خیال رہے کہ کووڈ کے مریضوں سے گھر کے دیگر افراد میں اس بیماری کے پھیلاؤ کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔
مگر اس حوالے سے یہ سوالات موجود تھے کہ کیا ویکسینیشن کرانے والے افراد سے کورونا وائرس کا آگے پھیلنے کا خطرہ ہوتا ہے یا نہیں۔
اس تحقیق میں انکشاف کیا گیا کہ اگرچہ ویکسینیشن کووڈ کی سنگین شدت اور موت سے بچاؤ کے لیے انتہائی ضروری ہے مگر ویکسین شدہ افراد بیماری سے متاثر ہونے پر اسے آگے پھیلا سکتے ہیں۔
برطانیہ کے امپرئیل کالج لندن اور یو کے ہیلتھ سیکیورٹی ایجنسی سمیت دیگر اداروں کے ماہرین کی اس تحقیق میں کورونا کی قسم ڈیلٹا سے متاثر 138 افراد کے 204 گھرانوں کے لوگوں کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا۔
ان گھرانوں میں پہلے مریض کے متاثر ہونے کے 5 دنوں بعد کسی اور فرد میں کووڈ کی علامات کا جائزہ لیا گیا جبکہ 14 دن تک روزانہ ٹیسٹ بھی کیے گئے۔
53 افراد میں بیماری کی تصدیق ہوئی جن میں سے 31 کی ویکسینیشن مکمل ہوچکی تھی جبکہ 15 کی نہیں ہوئی تھی۔
نتائج سے عندیہ ملا کہ ویکسینیشن مکمل کرانے والے افراد میں بھی بیماری کا خطرہ کسی حد تک ہوتا ہے اور ان کے رابطے میں آنے والے افراد میں بھی 25 فیصد وائرس منتقل ہونے کا امکان ہوتا ہے۔
اس کے مقابلے میں ویکسینیشن نہ کرنے والے افراد کے رابطے میں آنے والے 38 فیصد افراد میں یہ خطرہ ہوتا ہے۔
مگر ان اعدادوشمار میں بیماری کی شدت پر روشنی نہیں ڈالی گئی جبکہ تحقیقی ٹیم کا کہنا تھا کہ مختلف وجوہات سے شرح مٰں کمی بھی آسکتی ہے، یعنی دونوں میں خطرے کی شرح کا فرق غیر واضح ہے۔
تحقیق میں عندیہ دیا گیا کہ ویکسینیشن ہوچکی ہو یا نہیں، بیماری سے متاثر ہونے پر دونوں ہی اپنے رابطے میں آنے والے افراد کو اس وبائی مرض کا شکار بنا سکتے ہیں۔
محققین نے بتایا کہ دونوں گروپس میں وائرل لوڈ کی مقدار لگ بھگ ایک جیسی ہوتی ہے مگر ویکسینیشن کرانے والوں میں اس کی سطح میں بہت تیزی سے کمی آتی ہے، یعنی وہ جلد بیماری سے نجات پاسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس سے وضاحت ہوتی ہے کہ ویکسینیشن کے بعد بریک تھرو انفیکشن کیسز میں وائرس متعدی کیوں ہوتا ہے۔