لائف اسٹائل

پیمرا کی ٹی وی چینلز کو 'قابل اعتراض مواد' نشر نہ کرنے کی ہدایت

معاشرے کا ایک بڑا طبقہ اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ ڈرامے پاکستانی معاشرے کی حقیقی تصویر پیش نہیں کر رہے ہیں، پیمرا

اسلام آباد: الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے ٹی وی چینلز پر تفریحی شوز کو ہدایت کی ہے کہ وہ حیا کا مظاہرہ کریں اور اسکرین پر قربت کے مناظر دکھانے سے گریز کریں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پیمرا نے تمام ٹی وی چینلز بشمول ملک میں لینڈنگ رائٹس رکھنے والوں کو ایک یاد دہانی کرائی ہے کہ ’نامناسب لباس اور قربت کے مناظر، حساس/متنازع موضوعات پر مبنی قابل اعتراض ڈرامے/مواد اور واقعات کی غیر ضروری تفصیل نشر نہ کریں‘۔

پیمرا کے مطابق یہ سب ناظرین کے لیے انتہائی پریشان کن ہے اور عام طور پر قبول شدہ معیار کے خلاف ہے۔

مزید پڑھیں: پیمرا کا مارننگ شو میں نامناسب الفاظ نشر کرنے پر نیو ٹی وی کو نوٹس

انہوں نے کہا کہ پاکستانی ڈراما انڈسٹری کے موجودہ رجحانات پر پیمرا کو نہ صرف پاکستان سٹیزن پورٹل (پی سی پی) اور پیمرا شکایات کال سینٹر و فیڈ بیک سسٹم پر عام لوگوں کی جانب سے متعدد شکایات موصول ہو رہی ہیں بلکہ سوشل میڈیا/واٹس ایپ گروپس پر تنقید بھی کی جا رہی ہے۔

پیمرا نے کہا کہ معاشرے کا ایک بڑا طبقہ اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ ڈرامے پاکستانی معاشرے کی حقیقی تصویر پیش نہیں کر رہے ہیں۔

چینلز کو جاری کیے گئے ہدایت نامے میں کہا گیا کہ ’معانقہ، ناجائز تعلقات، بے ہودہ/بولڈ لباس اور شادی شدہ جوڑوں کے تعلق کو گلیمرائز کرنا اسلامی تعلیمات اور پاکستانی معاشرے کی ثقافت کے منافی ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: پیمرا کا 'مارننگ ود جگن'میں قابل اعتراض مواد نشر کرنے پر اے پلس کو نوٹس

پیمرا نے تمام سیٹلائٹ ٹی وی چینلز کو یاد دہانی کرائی کہ ڈراموں میں ایسے مناظر نشر کرنے سے گریز کرنے اور ’اِن ہاؤس مانیٹرنگ کمیٹیوں‘ کے ذریعے ڈراموں کے مواد کا باقاعدہ جائزہ لیا جائے اور جائزہ لیا مذکورہ تحفظات اور ناظرین کے خدشات کو مدنظر رکھتے ہوئے اس میں ترمیم کی جائے۔

سیٹلائٹ ٹی وی کے لائسنس یافتہ اداروں کو ہدایت کی گئی کہ وہ ڈراموں میں اس طرح کے مواد کو نشر کرنا بند کریں اور پیمرا قوانین پر مکمل طور پر عمل کو یقینی بنائیں۔


یہ خبر 24 اکتوبر، 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

پاکستان پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن بل مبہم قرار

افغانستان کو برآمدات کیلئے مقامی کرنسی کے استعمال پر غور

پشاور میں کووڈ 19، ڈینگی کے سب سے زیادہ کیسز رپورٹ