دنیا

سعودی عرب نے عمرہ کے لیے 14 روز کا انتظار ختم کردیا

احتیاطی تدابیر میں نرمی سے عمرہ اور نماز کے لیے مسجد الحرام کی آپریشنل صلاحیت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، عہدیدار وزارت حج و عمرہ

حج اور عمرہ کی وزارت کے مطابق عمرہ کرنے کے خواہش مند زائرین کو اب اس کی بکنگ کے بعد 14 روز تک انتظار نہیں کرنا پڑے گا۔

عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق وزارت کے پلاننگ اینڈ اسٹریٹجی آفیسر ڈاکٹر عمرو المدہ نے بتایا کہ احتیاطی تدابیر میں نرمی سے عمرہ اور نماز کے لیے مسجد الحرام کی آپریشنل صلاحیت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’عمرہ کرنے کے لیے دستیاب تاریخوں کی مانگ میں اضافہ ہوا جس کی وجہ سے وزارت نے یہ سہولت پیش کی تھی لیکن یہ شرط اب ضروری نہیں ہے اور زیادہ مانگ کی وجہ سے سب کے لیے ایک مناسب موقع حاصل ہوگا‘۔

مزید پڑھیں: حرمین میں ڈیڑھ برس بعد سماجی فاصلے کے بغیر نمازِ جمعہ کی ادائیگی

گزشتہ ہفتے حرمین شریفین میں پہلی مرتبہ سماجی فاصلے کے بغیر اور مکمل گنجائش کے ساتھ نماز جمعہ ادا کی گئی تھی۔

نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے عمرہ زائرین کے علاوہ سعودی عرب میں مقیم افراد کی بڑی تعداد نے حرم کا رخ کیا، بڑی تعداد میں نمازیوں کی آمد کے پیشِ نظر حرم کے توسیعی حصے میں بھی نماز کی ادائیگی کا انتظام کیا گیا۔

خیال رہے کہ تقریباً ڈیڑھ سال بعد 17 اکتوبر کو سعودی حکام نے کورونا پابندیاں نرم کرتے ہوئے مسجد الحرام میں سماجی فاصلے کی نشاندہی کرنے والے اسٹیکرز اور خانہ کعبہ کے اطراف میں لگائی گئی پابندیاں ہٹا دی تھیں۔

مسجد الحرام اور مسجد نبوی کو پوری گنجائش کے تحت نمازیوں اور زائرین کے لیے کھولنے کے فیصلے کے بعد مکہ معظمہ کے ہوٹلز، ٹرانسپورٹ اور بازاروں میں بھی لوگوں کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

عمرہ زائرین کو ہوائی اڈوں سے وصول کرنے، ہوٹلوں میں ان کے قیام اور طعام کے انتظام، مسجد الحرام میں ان کی آمد ورفت اور نگرانی کے لیے ’اعتمرنا‘ نامی موبائل ایپلی کیشن کے ذریعے رجسٹریشن کی جا رہی ہے۔

علاوہ ازیں عمرہ زائرین کے لیے مکہ مکرمہ کے ہوٹلز میں بین الاقوامی معیار کے مطابق تیار کردہ ڈھائی لاکھ سے زائد کمرے عازمین عمرہ کے لیے مختص کیے گئے ہیں جہاں نہ صرف بیرونِ ملک بلکہ اندرونِ ملک سے آنے والے عازمین بھی قیام کرسکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ڈیڑھ برس بعد خانہ کعبہ سے رکاوٹیں ہٹادی گئیں، سماجی فاصلے کے بغیر نماز کی ادائیگی

خیال رہے کہ گزشتہ برس کے اوائل سے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے پیشِ نظر سعودی حکومت نے احتیاطی اقدامات کے طور پر مسجد الحرام اور مسجد نبوی کے دروازے عام نمازیوں کے لیے بند کردیے تھے جبکہ عمرے پر بھی پابندی لگا دی گئی تھی۔

بعدازاں انتہائی خصوصی اقدامات کے تحت محض 10 ہزار عازمین پر مشتمل حج کی ادائیگی کا انتظام کیا گیا تھا۔

تاہم گزشتہ برس اکتوبر سے عمرے کی ادائیگی کو مرحلہ وار بحال کردیا گیا تھا اور عازمین کی نگرانی اور تمام انتظامات کو ایس او پیز کے تحت عملی جامہ پہنانے کے لیے سعودی حکومت نے خصوصی موبائل ایپلیکیشن متعارف کروائی تھیں۔

رواں برس کووڈ ویکسینیشن کا آغاز ہونے کے بعد حج کا انعقاد 60 مکمل ویکسینیٹد عازمین کے ساتھ کیا گیا تھا جن کے لیے انتہائی سخت صحت پروٹوکولز تشکیل دیے گئے تھے۔

بعدازاں 17 اکتوبر کو مسجد الحرام اور مسجد نبوی کو مکمل گنجائش کے ساتھ کھول دیا گیا جبکہ مسجد کے اندر لگائی گئی رکاوٹیں اور علامتیں بھی ہٹا دی گئیں البتہ زائرین کے لیے مکمل ویکسینیٹڈ ہونا اور ماسک پہننا اب بھی لازمی ہے۔

ٹی ایل پی کالعدم تنظیم ہے لیکن میری خواہش ہے یہ معاملہ بھی مکمل طورپر ختم ہوجائے، شیخ رشید

افغانستان میں 2 کروڑ افراد شدید غذائی قلت کا شکار ہوسکتے ہیں، اقوام متحدہ

ٹی ایل پی سے کامیاب مذاکرات کے بعد جڑواں شہروں میں سڑکیں کھول دی گئیں