افراد کی تعداد بھی بڑھی ہے جن کی جانب سے دوسری یا تیسری مرتبہ بیماری سے متاثر ہونے کو رپورٹ کیا گیا۔
تحقیق میں عندیہ دیا گیا کہ جو لوگ ویکسینیشن نہیں کراتے ان میں اوسطاً ہر 16 ماہ میں کووڈ 19 کی دوسری مرتبہ تشخیص کا امکان ہوتا ہے۔