پاکستان

ٹی ایل پی وعدے پورے کرے ورنہ معاملات میرے ہاتھ سے نکل جائیں گے، شیخ رشید

حکومت ٹی ایل پی کو اسلام آباد میں داخل ہونے سے روکنے کی پوری کوشش کرے گی، وزیر داخلہ کی نجی ٹی کے پروگرام میں گفتگو

وزیر داخلہ شیخ رشید نے کالعدم تحریک لبیک پاکستان(ٹی ایل پی) سے حکومت سے کیے گئے وعدوں پر عملدرآمد کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر وہ ایسا کرنے میں ناکام رہے تو معاملات ان کے ہاتھ سے نکل جائیں گے۔

نجی ٹی وی جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں کالعدم تنظیم کے مظاہرے اور لانگ مارچ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید احمد نے کہا کہ حکومت ٹی ایل پی کو اسلام آباد میں داخل ہونے سے روکنے کی پوری کوشش کرے گی۔

مزید پڑھیں: پیمرا نے کالعدم تحریک لبیک پاکستان کی میڈیا کوریج پر پابندی عائد کردی

انہوں نے مظاہرین سے اپیل کی کہ وہ واپس لوٹ جائیں بصورت دیگر ریاست کے پاس اپنی رٹ قائم کرنے سوا کوئی چارہ نہیں ہو گا۔

انہوں نے ٹی ایل پی کے حامیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی ہار ہماری ہار ہے اور حکومت کسی قسم کا تشدد نہیں چاہتی لیکن وزیر اعظم عمران خان ملک کو یرغمال نہیں بننے دیں گے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ٹی ایل پی ختم نبوت کی بات کرتی ہے جس پر تمام مسلمانوں کا ایمان ہے اور اس پر ایمان کے بغیر کوئی مسلمان نہیں ہو سکتا لیکن جب ہم کہتے ہیں کہ فرانس کے سفیر ملک سے چلے گئے ہیں تو آپ ہماری بات پر یقین کیوں نہیں کرتے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اسلام کا قلعہ ہے اور پاکستان کو نقصان پہنچانا کسی بھی طور اسلام کی خدمت نہیں ہو سکتی، وزیراعظم عمران خان ملکی تاریخ میں رحمت اللعالمین اتھارٹی بنانے والے پہلے شخص ہیں اور ملک کو مدینہ جیسی فلاحی ریاست بنانا چاہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ٹی ایل پی کا احتجاج جاری، وزیراعظم نے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس طلب کرلیا

وزیر داخلہ نے کہا کہ میری حالیہ دنوں میں سعد رضوی سمیت تحریک لبیک کی قیادت سے متعدد مرتبہ بات ہوئی ہے اور میں ان سے جمعہ اور ہفتہ کو بھی بات کروں گا۔

ان کا کہنا تھا کہ معاملات کو حل کرنے کے لیے رینجرز کو طلب کیا گیا تھا البتہ ٹی ایل پی کے ساتھ اب تک معاملات طے نہیں ہو سکے۔

انہوں نے کہا کہ تحریک لبیک نے سڑکیں کھولنے کا وعدہ کیا تھا اور انہیں اپنے وعدے پورے کرنے چاہئیں، بصورت دیگر معاملات میرے ہاتھ سے نکل جائیں گے۔

شیخ رشید نے کہا کہ میں کوشش کررہا ہوں کہ ٹی ایل پی کو حکومت سے کیے گئے وعدے پورے کرنے پر قائل کر سکوں لیکن اگر آپ اسی طرح آگے بڑھتے رہے تو آپ کو کہیں نہ کہیں تو روکا جائے گا، اس معاملے پر وزیراعظم جتنی نرمی دکھانی تھی وہ دکھا چکے ہیں۔

مزید پڑھیں: ٹی ایل پی کا احتجاج جاری، کارکنان گوجرانوالہ کی جانب رواں دواں

ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے کالعدم تحریک لبیک کے اکثر مطالبات مان لیے ہیں لیکن اس کے باوجود وہ اپنے ہیڈکوارٹر کی طرف واپس لوٹنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔

انہوں نے کالعدم تنظیم کے دونوں مطالبات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ فرانسیسی سفیر پاکستان میں نہیں ہیں اور ختم نبوت کے حوالے سے قرارداد قومی اسمبلی میں پیش کی جا چکی ہے، تو پھر آپ اسلام آباد کی طرف مارچ کیوں کررہے ہیں؟۔

وزیر داخلہ نے ٹی ایل پی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا آپ سے معاہدہ اب بھی قائم ہے، لیکن اگر آپ اسی طرح آگے بڑھتے رہے تو حکومت اپنی رٹ قائم کرے گی کیونکہ رٹ قائم نہ کرنے پر دنیا بھر میں حکومت کا مذاق بن رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ معاملے کو اس نہج تک نہ پہنچائیں جہاں سے واپسی ممکن نہ ہو، ہم آپ سے کیے گئے معاہدے پر نظرثانی کے لیے تیار ہیں لیکن میں نہیں چاہتا کہ صورتحال مزید ابتر ہو کیونکہ اگر ایسا ہوتا ہے تو جو لوگ سڑکوں پر ہوں گے انہیں نقصان پہنچے گا۔

یہ بھی پڑھیں: ٹی ایل پی کا اسلام آباد مارچ، تصادم میں 4 پولیس اہلکار شہید، درجنوں زخمی

انہوں نے کہا کہ تحریک لبیک کو کالعدم قرار دیا گیا تھا لیکن ان پر پابندی نہیں لگائی تھی، وہ اپنا سیاسی کردار ادا کرنے کا سلسلہ جاری رکھ سکتے ہیں لیکن اگر صورتحال مزید شدت اختیار کرتی ہے تو عمران خان کو فیصلہ لینا ہو گا۔

ٹی ایل پی کے ساتھ جھڑپوں میں شہید ہونے والے چار پولیس اہلکاروں کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پولیس میں اس پر ردعمل سامنے آیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو غیر مستحکم اور ہم پر پابندیاں لگانے کی سازشیں ہو رہی ہیں، لیکن ہمیں احساس ہونا چاہیے کہ مسئلہ پرامن طریقے سے حل کیا جائے، پولیس اہلکاروں کے قتل میں مسلمانوں کی جانیں بھی ضائع ہوئی ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ انہوں نے وزیراعظم عمران خان کی منظوری کے بعد ٹی ایل پی کے ساتھ معاہدہ کیا ہے اور حکومت معاہدے میں کیے گئے وعدوں پر قائم ہے۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد، راولپنڈی کے متعدد علاقے ’ٹی ایل پی‘ مارچ کو روکنے کے لیے سیل

انہوں نے مزید کہا کہ میں یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ آخر مسئلہ کیا ہے، مجھے ایسا لگتا ہے کہ اس معاملے کو کسی اور چیز کی آڑ میں پیش کیا جا رہا ہے۔

سب لوگ بچوں کو بائیں جانب ہی کیوں اٹھاتے ہیں؟

ہیلری کلنٹن کی سیکریٹری ہما عابدین کا امریکی سینیٹر پر جنسی ہراسانی کا الزام

فیس بک نے کمپنی کا نام تبدیل کردیا