ٹی ایل پی کا مارچ اسلام آباد کی طرف رواں، لاہور میں سڑکیں کھول دی گئیں
کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کا مارچ لاہور سے اسلام آباد کی طرف رواں ہے جبکہ لاہور میں تمام سڑکیں کھول دی گئی ہیں۔
لاہور کے ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) عمر شیر چٹھہ کا کہنا تھا کہ شہر کی تمام سڑکیں ٹریفک کے لیے کھول دی گئی ہیں اور میٹرو بس سروس گجو مٹہ سےمیو کالج تک جزوی طور پر بحال کردی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہر کی صورت حال کا جائزہ لینے کے لیے مختلف علاقوں کا دورہ کیا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں ڈی سی لاہور نے کہا کہ ‘شہر کی صورت حال کا جائزہ لینے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر ملتان روڈ، یتیم خانہ چوک، بابو صابو اور دیگر مقامات کا دورہ کیا’۔
ڈی سی لاہور نے بتایا کہ ‘ان علاقوں سے فوراً رکاوٹیں ہٹا کر ٹرانسپورٹ، اسپیڈو بس، میٹرو، اورنج لائن اور ایمبولینس جیسی سہولیات کی بحالی کو فوراً یقینی بنانے کی ہدایات جاری کر دی ہیں’۔
پنجاب پولیس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ مارچ کے شرکا ضلع گجرانوالا کی حدود مریدکے پہنچے ہیں۔
قبل ازیں لاہور پولیس کے ترجمان رانا عارف کا کہنا تھا کہ مظاہرین کالا شاہ کاکو انٹرچینج پہنچ گئے ہیں اور وہ اسلام آباد پہنچنے کے لیے گرینڈ ٹرنک (جی ٹی) روڈ استعمال کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔
دریں اثنا وزیر داخلہ شیخ رشید جو ٹی 20 کرکٹ ورلڈ کپ میں پاکستان کا مقابلہ دیکھنے کے لیے دبئی میں موجود تھے، وزیر اعظم عمران خان کی طرف سے صورتحال کی نگرانی کی ہدایت پر ہفتے کو وطن واپس پہنچے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز احتجاج کے دوران 3 پولیس اہلکار شہید اور کئی زخمی ہوگئے تھے۔
پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی (پی ایس سی اے) نے کشیدہ صورتحال کے باعث ٹریفک کے لیے بند سڑکوں کی فہرست جاری کی۔
پی ایس سی اے کے مطابق بند روٹس میں دبئی چوک سے اسکیم موڑ، کھڑک سے اسکیم موڑ، لیاقت چوک سے اسکیم موڑ، گلشن راوی سے یتیم خانہ، سمن آباد سے یتیم خانہ، بندر روڈ شیل پمپ سے یتیم خانہ، بابو صابو سے موٹروے، شاہدرہ چوک، سگیاں پل، پرانا راوی پل، مون مارکیٹ سے اسکیم موڑ، بجلی گھر سے اسکیم موڑ، ضلعی کورٹس سگیاں، داتا دربار سے پیر مکی اور لاہور رنگ روڈ شامل ہیں۔
تاہم ڈی سی لاہور نے آگاہ کیا ہے کہ لاہور کی تمام سڑکیں اب بحال کردی گئی ہیں۔
اسلام آباد کی صورت حال
دوسری جانب اسلام آباد ٹریفک پولیس نے ایک الرٹ جاری کیا تھا جس میں شہریوں کو آگاہ کیا گیا کہ ایکسپریس چوک ٹریفک کے لیے بند ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مارگلہ روڈ، ایوب چوک، نادرا چوک اور ڈھوکری چوک کو متبادل طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’آئی جے پی روڈ سے فیض آباد اور آئی جے پی روڈ سے اسٹیڈیم روڈ تک ٹریفک کے دونوں اطراف کے لیے نائنتھ ایونیو سگنل پر ڈائیورژن رکھا گیا ہے، متبادل کے طور پر نائنتھ ایونیو کو اسلام آباد میں داخل ہونے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے اور پشاور روڈ کو راولپنڈی کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے‘۔
اس کے علاوہ مری روڈ کو دونوں جانب سے ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا ہے، پولیس نے کہا ہے کہ اسلام آباد سے مری روڈ کی طرف جانے والے مسافروں کے لیے ٹریفک کو اسلام آباد ہائی وے کی طرف موڑا جارہا ہے۔
آئی ٹی پی کا کہنا تھا کہ ’راول ڈیم چوک سے فیض آباد تک ٹریفک کو فیض آباد سے پہلے مری روڈ پر موڑ دیا گیا ہے، متبادل کے طور پر پارک روڈ، ٹرامری چوک اور لہترار روڈ کو اسلام آباد ہائی وے تک پہنچنے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے‘۔
مزید پڑھیں: ٹی ایل پی کا اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کا اعلان
مزید کہا گیا کہ راولپنڈی میں میٹرو بس سروس معطل کردی گئی ہے لیکن آئی جے پی روڈ کے اسٹاپ سے پاکستان سیکریٹریٹ تک آپریشنل ہے۔
خیال رہے کہ لاہور میں کالعدم تنظیم کے دھرنوں کا تازہ دور منگل سے شروع ہوا تھا تاکہ پنجاب حکومت پر اس کے سربراہ حافظ سعد حسین رضوی کی رہائی کے لیے دباؤ ڈالا جائے جو ٹی ایل پی کے مرحوم بانی خادم حسین رضوی کے بیٹے ہیں۔
سعد رضوی کو پنجاب حکومت نے رواں برس 12 اپریل کو ’پبلک آرڈر کی بحالی (ایم پی او)‘ کے تحت حراست میں لیا تھا۔
تاہم ٹی ایل پی کے رہنما پیر اجمل قادری نے جمعرات کو اپنے زیر حراست قائد کی رہائی سے الگ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس اقدام کا مقصد ’حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا احترام‘ ہے۔
ٹی ایل پی کارکنوں کے ساتھ جھڑپوں میں 3 پولیس اہلکار شہید
ایک روز قبل ٹی ایل پی کارکنوں کے ساتھ جھڑپوں میں تین پولیس اہلکار شہید اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔
چوبرجی، لوئر مال اور گردونواح کے علاقے لڑائی کے میدان میں تبدیل ہوگئے جہاں مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے آنسو گیس کے شیل فائر کیے جبکہ مظاہرین نے بدلے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں پر پتھراؤ کیا۔
ایک بیان میں لاہور کے ڈی آئی جی (آپریشن) ترجمان مظہر حسین نے مقتولین میں سے دو کی شناخت ایوب اور خالد کے نام سے کی اور دوسری جانب صوبائی وزیر اعلیٰ کے بیان میں کہا گیا کہ تین پولیس اہلکار شہید ہوئے۔
مظہر حسین نے بتایا کہ کئی دیگر زخمی بھی ہوئے جنہیں تشویشناک حالت میں ہسپتال لے جایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ مظاہرین نے حکام پر پiٹرول بم بھی پھینکے۔
انہوں نے کہا کہ مشتعل ہجوم نے لاٹھیوں اور پتھروں کا استعمال بھی کیا۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور: ٹی ایل پی اور پولیس میں جھڑپیں، 3 اہلکار شہید، متعدد زخمی
ٹی ایل پی کے میڈیا کوآرڈینیٹر صدام بخاری نے کہا کہ پولیس نے پرامن ریلی پر حملہ کیا جو اسلام آباد جا رہی تھی۔
ایک علیحدہ بیان میں کالعدم تنظیم کے ترجمان نے کہا کہ کارکنوں نے ’تاریخ کی بدترین شیلنگ‘ برداشت کی۔
جن علاقوں میں جھڑپیں ہوئیں وہاں پنجاب حکومت نے کشیدہ صورتحال کے بعد موبائل فون سروس اور علاقوں کو بجلی کی فراہمی معطل کر دی تھی۔
سیکیورٹی انتظامات
گزشتہ روز سینٹرل پولیس آفس نے چار علاقائی پولیس افسران اور ضلعی پولیس افسران کو ہدایات جاری کیں کہ اسلام آباد کی طرف جانے والی جی ٹی روڈ پر سیکورٹی بڑھا دی جائے تاکہ کسی بھی قیمت پر ٹی ایل پی کے جلوس کو روکا جا سکے جس کے بعد راولپنڈی پولیس نے سڑکوں پر کنٹینر لگا کر تقریباً پورے شہر کو بند کر دیا۔
جھڑپوں کے بعد ٹی ایل پی قیادت نے ان کے قید رہنما سعد رضوی کی رہائی تک حکومتی کمیٹی سے بات کرنے سے انکار کر دیا جن کے بارے میں گروپ نے کہا کہ وہ کسی بھی مذاکرات کی قیادت کریں گے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ ایک طرف حکام انہیں مذاکرات میں شامل کر رہے ہیں اور دوسری طرف ’ان کے ہزاروں کارکنوں‘ کو گولی مار دی گئی اور بہت سے زخمی ہوئے۔
پنجاب حکومت نے اس سے قبل جمعہ کے روز صوبائی وزیر قانون راجا بشارت اور وزیر پراسیکیوشن چوہدری ظہیر الدین پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی تھی جو اسلام آباد مارچ سے قبل ٹی ایل پی کے ساتھ مذاکرات کرے گی۔
دارالحکومت انتظامیہ اور پولیس کو رینجرز کے 500 اہلکار فراہم کیے گئے ہیں جبکہ 1000 فرنٹیئر کانسٹیبلری سپاہیوں کا ایک دستہ ہفتے کے روز ان کے ساتھ مل کر ٹی ایل پی کی جانب سے دارالحکومت پر مارچ کو روکنے والا تھا۔
دیگر مذہبی تنظیموں کی متوقع حمایت کے ساتھ کالعدم تنظیم کا مقامی چیپٹر ایک دھرنے کی میزبانی کے لیے تیار ہے جس کے بارے میں ان کا دعویٰ تھا کہ وہ پیر تک فیض آباد پہنچ جائے گا۔
دریں اثنا ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ اسلام آباد انتظامیہ اور پولیس کو تمام ٹی ایل پی رہنماؤں اور کارکنوں کو جہاں کہیں بھی نظر آئے گرفتار کرنے کی ہدایت جاری کی گئی ہیں۔
مزید پڑھیں: ٹی ایل پی پر عائد پابندی ہٹانے کا کوئی ارادہ نہیں، وزیراعظم
اس کے علاوہ اگر کالعدم تنظیم نے اسلام آباد میں داخل ہونے کی کوشش کی تو اس کے خلاف طاقت استعمال کرنے کی ہدایات جاری کی گئیں۔
اب تک پولیس نے اسلام آباد میں 50 رہنماؤں، کارکنوں کو گرفتار کیا ہے۔
مختلف مدارس کی انتظامیہ سے بھی رابطہ کیا گیا اور انہیں خبردار کیا گیا کہ وہ ٹی ایل پی کے احتجاج میں شامل ہونے سے گریز کریں۔
مولانا عبدالعزیز کا حمایت کا اعلان
لال مسجد پہلے ہی ٹی ایل پی کی حمایت کا اعلان کر چکی ہے اور امکان ہے کہ مولانا عبدالعزیز کے طلبہ اور پیروکار آبپارہ یا لال مسجد کے ارد گرد اپنا احتجاج کریں گے۔
ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا عزیز نے کہا کہ وہ ٹی ایل پی کے مقصد کی حمایت کرتے ہیں اور اپنے حامیوں کو فیض آباد دھرنے میں حصہ لینے کی ترغیب دیں گے۔