کورونا وائرس کا اختتام ابھی دور ہے، اقوام متحدہ نے خبردار کردیا
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی ایمرجنسی کمیٹی کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کا بحران ختم ہونے کا فی الحال کوئی امکان نہیں اور وبا پر طویل عرصے تک کنٹرول کے لیے اگلی نسل کی ویکسینز بنانے کے لیے تحقیق کا مطالبہ کیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 19 اراکین پر مشتمل کمیٹی کا ہر 3 ماہ میں اجلاس ہوتا ہے جس میں کورونا وبا پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے سفارشات پیش کی جاتی ہیں۔
ڈبلیو ایچ او نے طویل ورچوئل اجلاس کے بعد جاری بیان میں کہا کہ ’کورونا ویکسین لگوانے اور علاج کے ذریعے پیشرفت دیکھی گئی ہے لیکن موجودہ حالات کے تجزیے اور پیش گوئی سے ظاہر ہوتا ہے کہ عالمی وبا ختم ہونے کا ابھی کوئی امکان نہیں‘۔
کمیٹی نے دوبارہ استعمال کیے جانے والے ماسک، سانس لینے کے آلے اور آئندہ نسل کے لیے ویکسین اور تشخیص و علاج کے حوالے سے مزید تحقیق کا مطالبہ کیا تاکہ طویل عرصے تک عالمی وبا پر کنٹرول کیا جاسکے۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا سے صحت مند زندگی گزارنے کے مواقع کم ہوگئے ہیں، ڈبلیو ایچ او
بیان میں اس بات پر زور دیا گیا کہ ’کورونا وائرس کی منتقلی کو کم کرنے کے لیے ماسک کا استعمال، جسمانی فاصلہ، ہاتھوں کو صاف رکھنا اور انڈور سطح پر ہوا کے گزر کے نظام میں بہتری اب بھی ضروری ہے‘۔
کمیٹی کا کہنا تھا کہ طویل عالمی وبا نے انسانی ایمرجنسی، وسیع پیمانے پر ہجرت اور دیگر بحران کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے، لہٰذا ممالک کو چاہیے کہ اپنی تیاری اور ردعمل کے منصوبوں پر نظرثانی کریں۔
انہوں نے افریقہ میں عالمی وبا پر قابو پانے کے لیے درپیش چیلنجز پر تشویش کا اظہار کیا جس میں ویکسین تک رسائی، ٹیسٹ اور علاج کے ساتھ ساتھ عالمی وبا کے ارتقا کی نگرانی کے لیے اعداد و شمار جمع کرنا اور ان کا تجزیہ شامل ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق افریقہ میں ہر 100 افراد میں 14 ویکسین کی خوراکیں لگائی گئی ہیں۔
مزید پڑھیں: بغیر علامات والے مریضوں پر عالمی ادارہ صحت نے مؤقف بدل لیا
یہ تعداد امریکا اور کینیڈا میں ہر سو افراد میں 128 خوارکیں، یورپ میں 113، لا طینی امریکا اور کیریبین ممالک میں 106، بحر الکاہل میں 103، ایشیا میں 102 اور مشرق وسطیٰ ہر سو افراد میں 78 خوراکیں لگائی گئی ہیں۔
کمیٹی کی جانب سے گزشتہ سال 30 جنوری کو اعلان کیا گیا تھا کہ یہ وائرس عالمی تشویش کی عوامی صحت ایمرجنسی (پی ایچ ای آئی سی) ہے جو ڈبلیو ایچ او کی جانب سے خطرے کی سب سے بڑی گھنٹی تھی۔
کمیٹی نے اصرار کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی سفر کے لیے ویکسی نیشن کا ثبوت لازمی نہیں ہونا چاہیے اور نہ ہی یہ واحد شرط ہونی چاہیے۔
انہوں نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’یہ شرط عالمی دنیا تک رسائی محدود کرتی ہے اور کورونا وائرس کی ویکسین کی غیر منصفانہ تقسیم کو فروغ دیتی ہے‘۔
یہ بھی پڑھیں: کووڈ 19 کے مریضوں کی زندگیاں بچانے والی ادویات کیلئے ڈبلیو ایچ او کی توثیق
ممالک کو شرط کے بجائے ’بین الاقوامی سفر کے لیے خطرات کے نقطہ نظر سے اقدامات اٹھانے چاہیئں، جس میں ٹیسٹ اور قرنطینہ جیسے اقدامات شامل ہیں جب یہ مناسب ہوں‘۔
کمیٹی نے ممالک سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ ڈبلیو ایچ او کی جانب سے منظور شدہ تمام ویکسینز کو تسلیم کریں۔