اس ٹرائل میں دریافت کیا گیا تھا کہ نووا ویکس کی تیار کردہ ویکسین کورونا وائرس کی اوریجنل قسم سے ہونے والی بیماری سے 96 فیصد تک تحفظ فراہم کرسکتی ہے۔
برطانیہ میں آخری مرحلے کے ٹرائل کے نتائج جنوری 2021 میں جاری ہونے والے عارضی نتائج سے مطابقت رکھتے ہیں۔
ابتدائی نتائج میں بھی بتایا گیا تھا کہ یہ ویکسین وائرس کی اصل قسم کے خلاف 89.3 فیصد تک مؤثر ہے۔
یہ بھی بتایا گیا تھا کہ یہ ویکسین برطانیہ میں دریافت ہونے والی کورونا وائرس کی نئی قسم کے خلاف 85.6 فیصد تک مؤثر ہے جو حوصلہ افزا ہے، تاہم جنوبی افریقہ میں دریافت قسم کے خلاف افادیت 60 فیصد کے قریب ہے۔
اب جمع کرائی گئی درخواست میں امریکا اور میکسیکو میں 30 ہزار افراد پر آخری مرحلے کے ٹرائل کا ڈیٹا بھی شامل ہے جس کے مطابق این وی ایکس کو وی 2373 نامی یہ ویکسین بیماری کی معتدل اور سنگین شدت سے 100 فیصد تحفظ فراہم کرتی ہے جبکہ اس کی مجموعی افادیت 90.4 فیصد ہے۔
برطانیہ میں اب تک 76.1 فیصد آبادی کی کووڈ ویکسینیشن مکمل ہوچکی ہے۔
مگر حالیہ دنوں میں وہاں کووڈ کیسز کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے اور وزیراعظم بورس جانسن نے کہا ہے کہ اب حکومت کی جانب سے لاک ڈاؤنز کی بجائے ویکسینز پر انحصار کیا جائے گا تاکہ مشکل موسم سرما سے گزرا جاسکے۔
نووا ویکس نے اگست میں امریکا میں اپنی ویکسین کے استعمال کی درخواست 2021 کی چوتھی سہ ماہ کے آخر تک جمع کرانے کا اعلان کیا تھا۔
اس وقت کمپنی کا کہنا تھا کہ اس کی جانب سے ابتدائی طور پر کم آمدنی والے ممالک کو ترجیح دی جائے گی جن کو ویکسین کی خوراکوں کی اشد ضرورت ہے۔
کمپنی کے مطابق امریکا میں ویکسین کے استعمال کی منظوری کی درخواست سال کے آخر تک کرائی جاسکتی ہے۔
گزشتہ ماہ نووا ویکس اور سیرم انسٹیٹوٹ آف انڈیا نے عالمی ادارہ صحت میں اس ویکسین کے ہنگامی استعمال کی منظوری کے لیے درخواست جمع کرائی تھی۔
اس کا مقصد کم اور متوسط آمدنی والے ممالک میں اس ویکسین کو فراہم کرنا ہے کیونکہ امریکا اور یورپ میں پہلے ہی فائزر، موڈرنا، جانسن اینڈ جانسن اور ایسٹرا زینیکا ویکسینز کو عام استعمال کیا جارہا ہے۔