دنیا

امریکا کا ہائپرسونک میزائل کا 'کامیاب' تجربہ

امریکی بحریہ اور بری فوج نے پروٹوٹائپ اسلحے کے حامل ہائپر سونک کا تجربہ کیا اور 3 راکٹس کا تجربہ کیا گیا، پینٹاگون

امریکا نے کہا ہے کہ بحری اور بری فوج نے ہائپر سونک میزائل کے تین کامیاب تجربے کیے۔

خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق پینٹاگون نے بتایا کہ امریکی بحریہ اور بری فوج نے پروٹوٹائپ اسلحے کے حامل ہائپر سونک کا تجربہ کیا۔

مزید پڑھیں: چین کے ہائپرسونک میزائل کے تجربے پر امریکا حیران

بیان میں کہا گیا کہ نئے ہتھیاروں کے حوالے پیش رفت سے آگاہ کیا جائے گا تاہم تین کامیاب تجربے کیے گئے ہیں۔

ہائپر سونک میزائل تیار کرنے والی امریکی سینڈیا نیشنل لیبارٹریز نے بیان میں کہا کہ ایک سال میں ڈیزائن اور تیار کرکے تین راکٹس کا تجربہ کیا گیا۔

بیان میں کہا گیا کہ سینڈیا لیبارٹریز نے محکمہ دفاع کے لیے ناسا میں تین راکٹس کا تجربہ کیا، جس میں بحریہ کا کنونشنل پرومپٹ اسٹرائیک اور فوج کا لانگ رینج ہائپرسونک ویپن پروگرام شامل ہے اور یہ 23 جدید ٹیکنالوجیز سے لیس ہے۔

امریکی لیبارٹری نے کہا کہ محکمہ دفاع کی فنڈنگ سے آپریشنل تیاریوں کے لیے ہایپر سونک راکٹس کا یہ پہلا تجربہ ہے۔

اس سے قبل امریکا نے چین کی جانب سے ہائپر سونک میزائل کے تجربے کی رپورٹس پر حیرانی کا اظہار کیا تھا۔فنانشل ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ چینی فوج نے ہائپرسونک راکٹ لانچ کیا جس نے ’لو اوربٹ‘ میں دنیا کے گرد چکر لگایا اور اپنے ہدف سے 40 کلومیٹر دور گرا۔

یہ بھی پڑھیں: شمالی کوریا کا ہائپرسونک گلائیڈنگ میزائل کا کامیاب تجربہ

رپورٹ میں عوام کو انٹیلی جنس کے حوالے سے بتایا گیا تھا کہ اس ٹیسٹ سے پتا چلتا ہے کہ چین نے ہائپرسونک ہتھیاروں کے حوالے سے حیرت انگیز پیش رفت کی ہے اور امریکی حکام کے سمجھنے سے کہیں زیادہ ترقی یافتہ ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا تھا کہ ہائپرسونک میزائل لانگ مارچ راکٹ کے ذریعے چلایا گیا اور اس کا تجربہ خفیہ رکھا گیا۔

بعد ازاں چین نے ہائپرسونک میزائل کے تجربے سے متعلق رپورٹس کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس نے خلائی جہاز کا تجربہ کیا تھا تاکہ دوبارہ استعمال کے قابل ٹیکنالوجیز کا ٹرائل کیا جاسکے۔

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ژاؤ لیجیان نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ ’میری معلومات کے مطابق یہ تجریہ معمول کے خلائی طیارے کا تھا جس سے دوبارہ استعمال کے قابل خلائی طیاروں کی ٹیکنالوجی آزمائی جاتی ہے’۔

انہوں نے کہا تھا کہ یہ عمل انسانوں کی جانب سے خلا کو پُرامن انسانی مقاصد کے لیے استعمال کرنے میں آسانی فراہم کرے گا’۔

قبل ازیں 2019 کی ایک پریڈ میں چین نے اپنے ہائپرسونک میزائل ’ڈی ایف 17‘ سمیت جدید ہتھیاروں کی نمائش کی تھی۔

واضح رہے کہ ہائپرسونک ہتھیاروں کا دفاع کرنا مشکل ہے کیونکہ وہ کم اونچائی پر اہداف کی طرف اڑتے ہیں لیکن آواز کی رفتار سے پانچ گنا زیادہ یا تقریباً 6 ہزار 200 کلومیٹر فی گھنٹہ رفتار حاصل کر سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: روس کا آواز کی رفتار سے 20 گنا تیز میزائل کا کامیاب تجربہ

روس نے 2018 کے اوائل میں بین البراعظم ہائپر سپرسونک میزائل کا کامیاب تجربہ کیا تھا۔

روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے ’ایونگارڈ‘ نامی ہائپرسانک میزائل کے کامیاب تجربے پر کہا تھا کہ ’ہائپر سپرسونک میزائل سے دفاعی نظام غیر معمولی مضبوط ہو گیا‘۔

اس سے قبل مارچ 2017 میں روس نے کنزحال نامی ہائپرسونک میزائل کا کامیاب تجربہ کیا تھا جو آواز کی رفتار سے 10 گنا تیز سفر کی صلاحیت رکھتا ہے۔

شمالی کوریا نے رواں برس ستمبر میں نئے ہائپرسونک گلائیڈنگ میزائل کا کامیاب تجربہ کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

سرکاری میڈیا کے حوالے سے رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ ایٹمی ہتھیاروں سے لیس اور جدید ٹیکنالوجی کا حامل میزائل ایک نئی پیش رفت ہے۔

کوریا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے کہا تھا کہ میزائل کی لانچنگ ایک ’بڑی اسٹریٹجک اہمیت‘ کی حامل ہے کیونکہ شمالی کوریا اپنی دفاعی صلاحیتوں کو ’ہزار گنا‘ بڑھانا چاہتا ہے۔

وزیر اعظم عمران خان 3 روزہ دورے پر سعودی عرب پہنچ گئے

پی پی پی رہنما خورشید شاہ 2 سال بعد جیل سے رہا

ٹی20 ورلڈ کپ: ویسٹ انڈیز 55 رنزپر ڈھیر، انگلینڈ 6 وکٹوں سے کامیاب